جشنِ عید میلادالنبیؐ کا پیغام
محبت کا پھیلاؤ اور پرچار جشنِ عیدِ میلاد النبیؐ کا بڑا پیغام ہے
آج 12ربیع الاوّل کا حسین دن ہے۔ساری ملّتِ اسلامیہ کے لیے مسعود اور مبارک دن !اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بھی ، اللہ کے فضل و کرم سے، آج جشنِ عیدِ میلاالنبی ؐپورے اہتمام، نورانی جذبوں کے تحت ، ذوق و شوق سے منایا جارہا ہے۔
یومِ ولادتِ رسولﷺ کی مسرت انگیز یاد میں کوچہ و بازار سج گئے ہیں۔ ملک میں اِسی خوشی کی یاد میں آج قومی تعطیل بھی ہے ۔پرنٹ میڈیا میں جشنِ عیدِ میلادالنبی ؐ کے حوالے سے ایمان افروز خصوصی ایڈیشنز شائع کیے گئے ہیں ۔ الیکٹرانک میڈیا اِسی حوالے سے خصوصی نشریات کا اہتمام کررہا ہے ۔ ہر کوئی اپنی بساط کے مطابق عیدِ میلاد النبیؐ سے سرشار اور شادمان ہے۔
آج کے خوبصورت دن کے حوالے سے مجھے اپنے زمانہ طالبعلمی کے وہ دن شدت سے یاد آ رہے ہیں جب ہم بڑی محنت سے چندے میں ایک ایک روپیہ، چونّیاں اور اٹھنیاں اکٹھا کرتے تھے۔ پھر اس چندے سے اپنا اسٹیج سجاتے اور سنوارتے تھے ۔کاغذ کی بنی رنگین جھنڈیاں آویزاں کرتے تھے۔رات گئے تک نعتیں پڑھتے تھے۔ پھر اپنی پسند اور اپنے مسلک کے مولوی صاحب کا خطبہ سنتے تھے۔ دل اَن کہی خوشیوں سے بھر جاتے تھے۔مجلس کے اختتام پر اپنی ہمت اور بساط کے مطابق حاضرین و سامعین میں مٹھائی تقسیم کرتے تھے۔ ہم بیک زبان کہہ سکتے ہیں: جشنِ عیدِ میلاد النبیؐ زندہ باد۔
یہ سنہری دن اور زریں موقع ہے ۔لاریب انعقادِ جشنِ عیدِ میلادالنبیؐ سے ہم اپنی زندگیوں میں انقلاب برپا کر سکتے ہیں ۔ بشرطیکہ ہم مجموعی طور پر ، اِس دن کی ایمان افروز طاقت سے، اپنے جملہ جذبوں کو ایک خاص رُخ دے سکیں ۔ آج کے دن ، صرف آج کے ایک دن کے لیے اگر ہم خود سے وعدہ کر لیں کہ (1)دودھ میں (اور وہ بھی آلودہ) پانی اور مہلک کیمیکل کی ملاوٹ نہیں کریں گے (2)ہم دو نمبر اور جعلی ادویات بنائیں گے نہ فروخت کریں گے (3) ہم بجلی اور گیس چوری نہیں کریں گے(4)ہم ٹریفک قوانین کی ہر صورت پابندی کریں گے (5) ہم ٹیکس چوری کریں گے نہ ٹیکس دیتے ہُوئے کذب سے کام لیں گے (6)ہم نہری پانی پر ڈاکہ نہیں ڈالیں گے (7)ہم ہر قسم کی نجی اور سرکاری ملازمتوں کی ادائیگی میں بددیانتی نہیں کریں گے (8) ہماری مذہبی اور سیاسی قیادتیں خود بھی سچ بولیں گی اور اپنے پیروکاروں کو بھی سچ بولنے کی ترغیب دیں گی (9) ہم اسلامی قوانین کے تحت اپنی بیٹیوں، بہنوں اور بیویوں کو جائیدادوں میں پورا پورا حصہ دیں گے ۔ ۔۔۔!
