کے الیکٹرک پلانٹس ماحولیاتی معیار پرپورا نہیں اترتے ادارہ تحفظ ماحولیات

کے الیکٹرک کے پلانٹس کا ماحولیاتی آڈٹ کراکے رپورٹ پیش کی جائے ۔ ڈائریکٹر جنرل ای پی اے کاعوامی سماعت سے خطاب

کراچی میں کوئی پاور پلانٹ فرنس آئل سے نہیں چلایا جارہا بلکہ تمام پلانٹس سوئی گیس پر چلائے جارہے ہیں، کے الیکٹرک کا اعتراف۔ فوٹوـ: فائل

ڈائریکٹر جنرل ادارہ تحفظ ماحولیات ڈاکٹر نعیم مغل نے کہا ہے کہ شہر کو فراہم کرنے کیلیے بجلی پیدا کرنیوالے ادارے کے الیکٹرک کے پلانٹس ماحولیاتی معیارات پر پورا نہیں اترتے اس لیے ان کا ماحولیاتی آڈٹ کراکے رپورٹ پیش کی جائے ۔

انھوں نے ان خیالات کا اظہار کراچی کو بجلی کی فراہمی کے لیے پیداواری یونٹس میں کوئلے کے استعمال سے پیدا ہونیوالے اثرات کے بارے میں ہونیوالی عوامی سماعت سے خطاب کے دوران کیا ، انھوں نے کہا کہ ہمیں خوشنما خواب نہ دکھائے جائیں بلکہ عملی اقدامات سے عوام اور ماحولیاتی اداروں کا اعتماد حاصل کیا جائے، ابھی تک ادارہ تحفظ ماحولیات کو جو رپورٹس پیش کی جارہی ہیں وہ تمام امور کا احاطہ نہیں کرتیں ، ماحولیاتی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں بجلی بنانے کے لیے کوئلہ استعمال ہوتا ہے لیکن وہاں اس سے جو مسائل پیدا ہوتے ہیں ان پر قابو پانے کے لیے بہتر ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ عوام کو ان سے محفوظ رکھنے کا عزم بھی پایا جاتا ہے ۔


ناقص ٹیکنالوجی کے باعث وہاں سیکڑوں لوگ مرتے بھی رہے ہیں ، آج کے دور میں آج کی ٹیکنالوجی ہی استعمال ہونی چاہیے ، یہ ٹھیک ہے کہ کوئلے سے سستی اور فوری بجلی حاصل کرنا وفاقی وصوبائی حکومت کی ترجیحات میںشامل ہے اور جو حکومت کی ترجیحات ہیں ہم ان کی تکمیل کے لیے ہر ممکن تعاون کرینگے ،ترقی یافتہ ممالک میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے ماحولیاتی اثرات کی شرح ناقابل ذکر ہے ۔

اس لیے ہمیں بھی بجلی پیدا کرنیوالے ہر سرمایہ کار سے ٹھوس ضمانتیں درکار ہونگی کہ نہ صرف کہ آج شہریوں کو نقصان نہ پہنچے بلکہ مستقبل میں بھی کسی خرابی کی ذمہ داری بھی انہیں قبول کرنا ہوگی ، ادارہ تحفظ ماحولیا ت کے سربراہ کی تنقید سے بوکھلا کر کے ای ایس سی انتظامیہ نے ایک اور اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئی کہ کراچی میں کوئی پاور پلانٹ فرنس آئل سے نہیں چلایا جارہا بلکہ تمام پلانٹس سوئی گیس پر چلائے جارہے ہیں ، تاہم ڈی جی نعیم مغل نے انہیں ہدایت کی کہ وہ زبانی وضاحتیں کرنے کے بجائے تحریری طور پر ماحولیاتی آڈٹ میں اپنا موقف پیش کریں۔
Load Next Story