روزانہ ایک کپ چائے ذیابیطس کے امکانات کو کم کرتی ہے تحقیق
تحقیق کے لیے ٹیم نے چین سے تعلق رکھنے والے 1923 افراد کی روزانہ چائے پینے کی عادت کا مطالعہ کیا
ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ چائے کا استعمال ٹائپ 2 ذیا بیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات کو 28 فی صد تک کم کر دیتا ہے۔
آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ اور چین کی ساؤتھ ایسٹ یونیورسٹی کے محققین نے چین سے تعلق رکھنے والے 1923 افراد کی روزانہ چائے پینے کی عادت کا مطالعہ کیا۔
تحقیق میں دو اقسام کے افراد شامل ہوئے، ایک وہ جو چائے کے عادی نہیں تھے اور دوسرے وہ جو ایک ہی قسم کی چائے پیا کرتے تھے۔
ماہرین کے مطابق چائے میں ایسے اینٹی آکسیڈنٹ اور انسداد سوزش اثرات ہوتے ہیں جو انسولین کی حساسیت کو بہتر کردیتے ہیں۔ یہ اثرات بالخصوص ڈارک ٹی (قدیم چائے جس کو بنانے کے لیے اندرونی طور کیمیائی تبدیلیاں لائی جاتی ہیں) میں زیادہ پائے گئے۔
تحقیق کے شرکا سے ان کے چائے پینے کے معمول (یعنی کبھی نہیں، کبھی کبھار سے اکثر اور روزانہ) اور چائے کی قسم (سبز، سیاہ، ڈارک یا کوئی دوسری) کے متعلق پوچھا گیا۔
بعد ازاں اکٹھے کیے گئے اس ڈیٹا کا جائزہ ان افراد کے پیشاب میں شوگر کی مقدار، انسولین کی مزاحمت اور گلائکیمک اسٹیٹس (یعنی ٹائپ 2 ذیا بیطس کی تاریخ، انسداد ذیا بیطس ادویات کا موجودہ استعمال یا 75 گرام اورل گلوکوز ٹالرینس ٹیسٹ) جاننے کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹ کے نتائج کے حساب سے کیا گیا۔
تحقیق کے مطابق روزانہ چائے پینے کا تعلق پیشاب میں گلوکوز کے اخراج میں اضافے اور انسولین کی مزاحمت میں کمی سے تھا، جس سے معلوم ہوا کہ پری ڈائبیٹیز (بیماری سے پہلے کا مرحلہ) اور ٹائپ 2 ذیا بیطس کے امکانات کم تھے۔
ذیا بیطس میں مبتلا افراد عموماً رینل گلوکوز ری ایبزاربشن میں مبتلا پائے گئے۔ اس کیفیت میں گردے گلوکوز کو جمع کر کے رکھتے ہیں، پیشاب کے ذریعے خارج نہیں کرتے اور بلڈ شوگر کی بلند سطح کا سبب بنتے ہیں۔
جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں منعقد یورپین ایسو سی ایشن فار اسٹڈی آف ڈائیبیٹیز کے سالانہ اجلاس میں پیش کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ وہ لوگ جو ایک کپ چائے سے لطف اندوز ہوتے ہیں ان میں کبھی بھی چائے نہ پینے والوں کی نسبت پری ڈائیبیٹیز کے خطرات 15 فی صد جبکہ ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات 28 فی صد تک کم ہوتے ہیں۔
آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ اور چین کی ساؤتھ ایسٹ یونیورسٹی کے محققین نے چین سے تعلق رکھنے والے 1923 افراد کی روزانہ چائے پینے کی عادت کا مطالعہ کیا۔
تحقیق میں دو اقسام کے افراد شامل ہوئے، ایک وہ جو چائے کے عادی نہیں تھے اور دوسرے وہ جو ایک ہی قسم کی چائے پیا کرتے تھے۔
ماہرین کے مطابق چائے میں ایسے اینٹی آکسیڈنٹ اور انسداد سوزش اثرات ہوتے ہیں جو انسولین کی حساسیت کو بہتر کردیتے ہیں۔ یہ اثرات بالخصوص ڈارک ٹی (قدیم چائے جس کو بنانے کے لیے اندرونی طور کیمیائی تبدیلیاں لائی جاتی ہیں) میں زیادہ پائے گئے۔
تحقیق کے شرکا سے ان کے چائے پینے کے معمول (یعنی کبھی نہیں، کبھی کبھار سے اکثر اور روزانہ) اور چائے کی قسم (سبز، سیاہ، ڈارک یا کوئی دوسری) کے متعلق پوچھا گیا۔
بعد ازاں اکٹھے کیے گئے اس ڈیٹا کا جائزہ ان افراد کے پیشاب میں شوگر کی مقدار، انسولین کی مزاحمت اور گلائکیمک اسٹیٹس (یعنی ٹائپ 2 ذیا بیطس کی تاریخ، انسداد ذیا بیطس ادویات کا موجودہ استعمال یا 75 گرام اورل گلوکوز ٹالرینس ٹیسٹ) جاننے کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹ کے نتائج کے حساب سے کیا گیا۔
تحقیق کے مطابق روزانہ چائے پینے کا تعلق پیشاب میں گلوکوز کے اخراج میں اضافے اور انسولین کی مزاحمت میں کمی سے تھا، جس سے معلوم ہوا کہ پری ڈائبیٹیز (بیماری سے پہلے کا مرحلہ) اور ٹائپ 2 ذیا بیطس کے امکانات کم تھے۔
ذیا بیطس میں مبتلا افراد عموماً رینل گلوکوز ری ایبزاربشن میں مبتلا پائے گئے۔ اس کیفیت میں گردے گلوکوز کو جمع کر کے رکھتے ہیں، پیشاب کے ذریعے خارج نہیں کرتے اور بلڈ شوگر کی بلند سطح کا سبب بنتے ہیں۔
جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں منعقد یورپین ایسو سی ایشن فار اسٹڈی آف ڈائیبیٹیز کے سالانہ اجلاس میں پیش کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ وہ لوگ جو ایک کپ چائے سے لطف اندوز ہوتے ہیں ان میں کبھی بھی چائے نہ پینے والوں کی نسبت پری ڈائیبیٹیز کے خطرات 15 فی صد جبکہ ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات 28 فی صد تک کم ہوتے ہیں۔