اگر آج کے یومِ سعید ، صرف آج کے مبارک دن کے لیے ہم خود سے اِن باتوں پر عمل کرنے کا آغاز کر دیں تو ہم لاتعداد نجی، سماجی اور قومی عوارض سے نجات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کام اور وعدے مشکل اور دشوار تو ہیں (اس لیے کہ ہم بحثیتِ مجموعی اِن بیماریوں کے بُری طرح شکار ہو چکے ہیں)لیکن ایک دن اِن پر سختی سے عمل کرنے سے شائد ہمیں آیندہ بھی اِن پر عمل پیرا رہنے کی توفیق اور ہمت مل جائے ۔ شائد ہم اِن کے عادی ہی ہو جائیں۔
اگر ہم جشنِ عیدِ میلاد النبیؐ مناتے ہُوئے مذکورہ وعدوں پر عمل پیرا ہو جائیں تو ہم اُن دو نمبر اور مہلک ادویات سے نجات حاصل کر سکتے ہیں جن کا ہم حال ہی میں ہدف بنے ہیں۔مثال کے طور پر آشوبِ چشم کے علاج کے لیے بازار میں دستیاب ضرر رساں اور مہلک انجیکشنز!پنجاب میں پچھلے چند ایام کے دوران درجنوں معصوم افراداِن ٹیکوں کا شکار بن کر یا تو ہمیشہ کے لیے اپنی بینائی کھو چکے ہیں یا نیم اندھے بن گئے ہیں یا اُن کی بینائی دھندلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ پنجاب میں یہ دو نمبر انجیکشنز ماہِ ربیع الاوّل کے پہلے عشرے میں قیامتیں ڈھا گئے ہیں۔ اِسی سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہمارا سماج ماہِ ربیع الاوّل کا کتنا اور کہاں تک احترام کررہا ہے۔ بے ایمانوں اور بددیانتوں کو مگر شرم ہی نہیں آرہی۔مزید افسوس کی بات یہ ہے کہ پنجاب کی نگران حکومت اِن مہلک ٹیکوں کو تیار کرنے، اُنہیں بازار میں لانے والوں کے خلاف کوئی عبرتناک تادیبی کارروائی بھی نہیں کر سکی ہے۔
غریب مریضوں کو بے پناہ نقصان پہنچانے کے بعد اِن انجیکشنز کو میڈیکل اسٹورز سے اُٹھا لینا تو کوئی کارروائی نہ ہُوئی ۔ چند ایک سرکاری ڈرگ انسپکٹرز کو معطل ضرور کیا گیا ہے مگر وہ بھی جلد ، عدالتوں کے توسط سے، بحال ہو جائیں گے ۔ یہ بھی افسوس کی بات ہے کہ تباہی کا سندیسہ لانے والے یہ انجیکشن پنجاب میں عین اُس وقت معرضِ عمل میں آئے ہیں جب پنجاب کی نگران حکومت میں 2 وزرائے صحت بروئے کار ہیں اور وہ خود بھی کوالیفائیڈ ڈاکٹرز ہیں : یعنی ڈاکٹر جمال ناصر اور ڈاکٹر جاوید اکرم۔
رواںماہِ ربیع الاوّل کے پہلے عشرے میں آشوبِ چشم کے مذکورہ مہلک ٹیکوں نے پنجاب کی نگران حکومت کو بٹّہ لگا دیا ہے ۔ اگر ہم نے بحثیتِ مجموعی جشنِ عیدِ میلاد النبیؐ کا پاس کیا ہوتا تو خیبر پختونخوا میں اگلے روز ، ربیع الاوّل کے پہلے عشرے کے دوران، آلودہ ترین اور مہلک کیمیکل ملے دودھ کاوہ افسوسناک واقعہ پیش نہ آتا۔
25ستمبر2023 کو قومی میڈیا میں یہ دل دہلا دینے والی خبر آئی : کے پی کے فوڈ اتھارٹی نے 85لاکھ روپے سے زائد مالیت کا کیمیکل ملاوٹ شدہ دودھ پکڑ لیا۔ یہ مہلک دودھ ڈیرہ اسماعیل خان، کرک، بنوں وغیرہ میں سپلائی کیا جانا تھا۔ بعد ازاں ہلاکت خیز دودھ کے ان ٹینکروں کو دریا برد تو کر دیا گیا ، لیکن اِس مہلک دودھ کے ذمے داران کو ابھی تک پکڑا نہیں گیا ۔ ربیع الاوّل کے مبارک مہینے میں بھی اگر بددیانت گروہ اپنی دو نمبریوں سے دستکش نہیں ہوتے تو پھر ایسے کرپٹ گروہوں کو کیسے باز رکھا جا سکتا ہے؟
