پی آئی اے اور پی ایس او کے مابین معاملات طے پاگئے پروازوں کی روانگی کا عمل شروع
پی ایس او کو ایندھن کی مد میں 48 کروڑ روپے ادا کردیے گئے، ذرائع
پی آئی اے کی جانب سے پی ایس او کو فیول (ایندھن) کی مد میں 48 کروڑ روپے کی ادائیگی کے بعد بھی ڈیڈ لاک برقرار رہا اور کئی گھنٹے مذاکرات جاری رکھنے کے بعد پروازیں تاخیر سے آپریٹ کی گئیں۔
خیال رہے کہ واجبات کی عدم ادائیگی پر پی ایس او نے کراچی سمیت دیگر ملکی ہوائی اڈوں سے روانہ ہونے والے پی آئی اے کی ڈومیسٹیک روٹس کے جہازوں کو ایندھن کی فراہمی بند کردی تھی۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی کراچی، اسلام آباد اور لاہور ائیرپورٹس پر اندرون ملک آپریٹ ہونے والی پروازوں کی روانگی اس وقت رک گئی جب پی ایس او کی جانب سے ایندھن کی فراہمی بند کی گئی، اس دوران پروازوں سے روانہ ہونے والے مسافربورڈنگ پاسز کے ساتھ لاونج میں جہاز کی روانگی کے منتظر رہے۔
فیول بندش کا سلسلہ لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے شروع ہوا جہاں پر کراچی کے لیے ٹیک آف کرنے والے طیارے کو ایندھن کی فراہمی روک دی گئی، اگلے مرحلے میں کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر بیک وقت اسلام آباد، ملتان اور سکھر کی پروزوں کو فیول کی فراہمی بند کردی گئی۔
بعدازاں اسلام ائیرپورٹ پر کراچی کے لیے روانہ ہونے پرواز پی کے 309 کو بھی فیول دینے سے انکار کیا گیا، یکے بعد دیگرے 5 پروازوں کو ایندھن کی فراہمی بند ہونے کے سبب پی آئی اے انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں۔
اس دوران پی آئی اے کی جانب سے پی ایس اوکو 48 کروڑ کی ادائیگی کے باوجود مسئلہ حل نہ ہوا۔ ترجمان پی آئی اے کی جانب سے مؤقف اختیار کیا جاتا رہا کہ حکومتی سطح پر بات چیت کا عمل جاری ہے، جلد فیول کی سپلائی بحال ہوجائے گی مگرمذکورہ پروازوں میں زیادہ سے زیادہ 3 گھنٹے کی تاخیر ہوئی تاہم دونوں جانب ہونے والے مذاکرات ڈیڈ لاک کے بعد ایک مرحلے پر بارآور ثابت ہوئے۔ جس کے بعد پی آئی اے کے طیاروں کو ایندھن کی فراہمی کھول دی گئی اور پروازیں منزل مقصود کی جانب روانہ ہوئیں۔
خیال رہے کہ واجبات کی عدم ادائیگی پر پی ایس او نے کراچی سمیت دیگر ملکی ہوائی اڈوں سے روانہ ہونے والے پی آئی اے کی ڈومیسٹیک روٹس کے جہازوں کو ایندھن کی فراہمی بند کردی تھی۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی کراچی، اسلام آباد اور لاہور ائیرپورٹس پر اندرون ملک آپریٹ ہونے والی پروازوں کی روانگی اس وقت رک گئی جب پی ایس او کی جانب سے ایندھن کی فراہمی بند کی گئی، اس دوران پروازوں سے روانہ ہونے والے مسافربورڈنگ پاسز کے ساتھ لاونج میں جہاز کی روانگی کے منتظر رہے۔
فیول بندش کا سلسلہ لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے شروع ہوا جہاں پر کراچی کے لیے ٹیک آف کرنے والے طیارے کو ایندھن کی فراہمی روک دی گئی، اگلے مرحلے میں کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر بیک وقت اسلام آباد، ملتان اور سکھر کی پروزوں کو فیول کی فراہمی بند کردی گئی۔
بعدازاں اسلام ائیرپورٹ پر کراچی کے لیے روانہ ہونے پرواز پی کے 309 کو بھی فیول دینے سے انکار کیا گیا، یکے بعد دیگرے 5 پروازوں کو ایندھن کی فراہمی بند ہونے کے سبب پی آئی اے انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں۔
اس دوران پی آئی اے کی جانب سے پی ایس اوکو 48 کروڑ کی ادائیگی کے باوجود مسئلہ حل نہ ہوا۔ ترجمان پی آئی اے کی جانب سے مؤقف اختیار کیا جاتا رہا کہ حکومتی سطح پر بات چیت کا عمل جاری ہے، جلد فیول کی سپلائی بحال ہوجائے گی مگرمذکورہ پروازوں میں زیادہ سے زیادہ 3 گھنٹے کی تاخیر ہوئی تاہم دونوں جانب ہونے والے مذاکرات ڈیڈ لاک کے بعد ایک مرحلے پر بارآور ثابت ہوئے۔ جس کے بعد پی آئی اے کے طیاروں کو ایندھن کی فراہمی کھول دی گئی اور پروازیں منزل مقصود کی جانب روانہ ہوئیں۔