وفاقی حکومت کا ملک میں 5 ہزار فری لانسنگ سینٹرز بنانے کا فیصلہ
پاکستان میں پے پال کو لانے کیلئے بات چیت چل رہی ہے، وفاقی وزیر آئی ٹی
وفاقی حکومت نے ملک میں پانچ ہزار فری لانسنگ سینٹرز بنانے کا فیصلہ کرلیا۔
نگران وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت ملک میں پچاس ارب روپے کی لاگت سے پانچ ہزار فری لانسنگ سینٹرز کے قیام کا منصوبہ شروع کرے گی۔ آئی ٹی فری لانسرز کو سہولت فراہم کرنے کے لئے انٹرسٹ فری لون اسکیم کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔ عالمی کمپنیوں کے تعاون سے اسٹارٹ اپس کے لئے 100 ملین ڈالرز کا فنڈ تشکیل دیا جائے گا جس کیلئے حکومت 3 ارب ڈالر فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈالرز کی آمد میں آسانی پیدا کر نے کیلئے پے پال سے بات چیت چل رہی ہے۔ ملک میں ریگولیٹری فریم ورک پے پال کی آمد کے حوالے سے بڑی رکاوٹ ہے۔ فیٹف عالمی اداروں کے قوانین بھی اس سلسلے میں رکاوٹ ہیں۔ ملک میں فری لانسرز کیلئے ای روزگار سنٹرز کے قیام سے سالانہ پانچ سے چھ ارب ڈالر پاکستان آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی یونیورسٹیوں میں آئی ٹی گریجویٹس کیلئے اپرنٹس شپ پروگرام لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گریجویٹس کو ڈگری کی فراہمی کیلئے سینٹرلائزڈ ٹیسٹ بھی لازمی قراردیا جارہا ہے۔ ڈگری کے اجراء کو اس ٹیسٹ کے پاس کرنے سے مشروط کیا جائے گا۔ پاکستانی طلباء کیلئے بین الاقوامی سرٹیفکیشن کورسز بھی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے آئی ٹی سیکٹر کے فروغ کیلئے دس ارب روپے کے فنڈز مختص کئے ہیں جس میں ایک ارب روپے نیوٹک کو فراہم کئے گئے ہیں جبکہ ایک ارب روپے ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے ہیں۔ منصوبے کے تحت ایک لاکھ آئی ٹی کے طلباء کو بین الاقوامی آئی ٹی پروفیشنل سرٹیفکیشن کروائی جائے گی اور پہلے سال سولہ ہزار لوگوں کو تربیت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری آئی ٹی برآمدات 2.6 ارب ڈالرز ہیں۔ پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کا مجموعی حجم 4 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ ہماری آئی ٹی کمپنیوں کے بہت سارے پیسے باہرپڑے ہیں۔ ہمارے لوگ ابھی بھی اپنے ڈالرز باہر رکھ رہے ہیں۔ ہم سوچ رہے ہیں کہ کس طرح ڈالرز کا بیرون ملک جانے کو روکا جائے۔ آئندہ چند دنوں میں آئی ٹی انڈسٹری کے لئے ڈالرز ریٹین کرنے کے لئے ایک طریقہ کار پر پہنچ جائیں گے۔ کارپوریٹ ڈیبٹ کارڈ کا سسٹم متعارف کرانے جارہے ہیں۔
نگران وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ملک میں ٹیلی کام سروس میں بہتری لانے کیلئے نیشنل رومنگ پالیسی اور انفراسٹرکچرنگ پالیسی متعارف کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے انفراسٹرکچر شیئرنگ پالیسی آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کردی جائے گی جبکہ نیشنل رومنگ انفراسٹرکچر مرتب کرلیا گیا ہے۔ دوماہ میں نیشنل ہائی ویز پر نیشنل رومنگ شروع ہوجائے گی۔
ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ ملک میں موبائل فون کے پارٹس کی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کیلئے لوکل موبائل فون مینوفیکچرنگ ڈیلیشن پالیسی متعارف کروائی جارہی ہے جبکہ پاکستان سے موبائل فون سیٹ کی برآمدات کو فروغ دینے کیلئے برآمدات پر تین فیصد آر اینڈ ڈی الاونس فراہم کرنے کی پالیسی لائی جارہی ہے جس کیلئے مشاورت حتمی مرحلے میں ہے۔