محبت کا پھیلاؤ اور پرچار جشنِ عیدِ میلاد النبیؐ کا بڑا پیغام ہے۔ مجھے برطانیہ میں بروئے کار معروفِ عالم این جی او،ا لمصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ، کے چیئر مین، عبدالرزاق ساجد، نے بتایا کہ ماہِ ربیع الاوّل کے طلوع ہوتے ہی ہم نے لندن شہر اور اِس کے مضافات میں ہر مذہب و مسلک کے بچوں میں چاکلیٹس تقسیم کی ہیں۔ اور ساتھ بچوں اور بڑوں کو بتایا بھی ہے کہ کس خوشی میں یہ چاکلیٹس تقسیم کی جارہی ہیں ۔ جنہیں اللہ تعالیٰ نے کسی مصیبت، محتاجی اور آزمائش میں مبتلا کررکھا ہے، اُن کی مقدور بھر دستگیری اور اعانت بھی جشنِ عیدِ میلادالنبیؐ کا بڑا پیغام ہے۔ مثال کے طور پر حال ہی میں معروف مسلمان ملک ، مراکش، کے پہاڑی علاقوں میں ہلاکت خیز زلزلہ زدگان کی فوری اعانت۔
المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین جناب عبدالرزاق ساجد نے تحدیثِ نعمت کے طور پر مجھے بتایا :''مراکش کا علاقہ Atlas Mountainزلزلہ سے سب سے زیادہ متاثر ہُوا ہے۔ کچی اینٹوں اور پہاڑی پتھروں سے تعمیر کی گئی سبھی قدیم عمارتیں مسمار ہو کر ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔ تین ہزار سے زائد لوگ لُقمہ اجل بن گئے ہیں۔زلزلے کے فوری بعد مَیں خود بھی مراکش کے مذکورہ علاقے میں پہنچا ۔ ہمارے ادارے (المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ ) سے وابستہ مقامی والنٹیئرز پہلے ہی سے وہاں امدادی کارروائیوں میں جُت گئے تھے ۔متاثرین کو یہاں خوراک، خیموں ، ادویات اور پینے کے صاف پانی کی اشد ضرورت ہے۔ ہم نے فوری طور پر یہی اشیائے ضروریہ متاثرین تک پہنچانے کی مقدور بھر کوشش کی ہے۔ ہمارے ڈونرز حضرات بھی اِس سلسلے میں ہمارا ہاتھ بٹا رہے ہیں ''۔ عبدالرزاق ساجد صاحب اب مراکش سے واپس آ چکے ہیں،لیکن وہ جلد ہی واپس مراکشی زلزلہ زدگان کے پاس جانے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔
یومِ ولادتِ رسولﷺ کی مسرت انگیز یاد میں کوچہ و بازار سج گئے ہیں۔ ملک میں اِسی خوشی کی یاد میں آج قومی تعطیل بھی ہے ۔پرنٹ میڈیا میں جشنِ عیدِ میلادالنبی ؐ کے حوالے سے ایمان افروز خصوصی ایڈیشنز شائع کیے گئے ہیں ۔ الیکٹرانک میڈیا اِسی حوالے سے خصوصی نشریات کا اہتمام کررہا ہے ۔ ہر کوئی اپنی بساط کے مطابق عیدِ میلاد النبیؐ سے سرشار اور شادمان ہے۔
آج کے خوبصورت دن کے حوالے سے مجھے اپنے زمانہ طالبعلمی کے وہ دن شدت سے یاد آ رہے ہیں جب ہم بڑی محنت سے چندے میں ایک ایک روپیہ، چونّیاں اور اٹھنیاں اکٹھا کرتے تھے۔ پھر اس چندے سے اپنا اسٹیج سجاتے اور سنوارتے تھے ۔کاغذ کی بنی رنگین جھنڈیاں آویزاں کرتے تھے۔رات گئے تک نعتیں پڑھتے تھے۔ پھر اپنی پسند اور اپنے مسلک کے مولوی صاحب کا خطبہ سنتے تھے۔ دل اَن کہی خوشیوں سے بھر جاتے تھے۔مجلس کے اختتام پر اپنی ہمت اور بساط کے مطابق حاضرین و سامعین میں مٹھائی تقسیم کرتے تھے۔ ہم بیک زبان کہہ سکتے ہیں: جشنِ عیدِ میلاد النبیؐ زندہ باد۔
