طیب اردگان کی سخت تقریر پر اسرائیل نے ترکیہ سے سفارتی عملہ واپس بلالیا

ترک صدر نے اپنا اخوان المسلمون کا اصلی چہرہ بے نقاب کردیا، اسرائیلی وزیر توانائی

فوٹو: ایکس

ترک صدر رجب طیب اردگان کی سخت تقریر کے بعد اسرائیل نے ترکیہ سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلالیا ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے کہا ہے کہ وہ ترکیہ کی جانب سے بڑھتے ہوئے بیانات کی روشنی میں اپنے تعلقات کا از سر نو جائزہ لینے کے لیے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلا رہے ہیں۔ اسرائیل کے وزیر توانائی اسرائیل کاٹز نے کہا کہ طیب اردگان نے ریلی میں اپنا اخوان المسلمون کا اصلی چہرہ بے نقاب کیا ہے۔

قبل ازیں ترک صدر نے ہفتے کو استنبول ایئرپورٹ پر فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی ریلی سے خطاب کیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شرکاء نے ہاتھوں میں ترکی اور فلسطین کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔

ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ میں ایک گھناؤنا قتل عام کیا جا رہا ہے جس پر ہم اسرائیل کو دنیا کے سامنے جنگی مجرم کے طور پر پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے اعلان سے پہلے کتنے معصوم بچوں، خواتین اور بزرگوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑیں گے؟، غزہ میں ہونے والے قتل عام میں اسرائیل کے ساتھ امریکا اور مغرب بھی برابر کے شریک ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم کا غزہ میں 'قتل عام' کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا اعلان

طیب اردگان نے مزید کہا کہ اسرائیل گزشتہ بائیس دنوں سے غزہ میں جنگی جرائم کر رہا ہے اور مغربی سیاست دانوں سے لے کر میڈیا تک سب قتل عام کو جائز قرار دینے کے لیے متحرک ہو گئے ہیں۔ اگر امریکا اور مغرب اسرائیل کی پشت پر نہ ہوں تو اسرائیل تین دن میں ختم ہو جائے گا۔ کیا مغرب دوبارہ صلیبی جنگ شروع کرنا چاہتا ہے۔


 
Load Next Story