نگران وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت ملک میں پچاس ارب روپے کی لاگت سے پانچ ہزار فری لانسنگ سینٹرز کے قیام کا منصوبہ شروع کرے گی۔ آئی ٹی فری لانسرز کو سہولت فراہم کرنے کے لئے انٹرسٹ فری لون اسکیم کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔ عالمی کمپنیوں کے تعاون سے اسٹارٹ اپس کے لئے 100 ملین ڈالرز کا فنڈ تشکیل دیا جائے گا جس کیلئے حکومت 3 ارب ڈالر فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈالرز کی آمد میں آسانی پیدا کر نے کیلئے پے پال سے بات چیت چل رہی ہے۔ ملک میں ریگولیٹری فریم ورک پے پال کی آمد کے حوالے سے بڑی رکاوٹ ہے۔ فیٹف عالمی اداروں کے قوانین بھی اس سلسلے میں رکاوٹ ہیں۔ ملک میں فری لانسرز کیلئے ای روزگار سنٹرز کے قیام سے سالانہ پانچ سے چھ ارب ڈالر پاکستان آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی یونیورسٹیوں میں آئی ٹی گریجویٹس کیلئے اپرنٹس شپ پروگرام لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گریجویٹس کو ڈگری کی فراہمی کیلئے سینٹرلائزڈ ٹیسٹ بھی لازمی قراردیا جارہا ہے۔ ڈگری کے اجراء کو اس ٹیسٹ کے پاس کرنے سے مشروط کیا جائے گا۔ پاکستانی طلباء کیلئے بین الاقوامی سرٹیفکیشن کورسز بھی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے آئی ٹی سیکٹر کے فروغ کیلئے دس ارب روپے کے فنڈز مختص کئے ہیں جس میں ایک ارب روپے نیوٹک کو فراہم کئے گئے ہیں جبکہ ایک ارب روپے ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے ہیں۔ منصوبے کے تحت ایک لاکھ آئی ٹی کے طلباء کو بین الاقوامی آئی ٹی پروفیشنل سرٹیفکیشن کروائی جائے گی اور پہلے سال سولہ ہزار لوگوں کو تربیت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری آئی ٹی برآمدات 2.6 ارب ڈالرز ہیں۔ پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کا مجموعی حجم 4 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ ہماری آئی ٹی کمپنیوں کے بہت سارے پیسے باہرپڑے ہیں۔ ہمارے لوگ ابھی بھی اپنے ڈالرز باہر رکھ رہے ہیں۔ ہم سوچ رہے ہیں کہ کس طرح ڈالرز کا بیرون ملک جانے کو روکا جائے۔ آئندہ چند دنوں میں آئی ٹی انڈسٹری کے لئے ڈالرز ریٹین کرنے کے لئے ایک طریقہ کار پر پہنچ جائیں گے۔ کارپوریٹ ڈیبٹ کارڈ کا سسٹم متعارف کرانے جارہے ہیں۔
نگران وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ملک میں ٹیلی کام سروس میں بہتری لانے کیلئے نیشنل رومنگ پالیسی اور انفراسٹرکچرنگ پالیسی متعارف کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے انفراسٹرکچر شیئرنگ پالیسی آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کردی جائے گی جبکہ نیشنل رومنگ انفراسٹرکچر مرتب کرلیا گیا ہے۔ دوماہ میں نیشنل ہائی ویز پر نیشنل رومنگ شروع ہوجائے گی۔
ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ ملک میں موبائل فون کے پارٹس کی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کیلئے لوکل موبائل فون مینوفیکچرنگ ڈیلیشن پالیسی متعارف کروائی جارہی ہے جبکہ پاکستان سے موبائل فون سیٹ کی برآمدات کو فروغ دینے کیلئے برآمدات پر تین فیصد آر اینڈ ڈی الاونس فراہم کرنے کی پالیسی لائی جارہی ہے جس کیلئے مشاورت حتمی مرحلے میں ہے۔