معیاری کوئلے اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے سستی بجلی فراہم کی جاسکتی ہے ماہرین ماحولیات
انڈونیشیا سے بہترین کوئلے پر 125ڈالر فی ٹن لاگت آئے گی،کوئلے سے بجلی کی پیداوار فرنس آئل کی نسبت 3فیصد زائد ہوگی
ماحولیاتی ماہرین نے کہا ہے کہ معیاری کوئلے اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے کراچی کو نہ صرف سستی بجلی کی فراہمی پائیدار بنیادوں پر یقینی بنائی جاسکتی ہے بلکہ شہر کا حیاتیاتی ماحول بھی بہتر بنایاجاسکتا ہے۔
کوئلہ توانائی کے شعبے میں لیڈر کی حیثیت رکھتا ہے، جمعہ کو کے الیکٹرک کی جانب سے بن قاسم پاور پلانٹ کے2 یونٹس فرنس آئل کے بجائے کوئلے کے ایندھن پر منتقل کیے جانے سے متعلق عوامی سماعت کے موقع پر ماہر ماحولیات ارشد علی بیگ،سابق سیکریٹری ماحولیات شمس میمن اور مختلف جامعات کے شعبہ ماحولیات سے تعلق رکھنے والے اساتذہ نے اس امر سے اتفاق کیا کہ بہتر منصوبہ بندی کے ذریعے ماحولیاتی معیارات پر سمجھوتہ کیے بغیر جدید سہولتوںسے مستفید ہوا جاسکتا ہے۔
کے الیکٹرک کے کوئلے سے بجلی کے منصوبے کے متعلق رپورٹ کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے انوائرمینٹل مینجمنٹ کنسلٹنٹس کے ماہرین ندیم عارف اورثاقب اعجاز نے بتایا کہ کے الیکٹرک کے بن قاسم پلانٹس کے صرف 2یونٹس کو فرنس آئل کے بجائے کوئلے پر منتقل کیا جارہا ہے ، اس لیے کسی نئے انفرا اسٹرکچر کی تشکیل اور منصوبے کیلیے عمارت کی تعمیرات جیسے بڑے مسائل کا سامنا نہیں،انھوں نے اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے بتایاکہ اس منصوبے سے سستی بجلی مستقل بنیادوں پر حاصل ہوگی کیونکہ درآمدی فرنس آئل تقریبا 745امریکی ڈالر فی ٹن ہے جبکہ انڈونیشیا سے بہترین کوئلے پر 125ڈالر فی ٹن لاگت آئے گی۔
اس کے علاوہ فی ٹن کوئلے سے بجلی کی پیداوار فرنس آئل کی نسبت 3فیصد زائد ہوگی ، بریفنگ میں بتایاگیاکہ ماحولیاتی مسائل کا تعلق ایندھن کے معیار سے ہوتا ہے ، سلفر کا استعمال انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے لیکن جو کوئلہ منگایا جارہا ہے اس میں سلفر کی شرح 0.5فیصد ہے جبکہ ابھی تک پاکستان میں بجلی کی پیداوار کے لیے جو ہیوی آئل استعمال ہورہا ہے اس میں یہ شرح کوئلے سے 6گنا زیادہ یعنی 3فیصد ہے ، اس لیے معیاری کوئلے کے استعمال سے کراچی میں ماحولیاتی مسائل کم ہونگے۔
کوئلہ توانائی کے شعبے میں لیڈر کی حیثیت رکھتا ہے، جمعہ کو کے الیکٹرک کی جانب سے بن قاسم پاور پلانٹ کے2 یونٹس فرنس آئل کے بجائے کوئلے کے ایندھن پر منتقل کیے جانے سے متعلق عوامی سماعت کے موقع پر ماہر ماحولیات ارشد علی بیگ،سابق سیکریٹری ماحولیات شمس میمن اور مختلف جامعات کے شعبہ ماحولیات سے تعلق رکھنے والے اساتذہ نے اس امر سے اتفاق کیا کہ بہتر منصوبہ بندی کے ذریعے ماحولیاتی معیارات پر سمجھوتہ کیے بغیر جدید سہولتوںسے مستفید ہوا جاسکتا ہے۔
کے الیکٹرک کے کوئلے سے بجلی کے منصوبے کے متعلق رپورٹ کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے انوائرمینٹل مینجمنٹ کنسلٹنٹس کے ماہرین ندیم عارف اورثاقب اعجاز نے بتایا کہ کے الیکٹرک کے بن قاسم پلانٹس کے صرف 2یونٹس کو فرنس آئل کے بجائے کوئلے پر منتقل کیا جارہا ہے ، اس لیے کسی نئے انفرا اسٹرکچر کی تشکیل اور منصوبے کیلیے عمارت کی تعمیرات جیسے بڑے مسائل کا سامنا نہیں،انھوں نے اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے بتایاکہ اس منصوبے سے سستی بجلی مستقل بنیادوں پر حاصل ہوگی کیونکہ درآمدی فرنس آئل تقریبا 745امریکی ڈالر فی ٹن ہے جبکہ انڈونیشیا سے بہترین کوئلے پر 125ڈالر فی ٹن لاگت آئے گی۔
اس کے علاوہ فی ٹن کوئلے سے بجلی کی پیداوار فرنس آئل کی نسبت 3فیصد زائد ہوگی ، بریفنگ میں بتایاگیاکہ ماحولیاتی مسائل کا تعلق ایندھن کے معیار سے ہوتا ہے ، سلفر کا استعمال انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے لیکن جو کوئلہ منگایا جارہا ہے اس میں سلفر کی شرح 0.5فیصد ہے جبکہ ابھی تک پاکستان میں بجلی کی پیداوار کے لیے جو ہیوی آئل استعمال ہورہا ہے اس میں یہ شرح کوئلے سے 6گنا زیادہ یعنی 3فیصد ہے ، اس لیے معیاری کوئلے کے استعمال سے کراچی میں ماحولیاتی مسائل کم ہونگے۔