اسرائیل کو ہلاکت خیز ہتھیاروں کی فراہمی پر امریکی محکمہ خارجہ کا اعلیٰ افسر مستعفی
امریکی حکومت گزشتہ کئی دہائیوں سے جو غلطیاں کرتی آرہی ہے وہ آج انہیں پھر دہرا رہی ہے، جوش پال
امریکی محکمہ خارجہ کے اعلیٰ عہدیدار نے اسرائیل کو فوجی امداد فراہم کرنے پر احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت خارجہ میں سیاسی و فوجی امور کے ڈائریکٹر جوش پال نے اپنے استعفیٰ میں لکھا ہے کہ ان کے لئے امریکی حکومت کی اسرائیل کو مسلسل فوجی امداد کی فراہمی کی پالیسی سے اتفاق کرنا ممکن نہیں ۔
نیویارک ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں، پال نے یہ بھی کہا کہ "اسرائیل کو اپنے دشمنوں کی نسلوں کو مارنے کی کھلی چھوٹ دینے سے دشمنوں کی ایک نئی نسل تیار ہوجائے گی، جو بالآخر امریکہ کے مفاد میں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت گزشتہ کئی دہائیوں سے جو غلطیاں کرتی آرہی ہے وہ آج انہیں پھر دہرا رہی ہے لہذا وہ اس عمل کا مزید حصہ بننے سے انکار کرتے ہیں۔
جو ش پال 11 سال سے امریکا کی جانب سے اپنے اتحادی ممالک کو ہتھیاروں کی فراہمی کے شعبے سے منسلک تھے۔
انہوں نے کہا کہ و ہ مشرق وسطیٰ میں تنازعہ کے ایک فریق کو ہتھیار فراہم کرنے کی حمایت نہیں کر سکتے ۔ ہماری ذمہ داری تھی کہ ہم انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتے لیکن ہم ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
جوش پال نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے لیے مزید مصائب کا باعث بنے گا، جو کہ امریکا کے مفاد میں نہیں، لیکن چونکہ میں اس حوالے سے کچھ نہیں کر سکتا تھا اس لیے استعفیٰ دے دیا۔
جوش پال کا کہنا تھا کہ 'یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کریں ، چاہے وہ کوئی بھی انجام دے رہا ہو۔''
واضح رہے کہ امریکا اسرائیل کو سالانہ 3 ارب 80 کروڑ ڈالر سالانہ سے زیادہ کی فوجی امداد فراہم کرتا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت خارجہ میں سیاسی و فوجی امور کے ڈائریکٹر جوش پال نے اپنے استعفیٰ میں لکھا ہے کہ ان کے لئے امریکی حکومت کی اسرائیل کو مسلسل فوجی امداد کی فراہمی کی پالیسی سے اتفاق کرنا ممکن نہیں ۔
نیویارک ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں، پال نے یہ بھی کہا کہ "اسرائیل کو اپنے دشمنوں کی نسلوں کو مارنے کی کھلی چھوٹ دینے سے دشمنوں کی ایک نئی نسل تیار ہوجائے گی، جو بالآخر امریکہ کے مفاد میں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت گزشتہ کئی دہائیوں سے جو غلطیاں کرتی آرہی ہے وہ آج انہیں پھر دہرا رہی ہے لہذا وہ اس عمل کا مزید حصہ بننے سے انکار کرتے ہیں۔
جو ش پال 11 سال سے امریکا کی جانب سے اپنے اتحادی ممالک کو ہتھیاروں کی فراہمی کے شعبے سے منسلک تھے۔
انہوں نے کہا کہ و ہ مشرق وسطیٰ میں تنازعہ کے ایک فریق کو ہتھیار فراہم کرنے کی حمایت نہیں کر سکتے ۔ ہماری ذمہ داری تھی کہ ہم انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتے لیکن ہم ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
جوش پال نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے لیے مزید مصائب کا باعث بنے گا، جو کہ امریکا کے مفاد میں نہیں، لیکن چونکہ میں اس حوالے سے کچھ نہیں کر سکتا تھا اس لیے استعفیٰ دے دیا۔
جوش پال کا کہنا تھا کہ 'یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کریں ، چاہے وہ کوئی بھی انجام دے رہا ہو۔''
واضح رہے کہ امریکا اسرائیل کو سالانہ 3 ارب 80 کروڑ ڈالر سالانہ سے زیادہ کی فوجی امداد فراہم کرتا ہے۔