پنجاب کابینہ کا اجلاس 4ماہ کیلیے 2076 ارب کے بجٹ کی منظوری
کابینہ نے 351 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات کی بھی منظوری دی
پنجاب کابینہ نے رواں مالی سال کے آئندہ 4ماہ نومبر 2023 تا فروری 2024 کے بجٹ کی منظوری دے دی۔
نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کا31واں اجلاس ہوا جس میں آئندہ 4ماہ کے لیے 2076.2ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے 351 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات کی بھی منظوری دی۔
صوبے کے عوام کو ریلیف دینے کے لیے 50ارب روپے، صحت کے شعبے میں 208 ارب روپے، تعلیم کے شعبے میں 222 ارب روپے اور زرعی شعبہ کی ترقی کے لیے 10ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
نیشنل ہیلتھ سپورٹ پروگرام کے لیے 1ارب 80کروڑ روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ پنجاب ٹیکسٹ بکس کے لیے 5ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ارب 30کروڑ روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی۔
سیکریٹری خزانہ نے آئندہ 4ماہ کے بجٹ کے اہم خدوخال کے بارے میں بریفنگ دی۔ سیکریٹری خزانہ نے پنجاب حکومت کی مالیاتی پوزیشن اور سرپلس وسائل کے بارے میں کابینہ ممبران کو آگاہ کیا۔
بریفنگ میں سیکریٹری خزانہ نے بتایا کہ پنجاب حکومت مالیاتی طور پر مضبوط اور مستحکم ہے، صوبے کا بجٹ خسارے میں نہیں بلکہ سرپلس ہے۔
پنجاب کابینہ نے ورکرز کی کم از کم اجرت 32ہزار روپے کا اطلاق یکم جولائی 2023 سے کرنے کی منظوری دے دی۔
اجلاس میں انسداد اسموگ کے اقدامات کا جائزہ بھی لیا گیا۔ پنجاب بھر خصوصاً شیخوپورہ، ساہیوال، گوجرانوالہ، حافظ آباد، لاہور اور قصور میں انسداد اسموگ اقدامات پر سختی سے عمل درآمد کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ انسداد اسموگ اقدامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنر ز دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں اور اینٹوں کے بھٹوں کے خلاف موثر کریک ڈاؤن کریں، تعمیراتی منصوبوں اور زیر تعمیر عمارتوں کے باہر باقاعدگی سے پانی کا چھڑکاؤ کیا جائے، فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی کے قانون پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے۔
پنجاب پرائس کنٹرول برائے اشیائے ضروریہ آرڈیننس 2023 کی منظوری بھی دی گئی۔
پنجاب کابینہ نے 4ماہ کے بجٹ کی تیاری پر سیکریٹری خزانہ مجاہد شیر دل اور ان کی ٹیم کی کارکردگی کو سراہا۔ صوبائی وزراء، مشیران، چیف سیکریٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈوکیٹ جنرل پنجاب، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ، سیکرٹریز اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کا31واں اجلاس ہوا جس میں آئندہ 4ماہ کے لیے 2076.2ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے 351 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات کی بھی منظوری دی۔
صوبے کے عوام کو ریلیف دینے کے لیے 50ارب روپے، صحت کے شعبے میں 208 ارب روپے، تعلیم کے شعبے میں 222 ارب روپے اور زرعی شعبہ کی ترقی کے لیے 10ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
نیشنل ہیلتھ سپورٹ پروگرام کے لیے 1ارب 80کروڑ روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ پنجاب ٹیکسٹ بکس کے لیے 5ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ارب 30کروڑ روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی۔
سیکریٹری خزانہ نے آئندہ 4ماہ کے بجٹ کے اہم خدوخال کے بارے میں بریفنگ دی۔ سیکریٹری خزانہ نے پنجاب حکومت کی مالیاتی پوزیشن اور سرپلس وسائل کے بارے میں کابینہ ممبران کو آگاہ کیا۔
بریفنگ میں سیکریٹری خزانہ نے بتایا کہ پنجاب حکومت مالیاتی طور پر مضبوط اور مستحکم ہے، صوبے کا بجٹ خسارے میں نہیں بلکہ سرپلس ہے۔
پنجاب کابینہ نے ورکرز کی کم از کم اجرت 32ہزار روپے کا اطلاق یکم جولائی 2023 سے کرنے کی منظوری دے دی۔
اجلاس میں انسداد اسموگ کے اقدامات کا جائزہ بھی لیا گیا۔ پنجاب بھر خصوصاً شیخوپورہ، ساہیوال، گوجرانوالہ، حافظ آباد، لاہور اور قصور میں انسداد اسموگ اقدامات پر سختی سے عمل درآمد کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ انسداد اسموگ اقدامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنر ز دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں اور اینٹوں کے بھٹوں کے خلاف موثر کریک ڈاؤن کریں، تعمیراتی منصوبوں اور زیر تعمیر عمارتوں کے باہر باقاعدگی سے پانی کا چھڑکاؤ کیا جائے، فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی کے قانون پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے۔
پنجاب پرائس کنٹرول برائے اشیائے ضروریہ آرڈیننس 2023 کی منظوری بھی دی گئی۔
پنجاب کابینہ نے 4ماہ کے بجٹ کی تیاری پر سیکریٹری خزانہ مجاہد شیر دل اور ان کی ٹیم کی کارکردگی کو سراہا۔ صوبائی وزراء، مشیران، چیف سیکریٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈوکیٹ جنرل پنجاب، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ، سیکرٹریز اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