خشک میوہ جات کے فوائد
اچھی صحت اور بیماریوں سے تحفظ میں معاون ہیں
خشک میوہ جات موسم سرما کا ایک انمول تحفہ ہیں۔ یہ خوش ذائقہ اور صحت بخش ہوتے ہیں۔ یہ مختلف بیماریوں کے خلاف ایک مضبوط ڈھال کا کام سر انجام دیتے ہیں۔
یہ نہ صرف جسمانی صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں بلکہ بہت سے طبی امراض کو بھی دور کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ خشک پھل موسم سرما میں جسم کے درجہ حرارت میں توازن قائم کرتے ہیں۔ اگرچہ ان میوہ جات میں تیل وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے لیکن پھر بھی یہ جسم کو توانائی مہیا کرتے ہیں۔
موسم سرما کے بارے میں ماہرین کہتے ہیں کہ یہ صحت بحال کرنے اور جسم کو طاقتور بنانے کا موسم ہے البتہ ان کا اعتدال سے استعمال نہایت ضروری ہے۔ خشک میوہ جات غذائیت اور لذت سے بھرپور ہونے کی وجہ سے بچوں، بوڑھوں سب کی من پسند سوغات ہیں۔
چلغوزے: چلغوزہ بہت عمدہ قسم کا میوہ ہے اس کو کھانے سے گردے اور جگر کو طاقت پہنچتی ہے۔ اس کے استعمال سے یادداشت کے عمل میں بھی بہتری آتی ہے۔ یہ اعصابی کمزوری کو بھی دور کرتا ہے اور پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے۔
چلغوزہ کھانے سے بھوک میں اضافہ ہوتا ہے یہ یرقان اور گردے کے درد کے لیے ازحد مفید ہے۔ پرانی کھانسی کے لیے چلغوزہ پیس کر شہد میں ملا کر کھایا جائے۔ یہ دل کو بھی تقویت پہنچاتا ہے۔ چلغوزہ دیر ہضم میوہ ہے اس لیے اس کی زیادہ مقدار کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ چلغوزوں کے چھلکوں پر روغن سا لگا ہوتا ہے جو معدے میں سوزش پیدا کرتا ہے۔
اخروٹ: اخروٹ نہایت غذائیت بخش میوہ ہے۔ یہ دماغ کو طاقت ور بناتا ہے۔ اس کی بھنی ہوئی گری کھانے سے کھانسی میں کمی پیدا کرتی ہے۔ حالیہ تحقیق کے مطابق اخروٹ کا استعمال ذہنی نشوونما میں اہم کردار رکھتا ہے اس سے جسمانی تھکان میں خاطر خواہ کمی واقع ہو جاتی ہے۔
یہ بلڈ پریشر کے ساتھ دل کی بیماری کی روک تھام کے لیے بھی مفید ہے البتہ اس کا اعتدال کے ساتھ استعمال نہایت ضروری ہے کیوں اس کو زیادہ کھانے سے منہ میں چھالے بننے کے علاوہ حلق میں خراش پیدا ہو جاتی ہے۔
پستہ: پستے میں پوٹاشیم، کیلشیم اور حیاتین کی اچھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس کے استعمال سے پھیپھڑوں سے خراب مادے خارج ہوجاتے ہیں۔ پستے کی روزانہ مناسب مقدار کھانے سے کینسر جیسی موذی مرض کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔ ایک تحقیقی سروے کے مطابق پستے کے استعمال سے جسم میں ایک مدافعتی قوت پیدا ہوتی ہے جو ہر قسم کی بیماری سے لڑنے کی صلاحیت مہیا کرتی ہے۔
پستے کو قدرتی حسن افروز مرکب کہا جاتا ہے۔ اس میں ایسے روغن پائے جاتے ہیں جن سے جلد نرم و ملائم ہو جاتی ہے۔ خاتوں خانہ اپنے بالوں کی بہتری کے لیے پسے ہوئے پستے کے چار سے پانچ چمچ لے کر اس میں دو چمچ ناریل کا تیل ملا کر کریم تیار کرلیں جو بیس منٹ تک بالوں میں لگا کر پھر اچھی طرح دھو لیں جس سے بالوں میں لچک اور تازگی پیدا ہوتی ہے۔
