بیرونی ادائیگیوں کے چیلنجز ڈالر کی قدر میں دوبارہ اضافے کا سبب اسٹاک مارکیٹ میں تیزی
انٹربینک میں ڈالر46پیسے مزید اضافے سے 279.88،اوپن کرنسی مارکیٹ میں 50پیسے بڑھ کر 282روپے پر پہنچ گیا
سپلائی بہتر ہوتے ہی حکومت کی جانب سے کثیرالقومی کمپنیوں اور غیرملکی سرمایہ کاروں کو زرمبادلہ میں منافع کی رقم اپنے ہیڈ کوارٹر منتقل کرنے کی اجازت دیے جانے سے بدھ کو بھی اتار چڑھاؤ کے باوجود ڈالر کی پیشقدمی جاری رہی جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ 282روپے کی سطح پر آگئے۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق حکومت کے انتظامی اقدامات کے نتیجے میں زرمبادلہ کی سپلائی اگرچہ بہتر ہوچکی ہے لیکن پاکستان کو اب بیرونی ادائیگیوں کے چیلنجز درپیش ہیں جو ڈالر کی محدود پیشقدمی کا باعث بن رہی ہے، کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 46پیسے کے مزید اضافے سے 279روپے 88پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 50پیسے کے اضافے سے 282روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں غیرملکی کمپنیوں کے منافع کی مد میں ماہوار 150 سے 200ملین ڈالر کی ڈیمانڈ ہوگی لہٰذا جوں جوں سپلائی بہتر ہوگی ان کمپنیوں کو سہولت ملتی جائے گی۔
دریں اثنا، نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں کمی کی توقعات، لسٹڈ کمپنیوں کے اچھے مالیاتی نتائج اور بینکنگ آئل اینڈ گیس، پاور سیکٹر میں تازہ سرمایہ کاری کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو تیزی رہی جس سے ہنڈریڈ انڈیکس سال کی بلند سطح پر پہنچ گیا، تیزی کے سبب 50فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 31ارب 79کروڑ 38لاکھ 62 ہزار 696روپے کا اضافہ ہوگیا۔
کاروبار کے آغاز سے ہی مارکیٹ میں تیزی رہی جس سے ایک موقع پر 456 پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے محدود اتار چڑھاؤ کے بعد تیزی مذکورہ شرح میں کمی واقع، نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 149.19پوائنٹس کے اضافے سے 51177.13پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
علاوہ ازیں، بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 5ڈالر گھٹ کر 1970 ڈالر کی سطح پر پہنچنے کے باعث مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی بدھ کو 24قیراط کے حامل فی تولہ سونے کی قیمت 750روپے گھٹ کر 208450روپے کا ہوگیا اور فی دس گرام سونے کی قیمت 643روپے گھٹ کر 178712روپے ہوگئی۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق حکومت کے انتظامی اقدامات کے نتیجے میں زرمبادلہ کی سپلائی اگرچہ بہتر ہوچکی ہے لیکن پاکستان کو اب بیرونی ادائیگیوں کے چیلنجز درپیش ہیں جو ڈالر کی محدود پیشقدمی کا باعث بن رہی ہے، کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 46پیسے کے مزید اضافے سے 279روپے 88پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 50پیسے کے اضافے سے 282روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں غیرملکی کمپنیوں کے منافع کی مد میں ماہوار 150 سے 200ملین ڈالر کی ڈیمانڈ ہوگی لہٰذا جوں جوں سپلائی بہتر ہوگی ان کمپنیوں کو سہولت ملتی جائے گی۔
دریں اثنا، نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں کمی کی توقعات، لسٹڈ کمپنیوں کے اچھے مالیاتی نتائج اور بینکنگ آئل اینڈ گیس، پاور سیکٹر میں تازہ سرمایہ کاری کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو تیزی رہی جس سے ہنڈریڈ انڈیکس سال کی بلند سطح پر پہنچ گیا، تیزی کے سبب 50فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 31ارب 79کروڑ 38لاکھ 62 ہزار 696روپے کا اضافہ ہوگیا۔
کاروبار کے آغاز سے ہی مارکیٹ میں تیزی رہی جس سے ایک موقع پر 456 پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے محدود اتار چڑھاؤ کے بعد تیزی مذکورہ شرح میں کمی واقع، نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 149.19پوائنٹس کے اضافے سے 51177.13پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
علاوہ ازیں، بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 5ڈالر گھٹ کر 1970 ڈالر کی سطح پر پہنچنے کے باعث مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی بدھ کو 24قیراط کے حامل فی تولہ سونے کی قیمت 750روپے گھٹ کر 208450روپے کا ہوگیا اور فی دس گرام سونے کی قیمت 643روپے گھٹ کر 178712روپے ہوگئی۔