پانی سے علاج علاج بالماء

اس دنیا کی طاقتورترین چیز پانی ہے، مٹی بھی کافی طاقتور چیزہے لیکن وہ بھی پانی کی محتاج ہے

barq@email.com

گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ہم الامراض والعلاج کاکوئی طومار باندھنے والے نہیں، ویسے بھی موجودہ وقت میں ڈاکٹروں، اسپتالوں اور دواساز اداروں نے جس وسیع پیمانے پر بیماریوں اورامراض کی پروڈکشن کاکام شروع کیاہے اس کاعلاج ایک لقمان حکیم تو کیا ایک لاکھ ایک ہزار ایک لقمانوں سے بھی ممکن نہیں ہوپائے گا۔

انسان کو اور بھی بہت سارے امراض لاحق ہوتے ہیں جیسے کھانسی بخار، بدہضمی ، نمونیہ ،کورونا اورلیڈر وغیرہ اوراس کے علاج بھی دریافت کرکے گولیاں کھلائی جاتی ہیں اورپھر خاص طورپریہ آخرالذکر مرض تو گولی کے بغیر اورکسی دواسے بھی نہیں ہوتا چنانچہ مرشد نے بھی کہا ہے کہ

گولی بغیر مرنہ سکا ''لیڈر''اے اسد

بچپن میں وہ پئے ہوئے ''بلی کا دودھ'' تھا

لیکن ہمارے ملک میں اس کاصحیح علاج کرنے کے بجائے اسے قرنطینہ میں رکھا جاتاہے اورجب یہ قرنطینہ سے نکلتاہے تو اورزیادہ ''جان لیوا اورمال لیوا'' ہوجاتا ہے۔

خیر ان مروجہ امراض وعلاج کو چھوڑیے بلکہ گولی ماریئے ہم آج انسان کی سب سے بڑی خاندانی جدی پشتی اورمزمن بیماری'' بھوک '' کا علاج ڈھونڈنے کی سعی کرتے ہیں، انسان نے اس دنیا میں کیاکیاکچھ نہیں کیا اورکن کن ادوار سے نہیں گزرا لیکن بھوک کی یہ بیماری اسے ہردور ،ہرمقام اورہرحالت میں لاحق رہی ہے، آدم خوری، گوشت خوری، گھاس خوری سب سے اس کا علاج کرناچاہا لیکن

الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوانے کام کیا

دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا

بلکہ علاج کے ساتھ ساتھ یہ اور زیادہ اور زیادہ بھوک کاشکار رہا جس زمانے میں اس کے ہاتھ میں کوئی ہتھیار نہ تھا یا پھرجب اس کے ہاتھ میں پتھر کا ہتھیار آیا اس زمانے میں یہ بیماری اتنی شدید نہیں تھی ، تھوڑا سا کچھ کھانے سے افاقہ ہوجاتا اور انسان کسی سائے میں آرام سے پڑا رہتا لیکن جتناجتنا یہ ترقی کرتا رہا بھوک بھی اس کی بڑھتی رہی یہاں تک کہ آج جب اس کے ہاتھ میں ایٹم کا ہتھیار ہے اورپلک جھپکنے میں کشتوں کے پشتے لگا دیتاہے اس کی بھوک بھی انتہائی ہمہ گیر ہوچکی ہے ، پورے ملک کھاجاتاہے ہزاروں لاکھوں انسان کھاجاتاہے لیکن بھوک ہے کہ بڑھتی جا رہی ہے۔

مریض بھوک پر لعنت خدا کی


مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی

اورہم اسی کم بخت جدی پشتی بیماری کے بارے میں سوچ رہے ہیں جہاں تک ہماری تحقیق کا تعلق ہے اس مرض کا صرف ایک ہی تیربہدف علاج ہے اوروہ ہے پانی۔ جو دنیا کی سب سے زیادہ شافی اورطاقتور چیز ہے۔ دنیا میں ایسی اورکوئی چیز نہیں جو اس کا مقابلہ کرسکے۔

