محکمہ کالج ایجوکیشن کراچی ریجن میں غیرتدریسی ملازمین کی ترقیوں میں بدترین بے قاعدگیاں

185ترقیوں میں سے بیشترمیں قوائد وانصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے

—فائل فوٹو

محکمہ کالج ایجوکیشن کے کراچی ریجن میں غیرتدریسی ملازمین کی ترقیوں میں بدترین بے قاعدگیاں کا انکشاف ہوا ہے۔

محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ میں پیپلز پارٹی کی گزشتہ دورحکومت سے جاری کرپشن اوراقربا پروری کاسلسلہ نگراں دورحکومت میں بھی تھم نہیں سکاہے اورمحکمے میں گریڈ 1سے4تک کے غیرتدریسی عملے کی ترقیوں میں بے قاعدگیوں، کرپشن اوراقربا پروری کی ایک نئی داستان رقم کردی گئی ہے۔

محکمہ کالج ایجوکیشن کے تمام پانچوں ریجن میں یہ ترقیاں متعلقہ ریجنل ڈائریکٹرزکے زیرنگرانی کی جانی تھی جس کے لیے باقاعدہ قوائد تک جاری کیے گئے تھے تاہم کراچی ریجن میں سفارشی بھرتیوں کوآفیشل حیثیت دینے کے لیے ان قوائد میں ہی تبدیلی کردی گئی اورایسے من پسند امیدوارجن کانام محکمہ کی سینیارٹی لسٹ میں انتہائی نیچے یاجونیئرپوزیشن پر تھا۔

انھیں ترقی دینے کے لیے پہلے ٹائپنگ ٹیسٹ متعارف کروایاگیااوراس ٹیسٹ میں اپنی مرضی سے امیدواروں کوفیل اورپاس کرکے انھیں گریڈ 11 میں جونیئرکلرک کے عہدے پر ترقیوں سے نواز دیاگیا۔ خاکروب، چوکیدار،چپراسی اورمالی کے عہدے پر کام کرنے والے نچلے گریڈ کے ملازمین کوکمپیوٹرکے ٹیسٹ میں پاس کیا گیااورانہیں گریڈ 11میں جونیئرکلرک بنادیاگیا۔

محکمہ کے ذرائع نے بتایا کہ یہ وہ افراد ہیں جنھیں کمپیوٹرآن کرنااورشٹ ڈاؤن کرنابھی نہیں آتا، قوائد کے تحت ان سے سندھ بورڈآف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے ویریفائید سرٹیفیکیٹ لیے جانے تھے جس کاتقاضہ ہی نہیں کیاگیا۔ واضح رہے کہ محکمہ کالج ایجوکیشن کی جانب سے ان ترقیوں کے لیے جاری کیے گئے قوائد میں کہیں بھی ٹیسٹ کاذکرموجودنہیں تھابلکہ محض سندھ بورڈآف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے متعلقہ سرٹیفیکیٹ کی بنیادپر یہ ترقیاں دی جانی تھی۔


قابل ذکرامریہ ہے کہ ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کے تحت ترقیوں کایہ عمل محض 22روزکی ریکارڈ مدت میں مکمل کرلیاگیاجوکسی بھی محکمے میں ترقیوں کے عمل کومکمل کرنے کاایک ریکارڈ ہے اوراتنی عجلت میں ان ترقیوں مکمل کرنے سے بھی ترقیوں کے پورے مرحلے پرسوالات اٹھ رہے ہیں جبکہ محکمہ کے بعض ملازمین کی جانب سے اس معاملے پر بعض شواہد کے ساتھ ریجنل ڈائریکٹرکراچی سلیمان سیال اورڈائریکٹراینٹی کرپشن کوباقاعدہ تحریری شکایت جمع کرائی گئی تاہم متعلقہ افسران کی جانب سے شکایت جمع کرانے والے ملازمین کودباؤ میں لیاگیااوران سے کہاگیاکہ پھرہم ترقیوں کے اس تمام مرحلے کوہی null and woidکردیں گے جس کے ذمے دارآپ لوگ ہوں گے۔

اس سلسلے میں 'ایکسپریس''کومعلوم ہواہے کہ گریڈ1،2اور3کے لیب اٹینڈنٹ،خاکروب،دفتری،چوکیدار،دربان،مالی،نائب قاصد،این سی سی گارڈ،چپراسی اورواٹرمین کوگریڈ 11میں جونیئرکلرک کے عہدے پر ترقی دینے کے لیے پہلے 5ستمبرکوریجنل ڈائریکٹرکراچی سلیمان سیال کی جانب سے ایک نوٹفیکیشن جاری کیاگیا۔

