مارشل لا لگایا گیا تو سخت مزاحمت ہوگی افتخار چوہدری
بلوچستان کے حالات کو معمول پر لانے کے لیے میری خدمات کی ضرورت پڑی تو وہ اس کے لیے حاضر ہوں، سابق چیف جسٹس
سپریم کورٹ سابق چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں محرومیاں ختم کرنے اور ناراض عناصر سے بات چیت کرنے کے لیے انھیں کوئی ذمے داری سونپی گئی تواسے نبھانے کی کوشش کرینگے۔
نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب اورمیڈیا کے ساتھ گفتگو میںافتخارچوہدری نے کہا کہ بلوچستان کے حالات کو معمول پر لانے کے لیے ان کی خدمات کی ضرورت پڑی تو وہ اس کے لیے حاضر ہیں۔ افتخار محمدچوہدری نے کہا کہ مارشل لا کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کیا جا چکا ہے، اب کسی طالع آزما نے مارشل لا لگانے کی کوشش کی تو زبردست مزاحمت ہوگی،طالع آزمائی کرنے والوں کو عدلیہ بحالی تحریک کو نہیں بھولنا چاہیے۔عمران خان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انھوںنے کہا کہ میںنے الیکشن میں دھاندلی کی نہ ہی میراکسی میڈیاہائوس کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔ میرے رٹائر ہونے سے پہلے عدلیہ نے ایک کروڑ 32 لاکھ مقدمات کے فیصلے کیے۔
نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب اورمیڈیا کے ساتھ گفتگو میںافتخارچوہدری نے کہا کہ بلوچستان کے حالات کو معمول پر لانے کے لیے ان کی خدمات کی ضرورت پڑی تو وہ اس کے لیے حاضر ہیں۔ افتخار محمدچوہدری نے کہا کہ مارشل لا کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کیا جا چکا ہے، اب کسی طالع آزما نے مارشل لا لگانے کی کوشش کی تو زبردست مزاحمت ہوگی،طالع آزمائی کرنے والوں کو عدلیہ بحالی تحریک کو نہیں بھولنا چاہیے۔عمران خان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انھوںنے کہا کہ میںنے الیکشن میں دھاندلی کی نہ ہی میراکسی میڈیاہائوس کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔ میرے رٹائر ہونے سے پہلے عدلیہ نے ایک کروڑ 32 لاکھ مقدمات کے فیصلے کیے۔