بھیڑوں کو ٹھکانے لگانے کا عمل سست روی کا شکار

900سے زائدبھیڑوں کوٹھکانے لگایاگیا،قصابوں کی عدم دستیابی کے باعث ذبح کاعمل عارضی طور پرروکنا پڑا،5 دن لگ سکتے ہیں،حکام

کراچی: آسٹریلیا سے منگوائی جانے والی بیمار بھیڑوں کو ذبح کرنے کے بعد گڑھے میںدبایا جارہا ہے فوٹو : ایکسپریس

لائیواسٹاک ڈپارٹمنٹ سندھ کے حکم پر تلف کی جانے والی بھیڑوں کو ذبح کرکے دفنانے کا کام جاری ہے۔

ابتک 900 سے زائد بھیڑیں ذبح کرکے محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگادی گئی ہیں۔ بھیڑوں کو ٹھکانے لگانے کیلیے افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ذبح کا عمل سست روی کا شکار ہے۔


پیر کو دن میں قصابوں کی عدم دستیابی کے باعث ذبح کا عمل عارضی طور پر روک دیا گیا جو شام میں ایک بار پھر شروع کردیا گیا۔ لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ کے ذرائع کے مطابق وٹرنری ڈپارٹمنٹ کی نگرانی میں بیمار بھیڑوں کو تلف کرنے کا کام جاری ہے، وٹرنری ڈپارٹمنٹ کے عہدے دار نے بتایا کہ21ہزار بھیڑوں کو ٹھکانے لگانے میں پانچ روز لگ سکتے ہیں۔

دوسری جانب بھیڑیں درآمد کرنیو الی کمپنی کے مالکان اور ڈائریکٹرز پیر کے روز بھیڑوں کو تلف کرنے سے روکنے کے لیے قانونی دوڑ دھوپ میں مصروف رہے رابطہ کرنے پر ثاقب بٹ نے بتایا کہ کمپنی اپنے موقف پر قائم ہے بھیڑیں تندرست اور بیماری سے محفوظ ہیں،انھوں نے کہا کہ پی کے لائیو اسٹاک اینڈ میٹ کمپنی کے خلاف کارروائی پاکستان کی انڈسٹری کے خلاف سازش ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان کی کمپنی پاکستان سے گوشت ایکسپورٹ کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ہے جو گزشتہ 10سال سے جدید ترین پلانٹ کے ذریعے کام کررہی ہے،کمپنی کے خلاف جان بوجھ کر پروپیگنڈہ کیا گیا اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے منظورہ شدہ اسلام آباد کی فیڈرل اینمل قرنطینہ لیبارٹری کی جانب سے بھیڑوں کو تندرست قرار دینے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے صوبے میں پولٹری سے وابستہ ادارے کی رپورٹ کی بنیاد پر پاکستان کے سب سے بڑے فارم کو بھیڑوں کا قبرستان بنادیا گیا۔

Recommended Stories

Load Next Story