ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں ہوئی غیرقانونی تارکین کو مرحلہ وار بھیجا جائے گا وزیر اطلاعات
جن غیر قانونی لوگوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے وہ قانونی طریقے سے دوبارہ واپس آ سکتے ہیں، مرتضیٰ سولنگی
نگراں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو اپنے وطن واپس بھیجنے کے لئے ڈیٹا تیار کیا جا رہا ہے، اس تمام عمل کی نگرانی کیلئے ایک خصوصی نظام وضع کیا جائے گا، انخلا کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں ہوئی۔
وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزرا نے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔
وزیراطلاعات نے بتایا کہ غیر ملکی اور غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین کے انخلا کے لیے وزیراعظم نے ایک ورک پلان کی منظوری دی ہے، جس کے تحت انہیں مرحلہ وار واپس بھیجا جائے گا۔ جن غیر قانونی لوگوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے وہ قانونی طریقے سے دوبارہ واپس آ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی مقیم افراد کو ہولڈنگ سینٹر کے قریب ترین مقام سے اپنے ملک بھیجا جائے گا، ہم سیاسی حکومت نہیں، ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، سیاسی جماعتیں کئی عشروں سے یہاں قائم ہیں، وہ ایک دوسرے سے رابطے بھی کرتی ہیں، اس رابطے میں انہیں ہماری مدد کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہے، اگر کوئی سیاسی جماعت کا رہنما حکومت سے ملنا چاہے تو ان کی خواہش کا احترام کریں گے۔
وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ انخلا کا معاملہ غیر قانونی مقیم افراد کے خلاف ہے، کسی مخصوص گروہ کے خلاف نہیں، زیادہ تعداد افغانستان کے لوگوں کی ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ صرف افغانستان کے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : غیرقانونی غیرملکیوں کی بے دخلی عالمی اصولوں کے مطابق ہے، پاکستان
انہوں نے کہا کہ انخلا کے دوران خواتین اور بزرگوں کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھا جا رہا ہے، بچوں کے ساتھ شفقت والا سلوک کیا جا رہا ہے، تقریباً دو لاکھ کے قریب غیر قانونی افراد دو ماہ کے دوران واپس گئے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی مقیم افراد واپس اپنے ملکوں کو جائیں، قانونی دستاویزات حاصل کر کے واپس آ سکتے ہیں، ویزا لے کر یہاں آ کر کاروبار کر سکتے ہیں، دوستوں سے مل سکتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو قریبی بارڈر تک پہنچایا جائے گا، وہ پاکستانی جنہوں نے غیر قانونی مقیم افراد کو گھر کرایہ پر دے رکھے ہیں، وہ بھی جرم میں برابر کے شریک ہیں، ایسے افراد کے لئے موقع ہے کہ وہ غیر قانونی مقیم افراد کے بارے میں اطلاع فراہم کریں۔
قبل ازیں حکومت نے واضح کیا ہے کہ غیر ملکی اور غیر قانونی تارکین کے انخلا کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں کی جائے گی۔ حکومت پاکستان کی جانب سے تمام غیر ملکیوں کو 31 اکتوبر تک پاکستان سے نکل جانے کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں ہوگی۔
سیکیورٹی فورسز کے ذریعے ملک میں بڑے پیمانے پر میپنگ، جیو فینسنگ کے ذریعے مشکوک افراد کی نشان دہی کر لی ہے، 31 اکتوبر کے بعد پاکستان میں مقیم غیر قانونی غیر ملکیوں کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں کو ضبط کر لیا جائے گا۔
وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزرا نے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔
وزیراطلاعات نے بتایا کہ غیر ملکی اور غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین کے انخلا کے لیے وزیراعظم نے ایک ورک پلان کی منظوری دی ہے، جس کے تحت انہیں مرحلہ وار واپس بھیجا جائے گا۔ جن غیر قانونی لوگوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے وہ قانونی طریقے سے دوبارہ واپس آ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی مقیم افراد کو ہولڈنگ سینٹر کے قریب ترین مقام سے اپنے ملک بھیجا جائے گا، ہم سیاسی حکومت نہیں، ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، سیاسی جماعتیں کئی عشروں سے یہاں قائم ہیں، وہ ایک دوسرے سے رابطے بھی کرتی ہیں، اس رابطے میں انہیں ہماری مدد کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہے، اگر کوئی سیاسی جماعت کا رہنما حکومت سے ملنا چاہے تو ان کی خواہش کا احترام کریں گے۔
وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ انخلا کا معاملہ غیر قانونی مقیم افراد کے خلاف ہے، کسی مخصوص گروہ کے خلاف نہیں، زیادہ تعداد افغانستان کے لوگوں کی ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ صرف افغانستان کے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : غیرقانونی غیرملکیوں کی بے دخلی عالمی اصولوں کے مطابق ہے، پاکستان
انہوں نے کہا کہ انخلا کے دوران خواتین اور بزرگوں کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھا جا رہا ہے، بچوں کے ساتھ شفقت والا سلوک کیا جا رہا ہے، تقریباً دو لاکھ کے قریب غیر قانونی افراد دو ماہ کے دوران واپس گئے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی مقیم افراد واپس اپنے ملکوں کو جائیں، قانونی دستاویزات حاصل کر کے واپس آ سکتے ہیں، ویزا لے کر یہاں آ کر کاروبار کر سکتے ہیں، دوستوں سے مل سکتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو قریبی بارڈر تک پہنچایا جائے گا، وہ پاکستانی جنہوں نے غیر قانونی مقیم افراد کو گھر کرایہ پر دے رکھے ہیں، وہ بھی جرم میں برابر کے شریک ہیں، ایسے افراد کے لئے موقع ہے کہ وہ غیر قانونی مقیم افراد کے بارے میں اطلاع فراہم کریں۔
قبل ازیں حکومت نے واضح کیا ہے کہ غیر ملکی اور غیر قانونی تارکین کے انخلا کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں کی جائے گی۔ حکومت پاکستان کی جانب سے تمام غیر ملکیوں کو 31 اکتوبر تک پاکستان سے نکل جانے کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں ہوگی۔
سیکیورٹی فورسز کے ذریعے ملک میں بڑے پیمانے پر میپنگ، جیو فینسنگ کے ذریعے مشکوک افراد کی نشان دہی کر لی ہے، 31 اکتوبر کے بعد پاکستان میں مقیم غیر قانونی غیر ملکیوں کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں کو ضبط کر لیا جائے گا۔