روس کا گیس پائپ لائن منصوبے پر بات کرنے سے ہی انکار
پاکستان کی طرف سے منصوبے کے اسٹرکچرمیں بار بار تبدیلیوں سے روسی خفا
پاکستان اور روس کے درمیان پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن کے منصوبے پر کوئی پیشرفت نہ ہوسکی جب کہ روس پاکستان کی طرف سے منصوبے کے اسٹرکچرمیں باربار تبدیلیوں سے ناخوش ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ 10اکتوبرکو روس جانے والے پاکستان وفد کے ایجنڈے میں طویل المیعاد تیل معاہدہ کے علاوہ گیس پائپ لائن کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل تھا۔جب پاکستانی وفد نے گیس پائپ لائن کا ذکرکیا تو روسی حکام نے اس معاملے پر بات کرنے سے ہی انکارکردیا۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ روسی حکام نے پاکستانی وفد کو بتایا کہ گیس پائپ لائن کے معاملے پر پاکستان پہلے اپنے گھرکوٹھیک کرے۔2016ء میں منصوبے کی ابتدا کے دوران روس نے گیس منصوبے پرکام کرنے کیلئے آر ٹی گلوبل فرم کو نامزد کیا تھا جبکہ پاکستان کی طرف سے سرکاری کمپنی انٹرسٹیٹ گیس سسٹمز(ISGS) کوکام سونپا گیا تھالیکن اس کے بعدامریکہ نے آرٹی گلوبل پرپابندیاں لگا دیں جس پر یہ منصوبہ جسے اس وقت نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن کا نام دیا گیا تھا کھٹائی میں پڑگیا اور پاکستان اب تک اس منصوبے کے اسٹرکچرمیں چھ بارتبدیلیاں کرچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور روس میں گیس پائپ لائن معاہدے پر دستخط
2021ء میں پائپ لائن منصوبے کے اسٹرکچرمیں جو تبدیلیاں کی گئیں ان کے تحت منصوبے کا 74 فیصد حصہ پاکستانی کمپنیوں کو سونپا گیا جبکہ بقیہ 26 فیصد روسی کمپنیوں کے حصے میں آیا تھا۔اس کامطلب تھا کہ پاکستانی کمپنیاں منصوبے پر74 فیصد سرمایہ کاری کرینگی جبکہ باقی سرمایہ روسی کمپنیاں لگائیں گی۔
مئی 2021ء میں تحریک پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دوران منصوبے پرکام شروع کرنے کا معاہدہ طے پایا جس پراس وقت ماسکو میں تعینات پاکستانی سفیرشفقت علی خان اورروسی وزیرنکولائی شلگی نوف نے دستخط کیے۔لیکن اس معاہدے پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔
جب مسلم لیگ(ن ) کی حکومت آئی تو وزیرتوانائی مصدق ملک نے روس کا دورہ کیا اوربی اوٹی کی بنیاد پر اس منصوبے کو مکمل کرنے پر زوردیا۔اس منصوبے کے تحت ساری سرمایہ کاری روس نے کرنا تھی اور25 سال بعد اسے حکومت پاکستان کے سپرد کرنا تھا۔اب حالیہ مذاکرات کے دوران روسی اس قدر خفا تھے کہ انہوں نے اس منصوبے پر بات کرنے سے ہی انکارکردیا۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ 10اکتوبرکو روس جانے والے پاکستان وفد کے ایجنڈے میں طویل المیعاد تیل معاہدہ کے علاوہ گیس پائپ لائن کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل تھا۔جب پاکستانی وفد نے گیس پائپ لائن کا ذکرکیا تو روسی حکام نے اس معاملے پر بات کرنے سے ہی انکارکردیا۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ روسی حکام نے پاکستانی وفد کو بتایا کہ گیس پائپ لائن کے معاملے پر پاکستان پہلے اپنے گھرکوٹھیک کرے۔2016ء میں منصوبے کی ابتدا کے دوران روس نے گیس منصوبے پرکام کرنے کیلئے آر ٹی گلوبل فرم کو نامزد کیا تھا جبکہ پاکستان کی طرف سے سرکاری کمپنی انٹرسٹیٹ گیس سسٹمز(ISGS) کوکام سونپا گیا تھالیکن اس کے بعدامریکہ نے آرٹی گلوبل پرپابندیاں لگا دیں جس پر یہ منصوبہ جسے اس وقت نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن کا نام دیا گیا تھا کھٹائی میں پڑگیا اور پاکستان اب تک اس منصوبے کے اسٹرکچرمیں چھ بارتبدیلیاں کرچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور روس میں گیس پائپ لائن معاہدے پر دستخط
2021ء میں پائپ لائن منصوبے کے اسٹرکچرمیں جو تبدیلیاں کی گئیں ان کے تحت منصوبے کا 74 فیصد حصہ پاکستانی کمپنیوں کو سونپا گیا جبکہ بقیہ 26 فیصد روسی کمپنیوں کے حصے میں آیا تھا۔اس کامطلب تھا کہ پاکستانی کمپنیاں منصوبے پر74 فیصد سرمایہ کاری کرینگی جبکہ باقی سرمایہ روسی کمپنیاں لگائیں گی۔
مئی 2021ء میں تحریک پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دوران منصوبے پرکام شروع کرنے کا معاہدہ طے پایا جس پراس وقت ماسکو میں تعینات پاکستانی سفیرشفقت علی خان اورروسی وزیرنکولائی شلگی نوف نے دستخط کیے۔لیکن اس معاہدے پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔
جب مسلم لیگ(ن ) کی حکومت آئی تو وزیرتوانائی مصدق ملک نے روس کا دورہ کیا اوربی اوٹی کی بنیاد پر اس منصوبے کو مکمل کرنے پر زوردیا۔اس منصوبے کے تحت ساری سرمایہ کاری روس نے کرنا تھی اور25 سال بعد اسے حکومت پاکستان کے سپرد کرنا تھا۔اب حالیہ مذاکرات کے دوران روسی اس قدر خفا تھے کہ انہوں نے اس منصوبے پر بات کرنے سے ہی انکارکردیا۔