مثلاً آگ کو سب سے زیادہ خطرناک چیز سمجھا جاتا ہے اورہرتباہ کار اسلحے کا جزو اعظم بھی ۔ انسان نے جب شکار کے لیے پتھر تراشنا شروع کیا تب پتھروں کے ٹکرانے سے آگ اس کے ہاتھ لگی اس کے بعد جتنے بھی ہتھیار بنتے گئے سب کاجزو اعظم آگ ہی تھی، دھاتوں کے ہتھیار بھی اس کی مدد سے تیار کیے جاتے تھے ، بارود بھی آگ تھے اوراب یہ ایٹمی ہتھیار ہیں، یہ تو اللہ کی آگ ہے جو بجھنے کے بعد بھی اپنی تباہی جاری رکھتی ہے لیکن یہ خطرناک ترین ہتھیار بھی پانی کے سامنے نہیں ٹھہرتا ہے ، پانی اسے بجھا دیتاہے لیکن یہ پانی کاکچھ بھی نہیں بگاڑ پاتا، زیادہ سے زیادہ بھاپ میں تبدیل کردے گا لیکن فنا نہیں کرسکتا۔

مطلب یہ کہ اس دنیا کی طاقتورترین چیز پانی ہے، مٹی بھی کافی طاقتور چیزہے لیکن وہ بھی پانی کی محتاج ہے اوراگر کوئی چاہے تو بھوک جیسے جان لیوا مرض کاعلاج بھی اس سے ممکن ہے بلکہ بڑی حد تک ہوبھی رہا ہے جہاں تک ہماری معلومات کاتعلق ہے تو بھوک کاعلاج بذریعہ پانی اس خاتون نے کیاتھا جس نے بھوکے بچوں کو بہلانے کے لیے ہانڈی میں پکایا تھا۔

بھوکے بچوں کی تسلی کے لیے

ماںنے پھر پانی پکایا دیر تک

اورمورخین ومحققین بتاتے تھے کہ یہ علاج کافی ثابت ہوجاتاتھا بچے بھوکے ہی سوجاتے تھے پھروہ ان کی بھوک دونوں مرجاتے تھے کیوں کہ ہانڈی میں پانی کبھی پک کرنہیں دیتاتھا اورتاریخ یہ گواہی بھی دے رہی ہے اس بیماری کااس سے زیادہ تیربہدف علاج اورکوئی نہیں ہے ۔

اس لیے سنا ہے کہ پاکستان میں یہی علاج مقبول ہوتاجارہاہے علاج بالماء یا پانی سے علاج۔ اس کے ماہرین کاکہنا ہے کہ پانی پکاتے وقت اگر ہانڈی میں کچھ پتھر بھی ڈال دیے جائیں جو ڈوئی یا چمچہ چلاتے وقت گوشت اورہڈیوں کی آوازنکالیں تو نسخہ اوربھی تیربہدف ہوجاتاہے اورانتظارکرنے والے بچے تصور ہی تصورمیں گوشت کھاکر اپنی بھوک کے ساتھ وہاں پہنچ جاتے ہیں جہاں سے آئے ہوتے ہیں۔

اس سلسلے میں ایک اورنسخہ جو اسی نسخے کی ترقی یافتہ شکل ہے، کا بھی ذکر ہو جاتا ہے جو ہمارے بچپن میں اکثر گھروں کے اندر رائج تھا اوراسے ''اندھی مرغی'' کہاجاتاتھا ۔

پہلے ہانڈی میں پانی ڈال کر چولہے پر چڑھا دیاجاتاتھا پھر اس میں نمک اورمرچ ملادیاجاتاتھا کچھ لوگ اس میں لہسن پیاز اورہلدی وغیرہ بھی ملادیتے تھے اورگھر میں اگر کچھ ساگ پتے یادال کے دوچاردانے ہوتے تھے وہ بھی ڈال دیتے تھے پھر اس میں سوکھی روٹی ڈبو کرکھاتے تھے لیکن اب اندھی مرغی بھی پکانا ممکن نہیں رہاہے کہ اس میں جو قیمتی اجناس پڑتے تھے وہ بھی سانپ کے پیراوربچھو کی آنکھیں ہوچکے ہیں اس لیے اسے علاج بالماء امیرانہ کہاجاتاہے ۔

اس کے ساتھ کچھ حکما کا کہنا ہے کہ اگر ملک کے لیڈروں کو پکڑ کر چلو بھر پانی میں ڈبویاجائے تو یہ بھی بھوک کاعلاج بالماء میں آتاہے ، ہاں ان کے رتبے کی مناسبت سے پانی عام پانی نہیں بلکہ منرل واٹر ہونا چاہیے کیوں کہ محققین اورحکماء کے نزدیک بھوک کی جڑ یہی لوگ ہوتے ہیں ۔
Load Next Story