ٹڈاپ اسکینڈل ملک کی صف اول کی منی ایکسچینج کمپنی کا ریکارڈ ضبط تحقیقات شروع
ایچ اینڈایچ ایکس چینج کمپنی کے ڈائریکٹر،انکے بھائیاوربیٹے پرمنی لانڈرنگ کا الزام،کروڑوں روپے بیرون ملک منتقلی کاانکشاف
ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی میں اربوں روپے کے مالی اسکینڈل میں رقوم کی بیرون ملک منتقلی میں ملک کی صف اول کی منی ایکس چینج کمپنی کے ذریعے کروڑوں روپے زرمبادلہ بیرون ملک کیے جانے کا انکشاف ہواہے۔
ایف آئی اے نے ایچ اینڈایچ ایکس چینج کے ڈائریکٹرحاجی ہارون،ان کے بھائی حاجی مسعودپاریکھ اورصاحبزادے کیخلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت تحقیقات شروع کردی ہیں جبکہ منی ایکس چینج کمپنی کاریکارڈ بھی قبضے میں لے لیاگیاہے۔ایف آئی اے کرائم سرکل کراچی میں جاری ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران انکشافات کاسلسلہ جاری ہے، مالی اسکینڈل کے ایک اہم کردار محمدفردوس نے وعدہ معاف گواہ کے طور پر دیے جانے والے بیان میں انکشاف کیاہے کہ ایچ اینڈ ایچ ایکس چینج کمپنی کے ڈائریکٹرحاجی ہارون کے بھائی حاجی مسعود پاریکھ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے جیل کے ساتھی اورمالی اسکینڈل کے مرکزی کردارفیصل صدیق خان کے قریبی دوست تھے،فیصل صدیق خان ایک مقامی فائیو اسٹار ہوٹل کے پریذیڈنشل روم نمبر909 اور 903 میں قیام کرتے تھے جہاں دیگرافراد کے علاوہ حاجی مسعود پاریکھ بھی روزانہ آتے تھے۔
حاجی مسعود پاریکھ نے فیصل صدیق خان کو ٹویوٹا کرولا کار بھی تحفے میں دی تھی جبکہ فیصل صدیق خان نے سابق وزیراعظم سے سفارش کرکے حاجی مسعود پاریکھ کو سول ایوارڈ کیلیے نامزد کرایا تھا اور بعد ازاں حاجی مسعود پاریکھ کو سول ایوارڈ سے نواز بھی گیا،ایف آئی اے کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں یہ حقائق بھی سامنے آئے ہیں کہ ایچ اینڈایچ منی ایکس چینج کے ذریعے کروڑوں روپے مالیت کازرمبادلہ بیرون ملک منتقل کیا گیا جبکہ منی ایکس چینج کمپنی کی جانب سے بڑے پیمانے پرکرپشن کی رقم کو امریکی ڈالر اور دیگر غیرملکی کرنسیوں میں تبدیل کرنے کی سہولت بھی فراہم کی گئی،تحقیقاتی افسران کے مطابق محمد فردوس کے بیان اور حقائق کی روشنی میں ایف آئی اے نے حاجی مسعود پاریکھ، ان کے بھائی اور ایچ اینڈ ایچ منی ایکس چینج کے ڈائریکٹر حاجی ہارون اور ان کے صاحبزادے کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں، اس سلسلے میں اب تک کی جانے والی تحقیقات کے دوران حاجی مسعودپاریکھ نے مالی اسکینڈل کے مرکزی کردار فیصل صدیق خان سے اپنے تعلق کی تصدیق کی ہے۔
تاہم وہ مالی اسکینڈل سے لاتعلقی کا اظہار کررہے ہیں، دوسری جانب حاجی ہارون اوران کے منی ایکس چینج کمپنی کے ریکارڈسے یہ ثابت ہوا ہے کہ بڑے پیمانے پر کرپشن کی رقم بیرون ملک منتقل کی گئی اورکرپٹ افسران اورسیاسی رہنماؤں کے فرنٹ مینوں کوکرپشن کی رقم ڈالر میں منتقل کرنے کی سہولت بھی فراہم کی گئی۔ذرائع نے بتایا کہ کرپشن کی رقم کی بیرون ملک منتقلی اور امریکی ڈالرز میں منتقلی میں دیگر3منی ایکس چینج کمپنیاں بھی ملوث ہیں تاہم ایچ اینڈ ایچ کا کردار اس سلسلے میں کلیدی بتایا جارہاہے۔ رابطہ کرنے پر ایچ اینڈ ایچ کے ڈائریکٹر حاجی ہارون نے تصدیق کی کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی مالی اسکینڈل کی کچھ رقم ان کی کمپنی کے ذریعے بیرون ملک بھیجی گئی اورپاکستانی روپے غیرملکی کرنسی میں تبدیل بھی کیے گئے تاہم انھوں نے کہا کہ انھوں نے ملکی قوانین کی کسی بھی موقع پر خلاف ورزی نہیں کی،پاکستانی کرنسی کے چیک اور پے آرڈر کے بدلے میں امریکی ڈالر دیے گئے تاہم قوانین کے مطابق یہ تمام ٹرانزیکشنز اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں رپورٹ کی گئیں، ان کے بھائی حاجی مسعود پاریکھ کا ایچ اینڈایچ سے کوئی تعلق نہیں اورنہ ہی انھیں فیصل صدیق خان کی وجہ سے سول ایوارڈ کیلیے نامزدکیاگیاتھا۔