جس میں ان ہی کی سربراہی میں ان ترقیوں کے لیے 4رکن ڈی پی سی قائم کی گئی اورمحض 3روزبعد 8ستمبر کو ڈائریکٹوریٹ افسران اورکچھ کالج پرنسپلزپر مشتمل ایک مزیدایک کمیٹی قائم کرتے ہوئے ان ملازمین کاکمپیوٹرٹیسٹ لینے کااعلان کردیاگیاجو13سے 15ستمبرتک ڈی جے سائنس کالج میں 600کے قریب ملازمین کاکمپیوٹرٹیسٹ لیاگیاتاہم انتہائی مضحکہ خیزحقیقت اس وقت سامنے آئی جب ٹیسٹ دینے والے ہرامیدوارکوکمپیوٹرپراپنی اہلیت ثابت کرنے کے لیے محض 30سیکنڈکاوقت دیاگیا۔

ٹیسٹ دینے والے کالج ایجوکیشن کے ایک ملازم نے''ایکسپریس''کوبتایاکہ یہ کیسے ممکن تھاکہ میں محض 30سیکنڈرکے دورانیے میں کمپیوٹرپر اپنی اہلیت ثابت کرسکتااسی ملازم کوکہناتھاکہ دراصل یہ ٹیسٹ توان ملازمین کے لیے تھاجوکمپیوٹرکے ''سی''سے بھی آگاہ نہیں تھالہذا30سیکنڈکے ٹیسٹ میں انھیں کچھ کرناہی نہیں پڑااورازاں بعدبڑی تعدادمیں ایسے ملازمین کوفیل کیاگیاجوسینیارٹی لسٹ میں بھی سینیئرپوزیشن رکھتے تھے اورمطلوبہ حد تک کمپیوٹربھی جانتے تھے جبکہ اس کے برعکس ایسے ملازمین کوپاس کیاگیاجوسینیارٹی لسٹ میں جونیئرپوزیشن پرتھے اورانھیں ترقی دی گئی ایک ملازم نے الزام لگایاکہ ہم سے باقاعدہ رقم کاتقاضہ کیاگیااورکہاگیاکہ ٹیسٹ صرف ایک رسمی کارروائی ہے تاکہ اپنی مرضی کے ملازمین کوترقی دے سکیں لہذا3لاکھ روپے کابندوبست کرلواورگیارہ گریڈکانوٹیفیکیشن اسی مہینے (سمتبر)میں لے لوجس کے بعد 27ستمبرکوپروموشن کے ساتھ ساتھ 180سے زائد ملازمین کے پوسٹنگ آرڈربھی جاری کردیے گئے اوربڑی تعدادمیں مستحق ملازمین ترقیوں سے محروم کردیے گئے۔

''ایکسپریس''نے اس معاملے پر جب ان ترقیوں کے براہ راست ذمے دارریجنل ڈائریکٹرکالجز کراچی سلیمان سیال سے رابطہ کرکے پروموشنزپراٹھنے والے سوالات پر بات کی توان کاکہناتھاکہ ''جولوگ ترقیوں سے محروم رہ جاتے ہیں وہ اسی قسم کاپروپرگینڈا کرتے ہیں۔

سیلمان سیال کاکہناتھاکہ ان کے پاس کسی قسم کی شکایتی درخواست جمع نہیں کرائی گئی ہے اگردرخواست آتی تووہ ضرورایکشن لیتے ٹیسٹ کے حوالے سے کیے گئے اس سوال پر کہ سابق سیکریٹری کالجز احمد بخش ناریجوکے جاری کیے گئے آرڈرمیں کہیں ٹیسٹ کاذکرنہیں ہے ان کاکہناتھاکہ ایک خاکروب یاچپراسی اگردعویٰ کرے کہ اسے کمپیوٹرٹائیپنگ آتی ہے تواسے کس طرح ویریفائی کریں گے اسی لیے ٹیسٹ لیاگیاباقی ریجن میں بھی ٹیسٹ لیاجارہاہے کسی سے بھی پروموشن کے پیسے نہیں لیے ہیں انھوں نے مزیدکہاکہ جویہ دعویٰ کرتاہے کہ اسے ٹیسٹ میں فیل کیاگیاوہ میرے پاس آجائے اورخود کوثابت کرے ہم اسے بھی پروموشن دے دیں گے''۔
Load Next Story