کاجو: کاجو ایک خوش ذائقہ میوہ ہے۔ اس کی بو تیز اور مغز میٹھا ہوتا ہے۔ شوگر کے مریضوں کے لیے اس کا باقاعدہ استعمال ضروری ہے۔ اس کو فرائی کرکے بھی کھایا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کاجو کے بیج میں ایسے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں جو خون میں موجود انسولین کو عضلات کے خلیوں میں جذب کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس کے مغز کا مربہ دل و دماغ کو طاقتور بناتا ہے اور دانتوں کے درد میں کمی پیدا کرتا ہے۔ اس کا تیل پھوڑے پھنسی پر لگایا جاتا ہے۔ کاجو میں موجود معدنیات سے جسمانی نشوونما میں مدد ملتی ہے۔ بچوں کی ہڈیاں مضبوط بنانے کے لیے کاجو بہت مفید ہے اگر اس کو اعتدال کے ساتھ کھایا جائے تو یہ بہت فائدہ دیتا ہے۔
بادام: بادام خشک پھلوں میں بہت مقبولیت کا حامل ہے۔اس میں غذائیت کا بے پناہ خزانہ موجود ہے۔ یہ بینائی اور دماغ کے لیے بے حد مفید ہے۔ یہ قبض کشا ہے اور حافظے کو تیز کرتا ہے۔ اس کو رات کو بھگو کر صبح نہار منہ بچوں کو کھلانا بہت فائدہ مند ہے۔ اس کا حلوہ بنا کر کھانے سے نزلہ، زکام اور سر درد میں بہتری آتی ہے۔
خشک جلد کی حامل خواتین سردیوں میں اپنے چہرے پر روغن بادام کا مساج کریں تو قدرتی تازگی پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کا مساج آنکھوں کے گرد پڑنے حلقوں کو ختم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ بادام کی کھیر ایک مزیدار ڈش ہے جو تھوڑے وقت میں بنائی جاسکتی ہے۔
مونگ پھلی: سردی ہو اور مونگ پھلی نہ ہو یہ ہو ہی نہیں سکتا۔ اس میوے کا اپنا ہی مزہ ہے۔ یہ کمزور اور دبلے پتلے افراد کے لیے مفید ہے۔ کچی مونگ پھلی کی بجائے بھنی ہوئی کھانی چاہیے۔ اس کا استعمال معدے کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ بالوں کو گرنے سے بچانے کے لیے مونگ پھلی کھانی چاہیے۔ یہ مختلف ذائقہ دار پکوانوں میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔
جسم میں خارش ہونے کی صورت میں مونگ پھلی نہ کھائیں۔ معدے اور یرقان کے مرض میں مبتلا افراد اس کے زیادہ ا ستعمال سے گریز کریں۔ دمہ کے مریض کو بھی مونگ پھلی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ بچے مونگ پھلی کھانے کے فوراً بعد ہی پانی پینے کی کوشش کرتے ہیں اس سے کھانسی کا شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اس لیے اس سلسلے میں احتیاط برتنی چاہیے۔
کشمش:کشمش ایک مشہور میوہ ہے۔ بچوں کے لیے بہت مفید ہے ایسے بچے جو دانت نکال رہے ہوں تو انھیں بہت تکلیف ہوتی ہے اس لیے کشمش کو باریک پیس کر شہد میں ملا انھیں چٹا دیا جائے جس سے درد کم ہو جائے گا۔ یہ وائرس سے ہونے والے بخار کو بھی کم کرتی ہے اور خون کی کمی کو پورا کرتی ہے۔
بہت سے طبی ماہرین کے خیال میں بچوں کو ٹافیوں کی جگہ کشمش،خوبانی،کھجور دینے کی تاکید کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ کمزور افراد کا وزن بھی بڑھاتی ہے۔ خواتین کشمش کا استعمال کسٹرڈ، حلوے یا کیک کی تیاری میں بھی کرتی ہے۔ کشمش میں وٹامن اے پایا جاتا ہے جو کلر بلائنڈنس کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔
