سانحہ اے پی ایس شہید بچوں کے والدین انصاف کیلیے سپریم کورٹ کے باہر روپڑے

دو سال سے کیس سماعت کے لیے لگنے کا انتظار کر رہے ہیں لیکن تاریخ نہیں لگ رہی، ہم انصاف کے لیے کہاں جائیں؟ والدین

(فوٹو : ویڈیو اسکرین گریب)

سانحہ اے پی ایس میں شہید بچوں کے والدین انصاف کے لیے سپریم کورٹ کے باہر روپڑے اور کہا کہ دو سال سے کیس سماعت کے لیے لگنے کا انتظار کر رہے ہیں لیکن تاریخ نہیں لگ رہی، ہم انصاف کے لیے کہاں جائیں؟

ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس)میں شہید بچوں کے والدین سپریم کورٹ پہنچ گئے، انہوں ںے پلے کارڈ اور بچوں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔

شہید بچوں کے والدین انصاف مانگتے ہوئے عدالت کے باہر روپڑے، متاثرین نے کہا کہ ہمیں صبر نہیں انصاف چاہیے دو سال سے سپریم کورٹ کے چکر لگا رہے ہیں، ہمیں یا تو ہمارے بچے دیں یا انصاف دیں، ہم دو سال سے کیس سماعت کے لیے لگنے کا انتظار کر رہے ہیں لیکن کیس کی تاریخ نہیں لگ رہی، ہم انصاف کے لیے کہاں جائیں؟




سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے شہید بچوں کے والدین نے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج بھی جس پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے شہداء کے لواحقین کو ملاقات کے لیے بلایا۔

یاد رہے کہ سانحہ اے پی ایس 16 دسمبر 2014ء کو پیش آیا جس میں تحریک طالبان پاکستان نے اسکول میں گھس کر بچوں اور ٹیچرز کا قتل کیا، سانحے میں کم ازکم 144 بچے شہید ہوئے جب کہ ٹیچرز علیحدہ ہیں۔

واقعے کے بعد حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا اور مختلف دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں سے سزائیں بھی ملیں تاہم والدین تاحال حکومتی اقدامات سے مطمئن نہیں ہیں۔
Load Next Story