قومی شناختی کارڈ جاری نہ کرنا سیاسی انتقامی کارروائی ہے الطاف حسین
ایک پاکستانی کی حیثیت سے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنانا میرا حق ہے، الطاف حسین
KARACHI:
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے انھیں قومی شناختی کارڈ جاری نہ کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔
شناختی کارڈ کے معاملے پر ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ایک پاکستانی کی حیثیت سے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنانا میرا حق ہے۔ اس سلسلے میں 4 اپریل کو پاکستان کے ہائی کمشنرواجد شمس الحسن کی موجودگی میں نادرا کے عملے نے میرے تمام کوائف لیے، فنگر پرنٹس اور تصویریں لیں، میرے پرانے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کی کاپیاں بھی لیں اور فارم مکمل کرنے کے بعد میرے دستخظ لیے گئے اور جب تمام کارروائی ہوگئی تو مجھے اس کا ٹوکن جاری کیا گیا۔
4 اپریل سے 15 مئی ہوگئی لیکن کبھی فنگر پرنٹس کا بہانہ بنایا جاتا ہے اور کبھی تصویر کا بہانا بنایا جاتا ہے، اگر تصویر خراب تھی تو پہلے کیوں نہیں بتایا گیا، اتنے دن تک کیوں انتظار کیا گیا؟وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی طرف سے طرح طرح کے جھوٹے بولے جارہے ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے۔ الطاف حسین نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف کو اپنا نام تبدیل کرانا تھا تو نادرا کی ٹیم نے گھر جاکر ان کا فارم بھرا، تصویریں اور فنگر پرنٹس لیے اور دوسرے ہی دن انھیں شناختی کارڈ بناکر دیدیا گیا لیکن میں اتنے دن گزر جانے کے باوجود بھی اپنے شناختی کارڈ کا انتظار کررہا ہوں۔
جناب الطاف حسین نے کہا کہ یہ عمل میرے کروڑوں چاہنے والوں کیلیے دل آزاری کا سبب بنا ہے اور وہ اس پر سخت رنجیدہ ہیں متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی لندن اور پاکستان کا ایک اجلاس آج ہوا جس میں وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے قائد تحریک الطاف حسین کو قومی شناختی کارڈ کے اجراء میں مسلسل رکاوٹیں کھڑی کرنے اور طرح طرح کے حیلے بہانوں کی شدید مذمت کی گئی۔ رابطہ کمیٹی نے صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ ان کے واضح احکامات کے باوجود قائد تحریک الطاف حسین کو شناختی کارڈ جاری نہ کیے جانے کا فوری نوٹس لیا جائے اور شناختی کارڈ کا اجراء فی الفور کیا جائے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے انھیں قومی شناختی کارڈ جاری نہ کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔
شناختی کارڈ کے معاملے پر ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ایک پاکستانی کی حیثیت سے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنانا میرا حق ہے۔ اس سلسلے میں 4 اپریل کو پاکستان کے ہائی کمشنرواجد شمس الحسن کی موجودگی میں نادرا کے عملے نے میرے تمام کوائف لیے، فنگر پرنٹس اور تصویریں لیں، میرے پرانے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کی کاپیاں بھی لیں اور فارم مکمل کرنے کے بعد میرے دستخظ لیے گئے اور جب تمام کارروائی ہوگئی تو مجھے اس کا ٹوکن جاری کیا گیا۔
4 اپریل سے 15 مئی ہوگئی لیکن کبھی فنگر پرنٹس کا بہانہ بنایا جاتا ہے اور کبھی تصویر کا بہانا بنایا جاتا ہے، اگر تصویر خراب تھی تو پہلے کیوں نہیں بتایا گیا، اتنے دن تک کیوں انتظار کیا گیا؟وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی طرف سے طرح طرح کے جھوٹے بولے جارہے ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے۔ الطاف حسین نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف کو اپنا نام تبدیل کرانا تھا تو نادرا کی ٹیم نے گھر جاکر ان کا فارم بھرا، تصویریں اور فنگر پرنٹس لیے اور دوسرے ہی دن انھیں شناختی کارڈ بناکر دیدیا گیا لیکن میں اتنے دن گزر جانے کے باوجود بھی اپنے شناختی کارڈ کا انتظار کررہا ہوں۔
جناب الطاف حسین نے کہا کہ یہ عمل میرے کروڑوں چاہنے والوں کیلیے دل آزاری کا سبب بنا ہے اور وہ اس پر سخت رنجیدہ ہیں متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی لندن اور پاکستان کا ایک اجلاس آج ہوا جس میں وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے قائد تحریک الطاف حسین کو قومی شناختی کارڈ کے اجراء میں مسلسل رکاوٹیں کھڑی کرنے اور طرح طرح کے حیلے بہانوں کی شدید مذمت کی گئی۔ رابطہ کمیٹی نے صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ ان کے واضح احکامات کے باوجود قائد تحریک الطاف حسین کو شناختی کارڈ جاری نہ کیے جانے کا فوری نوٹس لیا جائے اور شناختی کارڈ کا اجراء فی الفور کیا جائے۔