کاروباری برادری کو شرح سود برقرار رکھنے پر اعتراض
موجودہ معاشی حالات میں1 فیصد کمی سے مہنگائی کم، برآمدات پر مثبت اثر ہوتا، صدر لسبیلہ چیمبر
لسبیلہ چیمبر آف کامرس نے نئی مانیٹری پالیسی میں قرضون کی شرح سود 10 فیصد پر برقرار رکھنے پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔
صدر چیمبر اسماعیل ستار نے کہا کہ موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں توقع تھی کہ شرح سود میں 1فیصد کی کمی کی جائیگی کیونکہ مقامی برآمدی صنعتیں پہلے ہی امریکی ڈالر کی قدر میں کمی کی وجہ سے بھاری خسارے سے دوچار ہیں، اگر قرضوں کی شرح سود 1 فیصد گھٹا دی جاتی تو سود کی شرح 9 فیصد کے ساتھ یک ہندسہ پر آجاتی اور اس اقدام سے ملکی برآمدات پر مثبت اثرات مرتب ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرز کے اقدامات مہنگائی میں کمی کے حوالے سے مددگار ثابت نہیں ہوسکتے ہیں کیونکہ حکومت خود بینکوں کی بہت بڑی قرض دار ہے جس کی وجہ سے صنعتی سرمایہ کاری کیلیے سرمائے کی فراہمی مشکل ہے، اسی لیے شرح سود میں کمی سرمایہ کاروں کیلیے تقویت کا باعث ہوسکتی ہے۔
صدر چیمبر اسماعیل ستار نے کہا کہ موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں توقع تھی کہ شرح سود میں 1فیصد کی کمی کی جائیگی کیونکہ مقامی برآمدی صنعتیں پہلے ہی امریکی ڈالر کی قدر میں کمی کی وجہ سے بھاری خسارے سے دوچار ہیں، اگر قرضوں کی شرح سود 1 فیصد گھٹا دی جاتی تو سود کی شرح 9 فیصد کے ساتھ یک ہندسہ پر آجاتی اور اس اقدام سے ملکی برآمدات پر مثبت اثرات مرتب ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرز کے اقدامات مہنگائی میں کمی کے حوالے سے مددگار ثابت نہیں ہوسکتے ہیں کیونکہ حکومت خود بینکوں کی بہت بڑی قرض دار ہے جس کی وجہ سے صنعتی سرمایہ کاری کیلیے سرمائے کی فراہمی مشکل ہے، اسی لیے شرح سود میں کمی سرمایہ کاروں کیلیے تقویت کا باعث ہوسکتی ہے۔