اگر خشک میوہ جات کا استعمال اعتدال کے ساتھ کیا جائے تو یہ صحت کو بہت توانائی بخشتے ہیں لیکن ان کی زیادتی بھی آپ کے جسم کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ نہ صرف جسمانی صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں بلکہ بہت سے طبی امراض کو بھی دور کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ خشک پھل موسم سرما میں جسم کے درجہ حرارت میں توازن قائم کرتے ہیں۔ اگرچہ ان میوہ جات میں تیل وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے لیکن پھر بھی یہ جسم کو توانائی مہیا کرتے ہیں۔
موسم سرما کے بارے میں ماہرین کہتے ہیں کہ یہ صحت بحال کرنے اور جسم کو طاقتور بنانے کا موسم ہے البتہ ان کا اعتدال سے استعمال نہایت ضروری ہے۔ خشک میوہ جات غذائیت اور لذت سے بھرپور ہونے کی وجہ سے بچوں، بوڑھوں سب کی من پسند سوغات ہیں۔
چلغوزے: چلغوزہ بہت عمدہ قسم کا میوہ ہے اس کو کھانے سے گردے اور جگر کو طاقت پہنچتی ہے۔ اس کے استعمال سے یادداشت کے عمل میں بھی بہتری آتی ہے۔ یہ اعصابی کمزوری کو بھی دور کرتا ہے اور پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے۔
چلغوزہ کھانے سے بھوک میں اضافہ ہوتا ہے یہ یرقان اور گردے کے درد کے لیے ازحد مفید ہے۔ پرانی کھانسی کے لیے چلغوزہ پیس کر شہد میں ملا کر کھایا جائے۔ یہ دل کو بھی تقویت پہنچاتا ہے۔ چلغوزہ دیر ہضم میوہ ہے اس لیے اس کی زیادہ مقدار کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ چلغوزوں کے چھلکوں پر روغن سا لگا ہوتا ہے جو معدے میں سوزش پیدا کرتا ہے۔
اخروٹ: اخروٹ نہایت غذائیت بخش میوہ ہے۔ یہ دماغ کو طاقت ور بناتا ہے۔ اس کی بھنی ہوئی گری کھانے سے کھانسی میں کمی پیدا کرتی ہے۔ حالیہ تحقیق کے مطابق اخروٹ کا استعمال ذہنی نشوونما میں اہم کردار رکھتا ہے اس سے جسمانی تھکان میں خاطر خواہ کمی واقع ہو جاتی ہے۔
یہ بلڈ پریشر کے ساتھ دل کی بیماری کی روک تھام کے لیے بھی مفید ہے البتہ اس کا اعتدال کے ساتھ استعمال نہایت ضروری ہے کیوں اس کو زیادہ کھانے سے منہ میں چھالے بننے کے علاوہ حلق میں خراش پیدا ہو جاتی ہے۔
پستہ: پستے میں پوٹاشیم، کیلشیم اور حیاتین کی اچھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس کے استعمال سے پھیپھڑوں سے خراب مادے خارج ہوجاتے ہیں۔ پستے کی روزانہ مناسب مقدار کھانے سے کینسر جیسی موذی مرض کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔ ایک تحقیقی سروے کے مطابق پستے کے استعمال سے جسم میں ایک مدافعتی قوت پیدا ہوتی ہے جو ہر قسم کی بیماری سے لڑنے کی صلاحیت مہیا کرتی ہے۔
پستے کو قدرتی حسن افروز مرکب کہا جاتا ہے۔ اس میں ایسے روغن پائے جاتے ہیں جن سے جلد نرم و ملائم ہو جاتی ہے۔ خاتوں خانہ اپنے بالوں کی بہتری کے لیے پسے ہوئے پستے کے چار سے پانچ چمچ لے کر اس میں دو چمچ ناریل کا تیل ملا کر کریم تیار کرلیں جو بیس منٹ تک بالوں میں لگا کر پھر اچھی طرح دھو لیں جس سے بالوں میں لچک اور تازگی پیدا ہوتی ہے۔