ایف آئی اے نے ایچ اینڈایچ ایکس چینج کے ڈائریکٹرحاجی ہارون،ان کے بھائی حاجی مسعودپاریکھ اورصاحبزادے کیخلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت تحقیقات شروع کردی ہیں جبکہ منی ایکس چینج کمپنی کاریکارڈ بھی قبضے میں لے لیاگیاہے۔ایف آئی اے کرائم سرکل کراچی میں جاری ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران انکشافات کاسلسلہ جاری ہے، مالی اسکینڈل کے ایک اہم کردار محمدفردوس نے وعدہ معاف گواہ کے طور پر دیے جانے والے بیان میں انکشاف کیاہے کہ ایچ اینڈ ایچ ایکس چینج کمپنی کے ڈائریکٹرحاجی ہارون کے بھائی حاجی مسعود پاریکھ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے جیل کے ساتھی اورمالی اسکینڈل کے مرکزی کردارفیصل صدیق خان کے قریبی دوست تھے،فیصل صدیق خان ایک مقامی فائیو اسٹار ہوٹل کے پریذیڈنشل روم نمبر909 اور 903 میں قیام کرتے تھے جہاں دیگرافراد کے علاوہ حاجی مسعود پاریکھ بھی روزانہ آتے تھے۔
حاجی مسعود پاریکھ نے فیصل صدیق خان کو ٹویوٹا کرولا کار بھی تحفے میں دی تھی جبکہ فیصل صدیق خان نے سابق وزیراعظم سے سفارش کرکے حاجی مسعود پاریکھ کو سول ایوارڈ کیلیے نامزد کرایا تھا اور بعد ازاں حاجی مسعود پاریکھ کو سول ایوارڈ سے نواز بھی گیا،ایف آئی اے کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں یہ حقائق بھی سامنے آئے ہیں کہ ایچ اینڈایچ منی ایکس چینج کے ذریعے کروڑوں روپے مالیت کازرمبادلہ بیرون ملک منتقل کیا گیا جبکہ منی ایکس چینج کمپنی کی جانب سے بڑے پیمانے پرکرپشن کی رقم کو امریکی ڈالر اور دیگر غیرملکی کرنسیوں میں تبدیل کرنے کی سہولت بھی فراہم کی گئی،تحقیقاتی افسران کے مطابق محمد فردوس کے بیان اور حقائق کی روشنی میں ایف آئی اے نے حاجی مسعود پاریکھ، ان کے بھائی اور ایچ اینڈ ایچ منی ایکس چینج کے ڈائریکٹر حاجی ہارون اور ان کے صاحبزادے کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں، اس سلسلے میں اب تک کی جانے والی تحقیقات کے دوران حاجی مسعودپاریکھ نے مالی اسکینڈل کے مرکزی کردار فیصل صدیق خان سے اپنے تعلق کی تصدیق کی ہے۔
تاہم وہ مالی اسکینڈل سے لاتعلقی کا اظہار کررہے ہیں، دوسری جانب حاجی ہارون اوران کے منی ایکس چینج کمپنی کے ریکارڈسے یہ ثابت ہوا ہے کہ بڑے پیمانے پر کرپشن کی رقم بیرون ملک منتقل کی گئی اورکرپٹ افسران اورسیاسی رہنماؤں کے فرنٹ مینوں کوکرپشن کی رقم ڈالر میں منتقل کرنے کی سہولت بھی فراہم کی گئی۔ذرائع نے بتایا کہ کرپشن کی رقم کی بیرون ملک منتقلی اور امریکی ڈالرز میں منتقلی میں دیگر3منی ایکس چینج کمپنیاں بھی ملوث ہیں تاہم ایچ اینڈ ایچ کا کردار اس سلسلے میں کلیدی بتایا جارہاہے۔ رابطہ کرنے پر ایچ اینڈ ایچ کے ڈائریکٹر حاجی ہارون نے تصدیق کی کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی مالی اسکینڈل کی کچھ رقم ان کی کمپنی کے ذریعے بیرون ملک بھیجی گئی اورپاکستانی روپے غیرملکی کرنسی میں تبدیل بھی کیے گئے تاہم انھوں نے کہا کہ انھوں نے ملکی قوانین کی کسی بھی موقع پر خلاف ورزی نہیں کی،پاکستانی کرنسی کے چیک اور پے آرڈر کے بدلے میں امریکی ڈالر دیے گئے تاہم قوانین کے مطابق یہ تمام ٹرانزیکشنز اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں رپورٹ کی گئیں، ان کے بھائی حاجی مسعود پاریکھ کا ایچ اینڈایچ سے کوئی تعلق نہیں اورنہ ہی انھیں فیصل صدیق خان کی وجہ سے سول ایوارڈ کیلیے نامزدکیاگیاتھا۔