یہ سنہری دن اور زریں موقع ہے ۔لاریب انعقادِ جشنِ عیدِ میلادالنبیؐ سے ہم اپنی زندگیوں میں انقلاب برپا کر سکتے ہیں ۔ بشرطیکہ ہم مجموعی طور پر ، اِس دن کی ایمان افروز طاقت سے، اپنے جملہ جذبوں کو ایک خاص رُخ دے سکیں ۔ آج کے دن ، صرف آج کے ایک دن کے لیے اگر ہم خود سے وعدہ کر لیں کہ (1)دودھ میں (اور وہ بھی آلودہ) پانی اور مہلک کیمیکل کی ملاوٹ نہیں کریں گے (2)ہم دو نمبر اور جعلی ادویات بنائیں گے نہ فروخت کریں گے (3) ہم بجلی اور گیس چوری نہیں کریں گے(4)ہم ٹریفک قوانین کی ہر صورت پابندی کریں گے (5) ہم ٹیکس چوری کریں گے نہ ٹیکس دیتے ہُوئے کذب سے کام لیں گے (6)ہم نہری پانی پر ڈاکہ نہیں ڈالیں گے (7)ہم ہر قسم کی نجی اور سرکاری ملازمتوں کی ادائیگی میں بددیانتی نہیں کریں گے (8) ہماری مذہبی اور سیاسی قیادتیں خود بھی سچ بولیں گی اور اپنے پیروکاروں کو بھی سچ بولنے کی ترغیب دیں گی (9) ہم اسلامی قوانین کے تحت اپنی بیٹیوں، بہنوں اور بیویوں کو جائیدادوں میں پورا پورا حصہ دیں گے ۔ ۔۔۔!
اگر آج کے یومِ سعید ، صرف آج کے مبارک دن کے لیے ہم خود سے اِن باتوں پر عمل کرنے کا آغاز کر دیں تو ہم لاتعداد نجی، سماجی اور قومی عوارض سے نجات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کام اور وعدے مشکل اور دشوار تو ہیں (اس لیے کہ ہم بحثیتِ مجموعی اِن بیماریوں کے بُری طرح شکار ہو چکے ہیں)لیکن ایک دن اِن پر سختی سے عمل کرنے سے شائد ہمیں آیندہ بھی اِن پر عمل پیرا رہنے کی توفیق اور ہمت مل جائے ۔ شائد ہم اِن کے عادی ہی ہو جائیں۔
اگر ہم جشنِ عیدِ میلاد النبیؐ مناتے ہُوئے مذکورہ وعدوں پر عمل پیرا ہو جائیں تو ہم اُن دو نمبر اور مہلک ادویات سے نجات حاصل کر سکتے ہیں جن کا ہم حال ہی میں ہدف بنے ہیں۔مثال کے طور پر آشوبِ چشم کے علاج کے لیے بازار میں دستیاب ضرر رساں اور مہلک انجیکشنز!پنجاب میں پچھلے چند ایام کے دوران درجنوں معصوم افراداِن ٹیکوں کا شکار بن کر یا تو ہمیشہ کے لیے اپنی بینائی کھو چکے ہیں یا نیم اندھے بن گئے ہیں یا اُن کی بینائی دھندلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ پنجاب میں یہ دو نمبر انجیکشنز ماہِ ربیع الاوّل کے پہلے عشرے میں قیامتیں ڈھا گئے ہیں۔ اِسی سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہمارا سماج ماہِ ربیع الاوّل کا کتنا اور کہاں تک احترام کررہا ہے۔ بے ایمانوں اور بددیانتوں کو مگر شرم ہی نہیں آرہی۔مزید افسوس کی بات یہ ہے کہ پنجاب کی نگران حکومت اِن مہلک ٹیکوں کو تیار کرنے، اُنہیں بازار میں لانے والوں کے خلاف کوئی عبرتناک تادیبی کارروائی بھی نہیں کر سکی ہے۔
غریب مریضوں کو بے پناہ نقصان پہنچانے کے بعد اِن انجیکشنز کو میڈیکل اسٹورز سے اُٹھا لینا تو کوئی کارروائی نہ ہُوئی ۔ چند ایک سرکاری ڈرگ انسپکٹرز کو معطل ضرور کیا گیا ہے مگر وہ بھی جلد ، عدالتوں کے توسط سے، بحال ہو جائیں گے ۔ یہ بھی افسوس کی بات ہے کہ تباہی کا سندیسہ لانے والے یہ انجیکشن پنجاب میں عین اُس وقت معرضِ عمل میں آئے ہیں جب پنجاب کی نگران حکومت میں 2 وزرائے صحت بروئے کار ہیں اور وہ خود بھی کوالیفائیڈ ڈاکٹرز ہیں : یعنی ڈاکٹر جمال ناصر اور ڈاکٹر جاوید اکرم۔
