ایم ڈی کیٹ کے نتائج کی منسوخی کیخلاف طلبا اور والدین کا کراچی پریس کلب پر احتجاج
وزیر اعلیٰ نے نتائج منسوخ کرکے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کیا، دوبارہ امتحان دینا منظور نہیں، مظاہرین
نگراں صوبائی حکومت کی جانب سے ایم ڈی کیٹ کے نتائج منسوخ کرنے کے خلاف متاثرہ امیدواران اور والدین کراچی پریس کلب پر سراپا احتجاج بن گئے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب کے بالمقابل ایم ڈی کیٹ(میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ) 2023 کے متاثرہ امیدواران اور والدین کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔
دوران احتجاج مظاہرین نے شکوہ کیا کہ ہر سال ایم ڈی کیٹ میں بے ضابطگیاں دیکھی جارہی ہیں، ہم نے اپنی نشستیں محفوظ کرلی ہیں،لیکن دوبارہ امتحان دینا منظور نہیں۔
امیدواروں کا کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے ہم نے پڑھائی نہیں کی،کیونکہ ہمیں اس کا اندازہ نہیں تھا کہ نگراں صوبائی حکومت ایم ڈی کیٹ دوبارہ منعقد کروانے کی ہدایت دے دے گی۔
امیدواروں نے کہا کہ ہم نے صرف ایم ڈی کیٹ کے پیپر کے لیے محنت نہیں کی ،بلکہ ہم نے میٹرک اور انٹر میں بھی اچھے نتائج کے لیے دن رات پڑھائی کی ہے۔
اس حوالے سے والدین نے کہا کہ نگراں وزیر اعلٰی سندھ نے نتائج کو منسوخ کرکے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، ہمارے بچے دنیا سے غافل ہوکر پیپر کی تیاری میں مصروف تھے، امیدواران ذہنی دباؤ کا شکار ہیں،بچے مستقبل کی ٹینشن میں کبھی روتے ہیں تو کھبی فیل ہونے کے خوف سے دوبارہ کتابیں کھول کر بیٹھ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نقل کرنے والے طلبا کو نااہل قرار دیا جائے، اگر دوبارہ امتحان منعقد کروائے جاتے ہیں تو کیا گارنٹی ہے کہ دوبارہ پیپر لیک نہیں ہوں گے یا دوبارہ میرٹ کا قتل نہیں ہوگا۔
والدین کا کہنا تھا کہ جنہوں نے پیپر لیک کیے یا جو بچے لیک پرچوں سے مستفید ہوئے وہ تو آرام سے بیٹھے ہیں،لیکن یہ مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھنے والے بچے مجبوراً سڑکوں پر نکلے ہیں۔
مظاہرین نے مطالبہ کیاکہ پیپر لیک کرنے میں ملوث افراد کے خلاف ایم ڈی کیٹ ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی کی جائے،ایکٹ کے مطابق اگر کوئی بھی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کو تین سال قید کی سزادی جاتی ہے۔
مطاہرہن نے خبردار کیا کہ اگر مطالبات کی منظوری نہ دی گئی تو وزیر اعلی ہاؤس اور گورنر ہاؤس کا رخ کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب کے بالمقابل ایم ڈی کیٹ(میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ) 2023 کے متاثرہ امیدواران اور والدین کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔
دوران احتجاج مظاہرین نے شکوہ کیا کہ ہر سال ایم ڈی کیٹ میں بے ضابطگیاں دیکھی جارہی ہیں، ہم نے اپنی نشستیں محفوظ کرلی ہیں،لیکن دوبارہ امتحان دینا منظور نہیں۔
امیدواروں کا کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے ہم نے پڑھائی نہیں کی،کیونکہ ہمیں اس کا اندازہ نہیں تھا کہ نگراں صوبائی حکومت ایم ڈی کیٹ دوبارہ منعقد کروانے کی ہدایت دے دے گی۔
امیدواروں نے کہا کہ ہم نے صرف ایم ڈی کیٹ کے پیپر کے لیے محنت نہیں کی ،بلکہ ہم نے میٹرک اور انٹر میں بھی اچھے نتائج کے لیے دن رات پڑھائی کی ہے۔
اس حوالے سے والدین نے کہا کہ نگراں وزیر اعلٰی سندھ نے نتائج کو منسوخ کرکے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، ہمارے بچے دنیا سے غافل ہوکر پیپر کی تیاری میں مصروف تھے، امیدواران ذہنی دباؤ کا شکار ہیں،بچے مستقبل کی ٹینشن میں کبھی روتے ہیں تو کھبی فیل ہونے کے خوف سے دوبارہ کتابیں کھول کر بیٹھ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نقل کرنے والے طلبا کو نااہل قرار دیا جائے، اگر دوبارہ امتحان منعقد کروائے جاتے ہیں تو کیا گارنٹی ہے کہ دوبارہ پیپر لیک نہیں ہوں گے یا دوبارہ میرٹ کا قتل نہیں ہوگا۔
والدین کا کہنا تھا کہ جنہوں نے پیپر لیک کیے یا جو بچے لیک پرچوں سے مستفید ہوئے وہ تو آرام سے بیٹھے ہیں،لیکن یہ مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھنے والے بچے مجبوراً سڑکوں پر نکلے ہیں۔
مظاہرین نے مطالبہ کیاکہ پیپر لیک کرنے میں ملوث افراد کے خلاف ایم ڈی کیٹ ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی کی جائے،ایکٹ کے مطابق اگر کوئی بھی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کو تین سال قید کی سزادی جاتی ہے۔
مطاہرہن نے خبردار کیا کہ اگر مطالبات کی منظوری نہ دی گئی تو وزیر اعلی ہاؤس اور گورنر ہاؤس کا رخ کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