کاجو: کاجو ایک خوش ذائقہ میوہ ہے۔ اس کی بو تیز اور مغز میٹھا ہوتا ہے۔ شوگر کے مریضوں کے لیے اس کا باقاعدہ استعمال ضروری ہے۔ اس کو فرائی کرکے بھی کھایا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کاجو کے بیج میں ایسے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں جو خون میں موجود انسولین کو عضلات کے خلیوں میں جذب کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس کے مغز کا مربہ دل و دماغ کو طاقتور بناتا ہے اور دانتوں کے درد میں کمی پیدا کرتا ہے۔ اس کا تیل پھوڑے پھنسی پر لگایا جاتا ہے۔ کاجو میں موجود معدنیات سے جسمانی نشوونما میں مدد ملتی ہے۔ بچوں کی ہڈیاں مضبوط بنانے کے لیے کاجو بہت مفید ہے اگر اس کو اعتدال کے ساتھ کھایا جائے تو یہ بہت فائدہ دیتا ہے۔
بادام: بادام خشک پھلوں میں بہت مقبولیت کا حامل ہے۔اس میں غذائیت کا بے پناہ خزانہ موجود ہے۔ یہ بینائی اور دماغ کے لیے بے حد مفید ہے۔ یہ قبض کشا ہے اور حافظے کو تیز کرتا ہے۔ اس کو رات کو بھگو کر صبح نہار منہ بچوں کو کھلانا بہت فائدہ مند ہے۔ اس کا حلوہ بنا کر کھانے سے نزلہ، زکام اور سر درد میں بہتری آتی ہے۔
خشک جلد کی حامل خواتین سردیوں میں اپنے چہرے پر روغن بادام کا مساج کریں تو قدرتی تازگی پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کا مساج آنکھوں کے گرد پڑنے حلقوں کو ختم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ بادام کی کھیر ایک مزیدار ڈش ہے جو تھوڑے وقت میں بنائی جاسکتی ہے۔
مونگ پھلی: سردی ہو اور مونگ پھلی نہ ہو یہ ہو ہی نہیں سکتا۔ اس میوے کا اپنا ہی مزہ ہے۔ یہ کمزور اور دبلے پتلے افراد کے لیے مفید ہے۔ کچی مونگ پھلی کی بجائے بھنی ہوئی کھانی چاہیے۔ اس کا استعمال معدے کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ بالوں کو گرنے سے بچانے کے لیے مونگ پھلی کھانی چاہیے۔ یہ مختلف ذائقہ دار پکوانوں میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔
جسم میں خارش ہونے کی صورت میں مونگ پھلی نہ کھائیں۔ معدے اور یرقان کے مرض میں مبتلا افراد اس کے زیادہ ا ستعمال سے گریز کریں۔ دمہ کے مریض کو بھی مونگ پھلی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ بچے مونگ پھلی کھانے کے فوراً بعد ہی پانی پینے کی کوشش کرتے ہیں اس سے کھانسی کا شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اس لیے اس سلسلے میں احتیاط برتنی چاہیے۔
کشمش:کشمش ایک مشہور میوہ ہے۔ بچوں کے لیے بہت مفید ہے ایسے بچے جو دانت نکال رہے ہوں تو انھیں بہت تکلیف ہوتی ہے اس لیے کشمش کو باریک پیس کر شہد میں ملا انھیں چٹا دیا جائے جس سے درد کم ہو جائے گا۔ یہ وائرس سے ہونے والے بخار کو بھی کم کرتی ہے اور خون کی کمی کو پورا کرتی ہے۔
بہت سے طبی ماہرین کے خیال میں بچوں کو ٹافیوں کی جگہ کشمش،خوبانی،کھجور دینے کی تاکید کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ کمزور افراد کا وزن بھی بڑھاتی ہے۔ خواتین کشمش کا استعمال کسٹرڈ، حلوے یا کیک کی تیاری میں بھی کرتی ہے۔ کشمش میں وٹامن اے پایا جاتا ہے جو کلر بلائنڈنس کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔
اگر خشک میوہ جات کا استعمال اعتدال کے ساتھ کیا جائے تو یہ صحت کو بہت توانائی بخشتے ہیں لیکن ان کی زیادتی بھی آپ کے جسم کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