مال بردار ٹرکوں سے رقم بٹورنے پر موچکو پولیس افسران و اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا حکم
جو غریب ڈرائیور مالی فوائد فراہم نہیں کرتا اسے سامان اور ٹرک سمیت تھانے میں بند کردیاجاتا ہے،درخواست گزار
تھانہ موچکو کے اہلکاروں کی جانب سے مال بردار ٹرکوں اور ٹریلرز کو غیرقانونی طور پرتحویل میں لینے اور ڈرائیوروں و کلینرز کو ہراساں کرکے رقم بٹورنے کا سلسلہ جاری ہے۔
جو غریب ڈرائیور مالی فوائد فراہم نہیں کرتا اسے سامان اور ٹرک سمیت تھانے میں بند کردیتے ہیں، درخواست گزار ٹرک ڈرائیور،کلینر امیر خان اورمحمد اسحاق جوڈیشل مجسٹریٹ غربی سہیل احمد مشوری کے روبرو پیش ہوئے،انھوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ ٹرک ڈرائیور اورکلینر ہے، 15مئی کو وہ مقامی ایکسپورٹ کمپنی کی جانب سے لاکھوں مالیت کے ایرانی ٹائل سے لدے ہوئے ٹرک کو تھانہ موچکو کی پولیس نے روکا،اہلکاروں کو ادا کردہ کسٹم ڈیوٹی لیٹر دیا اور بتایا کہ تمام قانونی تقاضے مکمل ہیں، اہلکاروں نے بھتہ طلب کیا ۔
عدم ادائیگی پر پولیس نے ٹرک قبضے میں لیکر انھیں تھانے میں بند کردیا،موبائل فون اورنقدی چھین کر 2دن بعد چھوڑ دیا تھا،درخواست میں موبائل فون اور دیگر سامان واپس دلانے کی استدعا کی ،ایکسپورٹر حاجی عزیز احمد نے ٹرک اور سامان واپس لینے سے متعلق درخواست دائر کی تھی کہ ان کی کمپنی نے باقاعدہ تمام ٹیکس اورکسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی کے بعد متعلقہ پارٹی کو مال پہنچانے کیلیے ٹرک بھیجا تھا، پولیس نے غیرقانونی طور پر اسے سامان سمیت لاوارث قرار دیکر بند کردیا،تمام قانونی دستاویزات پولیسں کو فراہم بھی کی لیکن وہ رقم طلب کرتے رہے۔
عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کی تھی،رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ پولیس نے ڈرائیور اورکلینر کومشکوک قرار دے کر بند کیا تھا،ٹرک کو لاوارث قرار دیا تھا،عدالت نے کہا ہے کہ موچکو میں روزانہ پولیس لوٹ مار کررہی ہے،متعدد بارغیرقانونی کارروائی کرنے پر روکا گیا تھا لیکن اعلیٰ حکام نے بھی کوئی کارروائی نہیں کی تھی، عدالت نے سخت نوٹس لیا، پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا،ایکسپورٹر حاجی عزیز احمدکا کہنا تھا کہ انھوں نے رواں سال 40لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا اور اگر سالانہ ٹیکس کا تخمیہ لگایا جائے تو کروڑوں روپے قومی خزانے کو ادا کرتے ہیں، سیاست دان بھی اتنا ٹیکس ادا نہیں کرتے، انھوں نے کاروبار بند اور بیرون ملک جانے کا اراداہ ظاہر کیا۔
موچکو پولیس اہلکاروں نے بے حسی کی انتہا کردی ، ڈرائیور نے روتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے جب انھیں روکا تھا ، تمام دستاویزات پولیس کو فراہم کیے لیکن وہ رقم کا تقاضہ کرتے رہے، اس نے پولیس کو بتایا کہ بیٹی تھیلیسیمیا کی مریضہ ہے، روزانہ کی بنیاد پر اسے خون فراہم کرنا ضروری ہے اسے جانے دیا جائے ،اہلکاروں کا جواب تھا کہ بیٹی اگر بیمار ہے تو کیا ہوا، پولیس کے اخراجات کیسے پورے ہونگے، عدالت نے پولیس کے رویے پر شدید بر ہمی اور متاثرہ ڈرائیور سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ غربی سہیل احمد مشوری نے پولیس کی جانب سے عدالت میں پیش کردہ رپورٹ پر شدید برہمی کا اظہار کیا ، ڈی آئی جی غربی کو تھانہ موچکو کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر ظفر اﷲ ، پولیس اہلکاروں محمد اسلم ، ناصر محمد اور سجاد علی کے خلاف فوری محکمانہ کارروائی کرنیکی ہدایت کی ہے ، عدالت نے ریمارکس میں کہاکہ مختلف جرائم میںملوث پولیس افسران اور اہلکاروں کیخلاف کی گئی کارروائی سے عدالت کوآگاہ نہیں کیا گیا ، فاضل عدالت نے مکمل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
