غزہ میں پانی زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا اقوام متحدہ
اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کی اجازت نہیں دے رہا، جبکہ ایندھن اور بجلی منقطع ہونے سے پانی کے پلانٹس بند ہیں
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے باعث غزہ کے لیے پانی زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے۔
یو این نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ بیس لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو صاف پانی تک بہت محدود رسائی حاصل ہے۔
فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (انروا) نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے پانی کی سپلائی منقطع کیے جانے کے بعد غزہ کی پٹی کے لوگوں کے لیے پانی اب "زندگی اور موت کا مسئلہ" بن گیا ہے۔ پانی ختم ہونے کی وجہ سے اب 20 لاکھ سے زیادہ افراد خطرے میں ہیں۔
انروا کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا کہ "یہ زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا ہے۔ غزہ میں ایندھن کی اشد ضرورت ہے تاکہ بیس لاکھ لوگوں کو پانی فراہم کیا جاسکے۔ انروا کے مطابق، ایک ہفتے سے زیادہ ہوچکا ہے اور اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کی اجازت نہیں دے رہا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا غزہ میں نقل مکانی کرنے والوں پر دھوکے سے حملہ، 70 فلسطینی شہید
غزہ کی پٹی میں صاف پانی ختم ہو رہا ہے کیونکہ واٹر پلانٹس اور سرکاری پانی کی لائنز نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔ فلسطینی اب کنوؤں کا گندا پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں جس سے مختلف بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
اسرائیل نے بدھ سے غزہ کی بجلی منقطع کر رکھی ہے جس سے پانی کی سپلائی متاثر ہورہی ہے۔
دریں اثنا، اسرائیل کی دھمکی کے بعد ہزاروں افراد شمالی غزہ سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے بمباری کے دوران دگرگوں حالات میں 11 لاکھ لوگوں کی نقل مکانی کو "ناممکن" قرار دیا ہے۔ گزشتہ ہفتے سے اب تک غزہ میں تقریباً 10 لاکھ افراد پہلے ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔
فلپ لازارینی کا کہنا ہے کہ "ہمیں غزہ میں ایندھن پہنچانے کی فوری ضرورت ہے۔ لوگوں کے لیے پینے کا صاف پانی کا واحد ذریعہ ایندھن ہے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو لوگ پانی کی شدید قلت سے مرنا شروع ہوجائیں گے، ان میں چھوٹے بچے، بوڑھے اور خواتین سبھی شامل ہیں۔ پانی اب آخری لائف لائن (جان بچانے کا واحد سہارا) ہے۔ میں اپیل کرتا ہوں کہ انسانی امداد کی اس بندش کو اب ختم کیا جائے۔
انروا کا یہ بھی کہنا کہ غزہ میں اب اقوام متحدہ کی پناہ گاہیں بھی محفوظ نہیں ہیں، اور اس شرمناک حرکت کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ UNRWA نے بیان میں کہا جنگوں کے بھی اصول ہوتے ہیں۔ شہریوں، اسپتالوں، اسکولز، کلینک اور اقوام متحدہ کی جگہوں کو نشانہ نہیں بنایا جاسکتا۔ UNRWA اپنی پناہ گاہوں میں پناہ لینے والے شہریوں کی حفاظت کے لیے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا اور جنگ کے فریقین سے بات کررہا ہے۔ اس جنگ میں عالمی اصولوں کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہئے. اقوام متحدہ کی عمارتوں، عام شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر کا تحفظ اس جنگ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
مختلف این جی اوز اور حکومتیں غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کی کوششیں کررہی ہیں، جہاں ہزاروں بچے فوری امداد کے منتظر ہیں۔
یو این نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ بیس لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو صاف پانی تک بہت محدود رسائی حاصل ہے۔
فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (انروا) نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے پانی کی سپلائی منقطع کیے جانے کے بعد غزہ کی پٹی کے لوگوں کے لیے پانی اب "زندگی اور موت کا مسئلہ" بن گیا ہے۔ پانی ختم ہونے کی وجہ سے اب 20 لاکھ سے زیادہ افراد خطرے میں ہیں۔
انروا کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا کہ "یہ زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا ہے۔ غزہ میں ایندھن کی اشد ضرورت ہے تاکہ بیس لاکھ لوگوں کو پانی فراہم کیا جاسکے۔ انروا کے مطابق، ایک ہفتے سے زیادہ ہوچکا ہے اور اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کی اجازت نہیں دے رہا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا غزہ میں نقل مکانی کرنے والوں پر دھوکے سے حملہ، 70 فلسطینی شہید
غزہ کی پٹی میں صاف پانی ختم ہو رہا ہے کیونکہ واٹر پلانٹس اور سرکاری پانی کی لائنز نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔ فلسطینی اب کنوؤں کا گندا پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں جس سے مختلف بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
اسرائیل نے بدھ سے غزہ کی بجلی منقطع کر رکھی ہے جس سے پانی کی سپلائی متاثر ہورہی ہے۔
دریں اثنا، اسرائیل کی دھمکی کے بعد ہزاروں افراد شمالی غزہ سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے بمباری کے دوران دگرگوں حالات میں 11 لاکھ لوگوں کی نقل مکانی کو "ناممکن" قرار دیا ہے۔ گزشتہ ہفتے سے اب تک غزہ میں تقریباً 10 لاکھ افراد پہلے ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔
فلپ لازارینی کا کہنا ہے کہ "ہمیں غزہ میں ایندھن پہنچانے کی فوری ضرورت ہے۔ لوگوں کے لیے پینے کا صاف پانی کا واحد ذریعہ ایندھن ہے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو لوگ پانی کی شدید قلت سے مرنا شروع ہوجائیں گے، ان میں چھوٹے بچے، بوڑھے اور خواتین سبھی شامل ہیں۔ پانی اب آخری لائف لائن (جان بچانے کا واحد سہارا) ہے۔ میں اپیل کرتا ہوں کہ انسانی امداد کی اس بندش کو اب ختم کیا جائے۔
انروا کا یہ بھی کہنا کہ غزہ میں اب اقوام متحدہ کی پناہ گاہیں بھی محفوظ نہیں ہیں، اور اس شرمناک حرکت کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ UNRWA نے بیان میں کہا جنگوں کے بھی اصول ہوتے ہیں۔ شہریوں، اسپتالوں، اسکولز، کلینک اور اقوام متحدہ کی جگہوں کو نشانہ نہیں بنایا جاسکتا۔ UNRWA اپنی پناہ گاہوں میں پناہ لینے والے شہریوں کی حفاظت کے لیے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا اور جنگ کے فریقین سے بات کررہا ہے۔ اس جنگ میں عالمی اصولوں کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہئے. اقوام متحدہ کی عمارتوں، عام شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر کا تحفظ اس جنگ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
مختلف این جی اوز اور حکومتیں غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کی کوششیں کررہی ہیں، جہاں ہزاروں بچے فوری امداد کے منتظر ہیں۔