موجودہ بھارتی ’’لوک سبھا‘‘ میں مسلمانوں کی نمائندگی تاریخ میں سب سے کم

سب سے زیادہ نشستیں جیتنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے 282 کامیاب امیدواروں میں سے کوئی ایک بھی مسلمان نہیں

حالیہ انتخابات میں مغربی بنگال سے 7، بہار سے 4، مقبوضہ جموں کشمیر سے 3 اور آسام سے 2 مسلمان امیدوار کامیاب ہوئے، بھارتی میڈیا فوٹو: فائل

بھارت میں عام انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی نئی ''لوک سبھا'' میں مسلمانوں کی نمائندگی تاریخ میں سب سے کم ہے جبکہ بھاری ووٹوں سے سب سے زیادہ نشستیں جیتنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے 282 کامیاب امیدواروں میں سے کوئی ایک بھی مسلمان نہیں ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی 16ویں منتخب پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی تعداد تاریخ میں سب سے کم ہے اور حالیہ انتخابات میں 543 نشستوں میں سے صرف 20 مسلمان کامیابی حاصل کرپائے، ریاست اترپردیش کی 80 نشستوں میں سے کوئی بھی مسلمان امیدوار کامیابی حاصل نہ کرسکا، مغربی بنگال سے کانگریس کے ٹکٹ پر 2، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے 2 اور ترینامول کانگریس کے 3 جبکہ ریاست بہار سے راشٹریہ جنتا دل، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، لوک جنشکتی پارٹی اور کانگریس کے ایک، ایک مسلمان امیدوار کامیاب ہوئے۔


اسی طرح مقبوضہ جموں کشمیر سے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر 3، آسام سے آل انڈیا یونائٹد ڈیموکریٹک فرنٹ کے 2، لکشدویپ سے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ایک ، ریاست تامل ناڈو کے شہر رماناتھاپورم سے ''اے آئی اے ڈی ایم کے'' کے ایک اور حیدر آباد دکن سے مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما لوک سبھا میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے تاہم 30 سال بعد ایوان میں تنہا حکومت بنانے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے 282 کامیاب امیدواروں میں سے کوئی ایک بھی مسلمان نہیں جس سے انتہا پسند جماعت کی مسلمانوں سے نفرت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ اپنی معیاد پوری کرنے والی 15ویں لوک سبھا میں مسلمان ارکان کی تعداد 25 تھی۔
Load Next Story