مھسا امینی قتل ایران میں 2 خاتون صحافیوں کو 35 سال قید

نیلوفر حامدی اور الھہ محمدی نے امریکا سے ساز باز کرکے قومی سلامتی کے منافی کام کیا، ایرانی عدالت

ایران میں دو خاتون صحافیوں کو 13 اور 12 سال قید کی سزا، فوٹو: فائل

ایران میں صحافیوں نیلوفر حامدی اور الھہ محمدی کو ریاست اور قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے کے جرم میں بالترتیب 13 اور 12 سال قید کی سزا سنادی گئی۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا (IRNA) کے مطابق دونوں صحافیوں پر امریکی حکومت کے ساتھ ساز باز کرکے قومی سلامتی کے منافی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات ثابت ہونے پر سزائیں سنائی گئیں۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پہلے کیس میں دشمن ملک امریکا کے ساتھ ساز باز کرنے پر نیلوفر حامدی کو 7 سال اور الھہ محمدی کو 6 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

اسی طرح ''قومی سلامتی کے خلاف'' کام کرنے کے دوسرے الزام میں پانچ پانچ اور نظام کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کے جرم میں ایک ایک سال کی قید کی سزا سنائی گئی۔

یاد رہے کہ نیلوفر حامدی کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب انھوں نے تہران کے ایک اسپتال میں مھسا امینی کے والدین کی ایک دوسرے سے گلے ملتے ہوئے تصویر کھینچی تھی جس کے بعد مھسا امینی کی زیر حراست موت کا واقعہ پوری دنیا میں اجاگر ہوا تھا۔


اسی طرح الھہ محمدی کو ان کے کرد آبائی شہر ساقیز میں مھسا امینی کے جنازے اور اس کے بعد ہونے والے احتجاجی مظاہرے کی کوریج کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

دونوں خاتون صحافیوں کو اس فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا ہے۔ تاہم دونوں صحافیوں کے وکلا نے الزامات کو مسترد کر دیا۔

عدلیہ کی میزان نیوز ایجنسی کے مطابق پہلے سے گرفتار دونوں صحافیوں کے قید میں گزارے گئے دنوں کو مجموعی سزا میں سے منہا کرلیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں ایران کی انٹیلی جنس وزارت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں ان دونوں خاتون صحافیوں پر امریکا کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔

ایران کی عدلیہ کی میزان نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ خاتون صحافیوں کے امریکی حکومت سے وابستہ بعض اداروں اور افراد کے ساتھ جان بوجھ کر روابط کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔

واضح رہے کہ مھسا امینی درست طریقے سے حجاب نہ کرنے کے جرم میں اخلاقی پولیس کے زیر حراست مبینہ تشدد سے کومہ میں چلی گئی تھیں اور ان کی موت واقع ہوگئی تھی جس کے بعد سے ایران بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
Load Next Story