پاکستان کو اسپن خطرے سے خبردار کیا جانے لگا
ٹیم کے پاس اب غلطی کی گنجائش نہیں (عمر گل) بابر کپتانی چھوڑ دیں، انتخاب
آئی سی سی ورلڈ کپ میں افغانستان کے خلاف میچ سے قبل سابق کرکٹرز کی جانب سے پاکستان کو اسپن خطرے سے آگاہ کیا جانے لگا، ماضی میں افغان ٹیم سے بطور کوچ وابستہ رہنے والے پیسر عمر گل نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کے پاس اب غلطیوں کی گنجائش نہیں ہے۔
انھوں نے بابر الیون کو مشورہ دیا ہے کہ انھیں تیزی سے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا، میگا ایونٹ میں غلطیوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے، ہمیں صرف اپنی غلطیوں کو سدھار کر آگے بڑھنا ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستانی ٹیم صلاحیتوں میں کم نہیں ہے، انھیں پلیئنگ کنڈیشنز میں پلان کے مطابق کھیل پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے امید جگائی کہ پاکستانی ٹیم ابھی بھی بھرپور واپسی کے بعد فائنل فور میں جگہ بنا سکتی ہے، گزشتہ چند برسوں میں ہمارا بولنگ اٹیک شاہین آفریدی، حارث رؤف اور نسیم شاہ کی صورت انتہائی بہترین رہا ہے لیکن نسیم کی انجری نے ہمیں بری طرح متاثر کیا ہے۔
دوسری جانب سابق منیجر اور کپتان انتخاب عالم نے بابراعظم کو قیادت چھوڑ کر بیٹنگ پر توجہ دینے کا مشورہ دے دیا۔ انھوں نے کہا کہ بابر کو کوہلی کی تقلید کرتے ہوئے خود کو قیادت سے الگ کر لینا چاہیے تاکہ وہ اپنی بیٹنگ سے لطف اندوز ہوسکیں، بابر اعظم پر باہر سے بھی بہت دباؤ ہے، میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ انھیں کپتانی سے الگ ہو جانا چاہیے۔
ایک اور سابق پیسر شعیب اختر نے پاکستان ٹیم کو متنبہ کیا ہے کہ گرین شرٹس پیر کو افغان ٹیم کو آسان حریف خیال نہیں کریں، کینگروز کیخلاف قومی ٹیم کی پرفارمنس پر بھی انھوں نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ بابر نے کینگروز کیخلاف ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ کیوں کیا، 320 رنز بنوا کر وہ بولرز کو چانس دینا چاہتے تھے۔
انھوں نے کہا کہ افغان اسپنر چنئی کی سازگار کنڈیشنز میں خطرناک ہوں گے، افغان ٹیم مضبوط ہے، اگر آپ خود کو مزید شرمندگی سے بچانا چاہتے ہیں تو انھیں آسان حریف نہیں سمجھنا چاہیے، چنئی میں گیند گھومے گی، مجھے توقع ہے ہماری ٹیم اپنی بہترین کاوش کرے گی۔
انھوں نے بابر الیون کو مشورہ دیا ہے کہ انھیں تیزی سے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا، میگا ایونٹ میں غلطیوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے، ہمیں صرف اپنی غلطیوں کو سدھار کر آگے بڑھنا ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستانی ٹیم صلاحیتوں میں کم نہیں ہے، انھیں پلیئنگ کنڈیشنز میں پلان کے مطابق کھیل پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے امید جگائی کہ پاکستانی ٹیم ابھی بھی بھرپور واپسی کے بعد فائنل فور میں جگہ بنا سکتی ہے، گزشتہ چند برسوں میں ہمارا بولنگ اٹیک شاہین آفریدی، حارث رؤف اور نسیم شاہ کی صورت انتہائی بہترین رہا ہے لیکن نسیم کی انجری نے ہمیں بری طرح متاثر کیا ہے۔
دوسری جانب سابق منیجر اور کپتان انتخاب عالم نے بابراعظم کو قیادت چھوڑ کر بیٹنگ پر توجہ دینے کا مشورہ دے دیا۔ انھوں نے کہا کہ بابر کو کوہلی کی تقلید کرتے ہوئے خود کو قیادت سے الگ کر لینا چاہیے تاکہ وہ اپنی بیٹنگ سے لطف اندوز ہوسکیں، بابر اعظم پر باہر سے بھی بہت دباؤ ہے، میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ انھیں کپتانی سے الگ ہو جانا چاہیے۔
ایک اور سابق پیسر شعیب اختر نے پاکستان ٹیم کو متنبہ کیا ہے کہ گرین شرٹس پیر کو افغان ٹیم کو آسان حریف خیال نہیں کریں، کینگروز کیخلاف قومی ٹیم کی پرفارمنس پر بھی انھوں نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ بابر نے کینگروز کیخلاف ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ کیوں کیا، 320 رنز بنوا کر وہ بولرز کو چانس دینا چاہتے تھے۔
انھوں نے کہا کہ افغان اسپنر چنئی کی سازگار کنڈیشنز میں خطرناک ہوں گے، افغان ٹیم مضبوط ہے، اگر آپ خود کو مزید شرمندگی سے بچانا چاہتے ہیں تو انھیں آسان حریف نہیں سمجھنا چاہیے، چنئی میں گیند گھومے گی، مجھے توقع ہے ہماری ٹیم اپنی بہترین کاوش کرے گی۔