صبا فیصل کا بھارتی ڈرامے کیلیے بیمار ماں کو نظر انداز کرنے کا انکشاف
والدہ کی بیماری اور ٹیسٹ کو نظر انداز کرنے کا ساری زندگی افسوس رہے گا، اداکارہ
ماں ایک ایسا رشتہ ہے جو اولاد کیلیے پہلی درسگاہ کہلاتا ہے اور سیکھنے سکھانے کا عمل ماں کی گود سے قبر تک جاری رہتا ہے۔
ماں کی توجہ جہاں بچے کی صحت و تندرستی اور پڑھائی پر ہوتی ہے وہیں وہ اس کی تربیت بھی کرتی ہے تاکہ معاشرے میں اچھی زندگی گزار سکے۔ اس تربیت کا احساس اُس وقت ہوتا ہے جب کوئی بھی شخص بچپنے سے جوانی اور پھر عملی زندگی میں قدم رکھتا ہے۔
ماں کا رتبہ ہر ایک خواہ وہ کوئی مشہور شخصیت ہی کیوں نہ ہو اُس کے لیے اہم ہوتا ہے۔
حال ہی میں پاکستانی شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ نے ایک نجی ٹی وی شو میں شرکت کی اور والدہ کی تربیت سے ملنے والی عادات پر بات کی۔ اس دوران وہ جذباتی بھی ہوئیں۔
صبا فیصل نے بتایا کہ امی کے انتقال سے پہلے تک میں ساری باتیں اُن کے ساتھ کرتی تھی، مگر اُن کے جانے کے بعد کسی کے سامنے کوئی پریشانی بیان نہیں کی جبکہ وہ میری خواہشات، پریشانیاں اور لاڈ اٹھاتی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے اپنی والدہ سے اس قدر محبت ہے کہ اُن کی دوستوں، بھائیوں (ماموں) سے بھی میں ویسے ہی پیار کرتی ہوں جبکہ مجھے ماموں کی آنکھوں میں تو امی کی تصویر نظر آتی ہے جبکہ میرے بھائی جو امی کی جان تھے وہ اب میری بھی جان ہیں۔
صبا فیصل نے کہا کہ میرے بڑے بھائی بے انتہا پیار کرتے ہیں اور ہر بات پوچھتے ہیں۔ مگر میں کبھی اپنا دل کسی کے سامنے کھول کر نہیں رکھ سکی جبکہ چھوٹی بہنوں کو اپنی ہی بیٹی کی طرح رکھتی ہوں۔
انہوں نے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ والدہ کو میڈیکل ٹیسٹ کی ضرورت تھی اور انہیں بیرون ملک جانا تھا لیکن وہ ٹال مٹول سے کام لیتی رہیں۔ اداکارہ نے بتایا کہ ٹال مٹول کی وجہ ایک بھارتی ڈرامے کی پیش کش تھی کیونکہ میں بیرون ملک جانا اور اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہتی تھی مگر پھر ساری زندگی اس پر افسوس بھی رہا۔
صبا فیصل نے بتایا کہ والدہ کو دماغ میں سرطان (برین ٹیومر ہوگیا تھا) جس سے اُن کی صحت بہت زیادہ متاثر ہوئی، پھر وہ بستر پر آگئیں اور دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔
ماں کی توجہ جہاں بچے کی صحت و تندرستی اور پڑھائی پر ہوتی ہے وہیں وہ اس کی تربیت بھی کرتی ہے تاکہ معاشرے میں اچھی زندگی گزار سکے۔ اس تربیت کا احساس اُس وقت ہوتا ہے جب کوئی بھی شخص بچپنے سے جوانی اور پھر عملی زندگی میں قدم رکھتا ہے۔
ماں کا رتبہ ہر ایک خواہ وہ کوئی مشہور شخصیت ہی کیوں نہ ہو اُس کے لیے اہم ہوتا ہے۔
حال ہی میں پاکستانی شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ نے ایک نجی ٹی وی شو میں شرکت کی اور والدہ کی تربیت سے ملنے والی عادات پر بات کی۔ اس دوران وہ جذباتی بھی ہوئیں۔
صبا فیصل نے بتایا کہ امی کے انتقال سے پہلے تک میں ساری باتیں اُن کے ساتھ کرتی تھی، مگر اُن کے جانے کے بعد کسی کے سامنے کوئی پریشانی بیان نہیں کی جبکہ وہ میری خواہشات، پریشانیاں اور لاڈ اٹھاتی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے اپنی والدہ سے اس قدر محبت ہے کہ اُن کی دوستوں، بھائیوں (ماموں) سے بھی میں ویسے ہی پیار کرتی ہوں جبکہ مجھے ماموں کی آنکھوں میں تو امی کی تصویر نظر آتی ہے جبکہ میرے بھائی جو امی کی جان تھے وہ اب میری بھی جان ہیں۔
صبا فیصل نے کہا کہ میرے بڑے بھائی بے انتہا پیار کرتے ہیں اور ہر بات پوچھتے ہیں۔ مگر میں کبھی اپنا دل کسی کے سامنے کھول کر نہیں رکھ سکی جبکہ چھوٹی بہنوں کو اپنی ہی بیٹی کی طرح رکھتی ہوں۔
انہوں نے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ والدہ کو میڈیکل ٹیسٹ کی ضرورت تھی اور انہیں بیرون ملک جانا تھا لیکن وہ ٹال مٹول سے کام لیتی رہیں۔ اداکارہ نے بتایا کہ ٹال مٹول کی وجہ ایک بھارتی ڈرامے کی پیش کش تھی کیونکہ میں بیرون ملک جانا اور اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہتی تھی مگر پھر ساری زندگی اس پر افسوس بھی رہا۔
صبا فیصل نے بتایا کہ والدہ کو دماغ میں سرطان (برین ٹیومر ہوگیا تھا) جس سے اُن کی صحت بہت زیادہ متاثر ہوئی، پھر وہ بستر پر آگئیں اور دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