اردو یونیورسٹی کی صورتحال دلچسپ عدالتی فیصلے کے بعد آج سے کوئی وائس چانسلر نہیں ہوگا
عدالت نے ڈاکٹر روبینہ کی تقرری کا نوٹی فکیشن تو معطل کیا تاہم ڈاکٹر ضیاالدین کوفارغ کرنے کا نوٹی فکیشن تاحال برقرار ہے
اردو یونیورسٹی کی صورتحال دلچسپ صورت اختیار کرگئی ہے، عدالتی فیصلے کے بعد آج سے کوئی وائس چانسلر نہیں ہوگا۔
عدالت کی جانب سے وفاقی اردو یونیورسٹی کی قائم مقام وائس چانسلر کی تقرری کے نوٹی فکیشن کو معطل کرنے کے بعد صورتحال دلچسپ ہوگئی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے یونیورسٹی کی قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کی تقرری کا 5 اکتوبر کا نوٹی فکیشن تو معطل کیا ہے تاہم سبکدوش کیے گئے سابق قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاء الدین کو ہٹانے سے متعلق اسی روز 5 اکتوبر کوجاری نوٹی فکیشن کی معطلی کے حوالے سے کسی قسم کے احکامات جاری نہیں ہوئے ییں جس کے سبب منگل سے وفاقی اردو یونیورسٹی میں کوئی وائس چانسلر نہیں ہوگا اور قانونی و تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی نئے عدالتی حکم نامے تک یونیورسٹی سربراہ سے خالی ہوگی۔
واضح رہے کہ عدالت نے ڈاکٹر محمّد صارم کی دائر پٹیشن پر انٹرم آرڈر جاری کرتے ہوئے 5 اکتوبر 2023 کو وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ڈاکٹر روبینہ مشتاق کو قائم مقام وائس چانسلر تعینات کرنے کے نوٹی فکیشن کو معطل کر دیا ہے اور متعلقہ فریقین کو 21 نومبر کی سماعت کے نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
یاد رہے کہ وفاقی وزارت تعلیم نے ڈاکٹر ضیاء کو وائس چانسلر کے عہدے سے فارغ کرنے اور ڈاکٹر روبینہ مشتاق کو وائس چانسلر تعینات کرنے کے حوالے سے 5 اکتوبر کو دو علیحدہ علیحدہ نوٹیفیکیشن جاری کیے تھے جبکہ عدالت نے صرف ایک نوٹیفیکیشن کو معطل کیا ہے تاہم ذرائع کہہ رہے ہیں کہ ڈاکٹر ضیاء الدین اپنی سبکدوشی کےحوالے سے خود بھی عدالت سے رجوع کرچکے ہیں یاد رہے کہ جامعہ اردو کے آرڈیننس (7) 12کے تحت قائم مقام وائس چانسلر کو تعینات و سبکدوش کرنے کا اختیار صرف جامعہ کی سپریم باڈی "سینٹ" کے پاس ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کی روشنی میں 5 اکتوبر کو جاری ڈاکٹر روبینہ مشتاق کی بحیثیت قائم مقام وائس چانسلر تعیناتی کانوٹیفکیشن معطل ہونے کے بعد ان کی انتظامی و مالی منظوری سے جاری تمام نوٹیفکیشن بھی معطل سمجھے جاسکتے ہیں جس کے بعد منگل سے رجسٹرار اور ٹریزرار کے عہدے پر موجود افسران کا مزید کام کرنا بھی سوالیہ نشان ہوسکتا ہے۔
عدالت کی جانب سے وفاقی اردو یونیورسٹی کی قائم مقام وائس چانسلر کی تقرری کے نوٹی فکیشن کو معطل کرنے کے بعد صورتحال دلچسپ ہوگئی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے یونیورسٹی کی قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کی تقرری کا 5 اکتوبر کا نوٹی فکیشن تو معطل کیا ہے تاہم سبکدوش کیے گئے سابق قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاء الدین کو ہٹانے سے متعلق اسی روز 5 اکتوبر کوجاری نوٹی فکیشن کی معطلی کے حوالے سے کسی قسم کے احکامات جاری نہیں ہوئے ییں جس کے سبب منگل سے وفاقی اردو یونیورسٹی میں کوئی وائس چانسلر نہیں ہوگا اور قانونی و تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی نئے عدالتی حکم نامے تک یونیورسٹی سربراہ سے خالی ہوگی۔
واضح رہے کہ عدالت نے ڈاکٹر محمّد صارم کی دائر پٹیشن پر انٹرم آرڈر جاری کرتے ہوئے 5 اکتوبر 2023 کو وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ڈاکٹر روبینہ مشتاق کو قائم مقام وائس چانسلر تعینات کرنے کے نوٹی فکیشن کو معطل کر دیا ہے اور متعلقہ فریقین کو 21 نومبر کی سماعت کے نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
یاد رہے کہ وفاقی وزارت تعلیم نے ڈاکٹر ضیاء کو وائس چانسلر کے عہدے سے فارغ کرنے اور ڈاکٹر روبینہ مشتاق کو وائس چانسلر تعینات کرنے کے حوالے سے 5 اکتوبر کو دو علیحدہ علیحدہ نوٹیفیکیشن جاری کیے تھے جبکہ عدالت نے صرف ایک نوٹیفیکیشن کو معطل کیا ہے تاہم ذرائع کہہ رہے ہیں کہ ڈاکٹر ضیاء الدین اپنی سبکدوشی کےحوالے سے خود بھی عدالت سے رجوع کرچکے ہیں یاد رہے کہ جامعہ اردو کے آرڈیننس (7) 12کے تحت قائم مقام وائس چانسلر کو تعینات و سبکدوش کرنے کا اختیار صرف جامعہ کی سپریم باڈی "سینٹ" کے پاس ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کی روشنی میں 5 اکتوبر کو جاری ڈاکٹر روبینہ مشتاق کی بحیثیت قائم مقام وائس چانسلر تعیناتی کانوٹیفکیشن معطل ہونے کے بعد ان کی انتظامی و مالی منظوری سے جاری تمام نوٹیفکیشن بھی معطل سمجھے جاسکتے ہیں جس کے بعد منگل سے رجسٹرار اور ٹریزرار کے عہدے پر موجود افسران کا مزید کام کرنا بھی سوالیہ نشان ہوسکتا ہے۔