چیئرمین پی ٹی آئی مقبول لیڈر ہیں بیلٹ پیپر پر بلے کا نشان ہوگا چیف الیکشن کمشنر
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو چاہئیے تھا کہ تحمل سے کام لیتے، میں عمران خان کی دل سے عزت کرتا ہوں، خواہش تھی کہ تمام سیاستدانوں کو ساتھ بٹھاتا اور خواہش تھی کہ چیئرمین پی ٹی آئی سیاسی ماحول میں تحمل کا کردار ادا کرتے۔
انہوں نے کہا کہ میں ماضی میں چیرمین پی ٹی آئی کو آئیڈلائز کرتا تھا۔ سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں بیلپٹ پیپر پر بلے کا نشان بھی ہوگا۔
'جمعرات کو الیکشن سے ایک اور چھٹی مل جائے گی'
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے 'اتوار کو الیکشن کیوں نہیں' سوال کے جواب میں چیف الیکشن کمیشن نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ چلیں اس بہانے اسکول کے بچوں کو ایک اور چھٹی مل جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت سے ملنے سے انکار نہیں کیا نہ ملنے کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کیا، ہم نے عدالت کے حکم پر سب کچھ کیا، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں 11 فروری کی تاریخ دی تھی اور صدر کو بھی اسی تاریخ کا خط لکھا تھا۔
'سارے ادارے محترم ہیں مگر الیکشن کمیشن اپنے مؤقف پر کھڑا ہے'
انہوں نے کہا کہ ملاقات میں متفقہ فیصلہ ہوا کہ 8 تاریخ کو الیکشن ہوں، پہلے بھی فروری میں الیکشن ہوتے رہے ہیں، الیکشن کمیشن کا گراؤنڈ ڈبل کنکریٹ کا ہے، ہمارے لیے سارے ادارے محترم ہیں لیکن الیکشن کمیشن تو اپنے مؤقف پر کھڑا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کے پی اور پنجاب اسمبلی تحلیل ہوئی تو ای سی پی نے فیصلہ کیا کہ پورے ملک میں انتحابات ایک ساتھ ہوں، ہر کوئی کہتا ہے الیکشن شفاف ہوں لیکن دوسری جانب مداخلت بھی کی جاتی ہے، صدر مملکت نے ہمیں اچھے طریقے سے ویلکم کیا جس کی تصاویر آپ نے دیکھ لیں ہوں گی۔
مزید پڑھیں: عام انتخابات 8 فروری کو ہوں گے، صدر مملکت اور الیکشن کمیشن میں اتفاق
اُن کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش تھی کہ اتوار کا روز پولنگ کے لئے اچھا رہے گا لیکن جب چار لوگ مل کر بیٹھتے ہیں تو گنجائش نکل آتی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ 'انتخابات میں فوج ہماری مدد کرے گی، نگران حکومت بنانا الیکشن کمیشن کا کام نہیں لیکن ان کو چیک کرنا ہمارا کام ہے، اٹارنی جنرل ہمارے فیملی فرینڈ ہیں، سی ڈی اے ممبرز کا پھڈا پڑا میں کسی کو نہیں جانتا، ہم نے دو ممبرز سی ڈی اے کے تبدیل کئے جو سب نے دیکھا'۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو
صحافی نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن کے خط کے باوجود آئی جی اسلام آباد اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیوں تبدیل نہیں ہورہے؟ اس پر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ آپ دیکھتے جائیں۔ ہم نے کے پی کی کابینہ تبدیل کروائی اور وفاقی کیبنٹ پر بھی نوٹسز لیے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ تمام جماعتوں کو لیول پلئینگ فیلڈ کی فراہم کرنے کی ذمہ داری شیڈول جاری ہونے کے بعد آئے گی، ہم نے سارے فیصلے مشاورت سے کیے اور سمجھتے ہیں کہ ابتک الیکشن کمیشن کے فیصلے درست ہیں۔ ہم پر اکثر بلاوجہ تنقید ہوتی ہے۔