جو غریب ڈرائیور مالی فوائد فراہم نہیں کرتا اسے سامان اور ٹرک سمیت تھانے میں بند کردیتے ہیں، درخواست گزار ٹرک ڈرائیور،کلینر امیر خان اورمحمد اسحاق جوڈیشل مجسٹریٹ غربی سہیل احمد مشوری کے روبرو پیش ہوئے،انھوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ ٹرک ڈرائیور اورکلینر ہے، 15مئی کو وہ مقامی ایکسپورٹ کمپنی کی جانب سے لاکھوں مالیت کے ایرانی ٹائل سے لدے ہوئے ٹرک کو تھانہ موچکو کی پولیس نے روکا،اہلکاروں کو ادا کردہ کسٹم ڈیوٹی لیٹر دیا اور بتایا کہ تمام قانونی تقاضے مکمل ہیں، اہلکاروں نے بھتہ طلب کیا ۔
عدم ادائیگی پر پولیس نے ٹرک قبضے میں لیکر انھیں تھانے میں بند کردیا،موبائل فون اورنقدی چھین کر 2دن بعد چھوڑ دیا تھا،درخواست میں موبائل فون اور دیگر سامان واپس دلانے کی استدعا کی ،ایکسپورٹر حاجی عزیز احمد نے ٹرک اور سامان واپس لینے سے متعلق درخواست دائر کی تھی کہ ان کی کمپنی نے باقاعدہ تمام ٹیکس اورکسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی کے بعد متعلقہ پارٹی کو مال پہنچانے کیلیے ٹرک بھیجا تھا، پولیس نے غیرقانونی طور پر اسے سامان سمیت لاوارث قرار دیکر بند کردیا،تمام قانونی دستاویزات پولیسں کو فراہم بھی کی لیکن وہ رقم طلب کرتے رہے۔
عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کی تھی،رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ پولیس نے ڈرائیور اورکلینر کومشکوک قرار دے کر بند کیا تھا،ٹرک کو لاوارث قرار دیا تھا،عدالت نے کہا ہے کہ موچکو میں روزانہ پولیس لوٹ مار کررہی ہے،متعدد بارغیرقانونی کارروائی کرنے پر روکا گیا تھا لیکن اعلیٰ حکام نے بھی کوئی کارروائی نہیں کی تھی، عدالت نے سخت نوٹس لیا، پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا،ایکسپورٹر حاجی عزیز احمدکا کہنا تھا کہ انھوں نے رواں سال 40لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا اور اگر سالانہ ٹیکس کا تخمیہ لگایا جائے تو کروڑوں روپے قومی خزانے کو ادا کرتے ہیں، سیاست دان بھی اتنا ٹیکس ادا نہیں کرتے، انھوں نے کاروبار بند اور بیرون ملک جانے کا اراداہ ظاہر کیا۔
موچکو پولیس اہلکاروں نے بے حسی کی انتہا کردی ، ڈرائیور نے روتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے جب انھیں روکا تھا ، تمام دستاویزات پولیس کو فراہم کیے لیکن وہ رقم کا تقاضہ کرتے رہے، اس نے پولیس کو بتایا کہ بیٹی تھیلیسیمیا کی مریضہ ہے، روزانہ کی بنیاد پر اسے خون فراہم کرنا ضروری ہے اسے جانے دیا جائے ،اہلکاروں کا جواب تھا کہ بیٹی اگر بیمار ہے تو کیا ہوا، پولیس کے اخراجات کیسے پورے ہونگے، عدالت نے پولیس کے رویے پر شدید بر ہمی اور متاثرہ ڈرائیور سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ غربی سہیل احمد مشوری نے پولیس کی جانب سے عدالت میں پیش کردہ رپورٹ پر شدید برہمی کا اظہار کیا ، ڈی آئی جی غربی کو تھانہ موچکو کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر ظفر اﷲ ، پولیس اہلکاروں محمد اسلم ، ناصر محمد اور سجاد علی کے خلاف فوری محکمانہ کارروائی کرنیکی ہدایت کی ہے ، عدالت نے ریمارکس میں کہاکہ مختلف جرائم میںملوث پولیس افسران اور اہلکاروں کیخلاف کی گئی کارروائی سے عدالت کوآگاہ نہیں کیا گیا ، فاضل عدالت نے مکمل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