رواںماہِ ربیع الاوّل کے پہلے عشرے میں آشوبِ چشم کے مذکورہ مہلک ٹیکوں نے پنجاب کی نگران حکومت کو بٹّہ لگا دیا ہے ۔ اگر ہم نے بحثیتِ مجموعی جشنِ عیدِ میلاد النبیؐ کا پاس کیا ہوتا تو خیبر پختونخوا میں اگلے روز ، ربیع الاوّل کے پہلے عشرے کے دوران، آلودہ ترین اور مہلک کیمیکل ملے دودھ کاوہ افسوسناک واقعہ پیش نہ آتا۔
25ستمبر2023 کو قومی میڈیا میں یہ دل دہلا دینے والی خبر آئی : کے پی کے فوڈ اتھارٹی نے 85لاکھ روپے سے زائد مالیت کا کیمیکل ملاوٹ شدہ دودھ پکڑ لیا۔ یہ مہلک دودھ ڈیرہ اسماعیل خان، کرک، بنوں وغیرہ میں سپلائی کیا جانا تھا۔ بعد ازاں ہلاکت خیز دودھ کے ان ٹینکروں کو دریا برد تو کر دیا گیا ، لیکن اِس مہلک دودھ کے ذمے داران کو ابھی تک پکڑا نہیں گیا ۔ ربیع الاوّل کے مبارک مہینے میں بھی اگر بددیانت گروہ اپنی دو نمبریوں سے دستکش نہیں ہوتے تو پھر ایسے کرپٹ گروہوں کو کیسے باز رکھا جا سکتا ہے؟
محبت کا پھیلاؤ اور پرچار جشنِ عیدِ میلاد النبیؐ کا بڑا پیغام ہے۔ مجھے برطانیہ میں بروئے کار معروفِ عالم این جی او،ا لمصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ، کے چیئر مین، عبدالرزاق ساجد، نے بتایا کہ ماہِ ربیع الاوّل کے طلوع ہوتے ہی ہم نے لندن شہر اور اِس کے مضافات میں ہر مذہب و مسلک کے بچوں میں چاکلیٹس تقسیم کی ہیں۔ اور ساتھ بچوں اور بڑوں کو بتایا بھی ہے کہ کس خوشی میں یہ چاکلیٹس تقسیم کی جارہی ہیں ۔ جنہیں اللہ تعالیٰ نے کسی مصیبت، محتاجی اور آزمائش میں مبتلا کررکھا ہے، اُن کی مقدور بھر دستگیری اور اعانت بھی جشنِ عیدِ میلادالنبیؐ کا بڑا پیغام ہے۔ مثال کے طور پر حال ہی میں معروف مسلمان ملک ، مراکش، کے پہاڑی علاقوں میں ہلاکت خیز زلزلہ زدگان کی فوری اعانت۔
المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین جناب عبدالرزاق ساجد نے تحدیثِ نعمت کے طور پر مجھے بتایا :''مراکش کا علاقہ Atlas Mountainزلزلہ سے سب سے زیادہ متاثر ہُوا ہے۔ کچی اینٹوں اور پہاڑی پتھروں سے تعمیر کی گئی سبھی قدیم عمارتیں مسمار ہو کر ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔ تین ہزار سے زائد لوگ لُقمہ اجل بن گئے ہیں۔زلزلے کے فوری بعد مَیں خود بھی مراکش کے مذکورہ علاقے میں پہنچا ۔ ہمارے ادارے (المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ ) سے وابستہ مقامی والنٹیئرز پہلے ہی سے وہاں امدادی کارروائیوں میں جُت گئے تھے ۔متاثرین کو یہاں خوراک، خیموں ، ادویات اور پینے کے صاف پانی کی اشد ضرورت ہے۔ ہم نے فوری طور پر یہی اشیائے ضروریہ متاثرین تک پہنچانے کی مقدور بھر کوشش کی ہے۔ ہمارے ڈونرز حضرات بھی اِس سلسلے میں ہمارا ہاتھ بٹا رہے ہیں ''۔ عبدالرزاق ساجد صاحب اب مراکش سے واپس آ چکے ہیں،لیکن وہ جلد ہی واپس مراکشی زلزلہ زدگان کے پاس جانے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