بھارت مندر سے کیلا اُٹھا کر کھانے پر ذہنی معذور مسلم نوجوان کا بہیمانہ قتل
نوجوان کو کھمبے سے باندھ کر ہندو جنونیوں نے ڈنڈوں اور راڈوں سے مار مار کر لہولہان کردیا تھا
بھارتی مندر میں پرساد کے طور پر کیلے بھی چڑھائے گئے جس میں سے ایک کیلا 22 سالہ مسلم لڑکے نے کھالیا لیکن اسے اندازہ نہ تھا کہ مودی کے ہندوتوا سماج میں اس کی قیمت اپنی جان دیکر چکانی پڑے گی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دارالحکومت نئی دہلی میں مشتعل ہجوم نے 22 سالہ مسلمان لڑکے محمد اسحاق کو کھمبے سے باندھ کر بیدردی سے مارا پیٹا۔ جس پر گنیش چترتھی کے تہوار کے موقع پر مندر سے کیلا چرا کر کھانے کا الزام تھا۔
مندر سے نذرانہ چوری ہونے کا سن کر ہندو مشتعل ہوگئے اور انتہا پسندوں نے نہتے مسلم نوجوان کو ڈنڈوں، راڈوں اور لاٹھیوں سے مار مار کر لہولہان کردیا۔ جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی۔
مقتول اسحاق کے 60 سالہ والد نے الجزیرہ کو بتایا کہ میرے بیٹے کو صرف پرساد کو ہاتھ لگانے پر مارا گیا۔ اُن لوگوں کو یہ بات ناگوار لگی کہ ایک مسلمان نے ان کے پرساد کو کیوں چھوا۔
اسحاق کی بہن عظمیٰ نے بھی الجزیرہ سے بات کی، انھوں نے بتایا کہ اس کے بھائی کے کچھ ناخن ٹوٹے ہوئے اور کچھ نکالے گئے تھے اور ظالموں نے چند انگلیاں جڑ سے کاٹ دی تھیں۔
عظمیٰ نے مزید بتایا کہ اسحاق کو محلے کا ایک لڑکا سڑک سے بری طرح زخمی حالت میں اُٹھا کر گھر لایا جہاں اسپتال جانے سے پہلے ہی اس نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔
پڑوسیوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسحاق ذہنی معذور اور انتہائی معصوم لڑکا تھا جو مذہب، مسلک، ذات، پات یا برادری کو نہیں جانتا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دارالحکومت نئی دہلی میں مشتعل ہجوم نے 22 سالہ مسلمان لڑکے محمد اسحاق کو کھمبے سے باندھ کر بیدردی سے مارا پیٹا۔ جس پر گنیش چترتھی کے تہوار کے موقع پر مندر سے کیلا چرا کر کھانے کا الزام تھا۔
مندر سے نذرانہ چوری ہونے کا سن کر ہندو مشتعل ہوگئے اور انتہا پسندوں نے نہتے مسلم نوجوان کو ڈنڈوں، راڈوں اور لاٹھیوں سے مار مار کر لہولہان کردیا۔ جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی۔
مقتول اسحاق کے 60 سالہ والد نے الجزیرہ کو بتایا کہ میرے بیٹے کو صرف پرساد کو ہاتھ لگانے پر مارا گیا۔ اُن لوگوں کو یہ بات ناگوار لگی کہ ایک مسلمان نے ان کے پرساد کو کیوں چھوا۔
اسحاق کی بہن عظمیٰ نے بھی الجزیرہ سے بات کی، انھوں نے بتایا کہ اس کے بھائی کے کچھ ناخن ٹوٹے ہوئے اور کچھ نکالے گئے تھے اور ظالموں نے چند انگلیاں جڑ سے کاٹ دی تھیں۔
عظمیٰ نے مزید بتایا کہ اسحاق کو محلے کا ایک لڑکا سڑک سے بری طرح زخمی حالت میں اُٹھا کر گھر لایا جہاں اسپتال جانے سے پہلے ہی اس نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔
پڑوسیوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسحاق ذہنی معذور اور انتہائی معصوم لڑکا تھا جو مذہب، مسلک، ذات، پات یا برادری کو نہیں جانتا تھا۔