ملک ریاض کیخلاف چیف جسٹس کوکٹہرے میں آناہوگااٹارنی جنرل

توہین عدالت کیس میں اٹارنی جنرل کواستغاثہ رکھنے کے معاملے پرفیصلہ 20 ستمبرکوسنایاجائیگا

توہین عدالت کیس میں اٹارنی جنرل کواستغاثہ رکھنے کے معاملے پرفیصلہ 20 ستمبرکوسنایاجائیگا، فوٹو : فائل

سپریم کورٹ نے ملک ریاض حسین کے خلاف زیر سماعت توہین عدالت کیس میں اٹارنی جنرل عرفان قادر کو استغاثہ بنائے رکھنے کے معاملے پرفیصلہ محفوظ کرلیاہے۔

فیصلہ 20 ستمبرکو سنایاجائے گا۔ پیر کو جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس اعجاز چوہدری نے ملک ریاض حسین کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، اس موقع پر ملک ریاض بھی موجود تھے۔

اٹارنی جنرل اور درخواست گزاروں کی جانب سے گواہوں کے ناموں کی فہرست اور دیگرشواہد عدالت میں پیش کیے گئے۔ اٹارنی جنرل کی جانب سے چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کا نام بھی گواہوں کی فہرست میں شامل کرنے پر جسٹس اعجاز افضل نے اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ کسی جج سے حلف نامہ تولیاجاتا ہے لیکن اسے طلب نہیں کیاجاسکتا آپ کو گواہوں کی فہرست کا جائزہ لینا چاہیے۔

گیلانی کیس میں بھی آپ کے کردار پر عدم اعتماد کیاگیا۔ آپ کو کئی مقدمات میں نوٹس جاری ہوچکے ہیں اور اس کے علاوہ متعصب ہونے کا الزام بھی لگ چکا ہے۔ آپ پراسیکیوٹر ہیں اور آپ کا کام ملزم کا دفاع کرنا نہیں ہے۔ اس کیس میں آپ سے استغاثہ کی کارروائی کیسے نبھائی جاسکے گی۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ مجھ پر متعصب ہونے کا الزام ارسلان افتخار نے لگایا تھا ججز عدالت میں پیش ہوتے رہتے ہیں۔

چیف جسٹس کی پیشی سے عدلیہ کی آزادی مستحکم ہوگی۔ اٹارنی جنرل نے بینچ کی تشکیل پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ جب معاملہ چیف جسٹس کا ہو تو سماعت سینئر ترین ججز کو کرنی چاہیے۔


اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہاکہ انھوں نے استغاثہ کے جن گواہوں کی فہرست پیش کی ان سب کا اس کیس سے تعلق ہے ماضی میں ججز عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں۔ جسٹس اعجاز افضل نے اٹارنی جنرل سے کہاکہ آپ جو شہادت پیش کررہے ہیں وہ فریق صفائی کی لگتی ہیں آپ بطور چیف لا آفیسر اپنے دائرہ میں رہیں آپ پر عدلیہ پر اثرانداز ہونے اور ملک ریاض حسین کے وکیل رہنے کا الزام ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہاکہ میں آزاد ترین غیرجانبدار لا آفیسر ہوں، میں ملک ریاض کا وکیل رہا لیکن بطور جج ملک ریاض کے ایک مقدمے کی سماعت سے انکار بھی کیاتھا، ملک ریاض کو جھوٹا ثابت کرنے کیلیے چیف جسٹس کا کٹہرے میں آنا ضروری ہے۔

جسٹس اعجازافضل نے اٹارنی جنرل سے کہاکہ آپ کو ایک بینچ نے تعصب کی بنیاد پر نوٹس دیا،مناسب نہیں ہوگا کہ آپ کیس میں پراسیکیوٹر ہوں، ملک ریاض حسین کے وکیل ڈاکٹر باسط نے کہاکہ یہ کارروائی چیف جسٹس کو اسکینڈلائز کرنے پرشروع ہوئی اگرچیف جسٹس بطورگواہ نہیں آتے تو پھرملک ریاض کوبری کیاجائے۔ارسلان کیس کی تحقیقات کے خلاف نظرثانی درخواست پر فیصلے کا انتظار بھی کرلینا چاہیے۔

جسے ارسلان کیس کی تحقیقات سونپی گئیں وہ چیف کے معتمد اورواقف کارہیں۔ مقدمے میں ملک ریاض حسین کے خلاف درخواست گزاروں نے بھی اپنے گواہوں کی فہرست پیش کی بعد میں عدالت نے سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے کہاکہ اس تاریخ کو یہ فیصلہ بھی سنایاجائے گا کہ اٹارنی جنرل کو اس کیس میں استغاثہ رکھاجائے یا نہیں۔

سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ملک ریاض حسین کے وکیل ڈاکٹر عبدالباسط نے کہاکہ اگر کوئی شخص ملک ریاض کے حق میں آزادانہ بات کرتا ہے تو قانون حرکت میں آجاتا ہے اور اس شخص کو ہٹادیاجاتا ہے انھوں نے مزید کہاکہ ملک ریاض کے اوپرچیف جسٹس کے خلاف توہین عدالت کاالزام ہے لیکن اگرچیف جسٹس بطورگواہ استغاثہ عدالت نہیں آئیں گے تومیں بریت کی درخواست دائر کرونگا۔
Load Next Story