جرمنی رن وے میں داخل ہوکر کار سوار کی فائرنگ 4 سالہ بچی یرغمال
پولیس بچی کی بحفاظت رہائی کے لیے کارسوار اغوا کار سے مذاکرات کر رہی ہے
جرمنی کے ہوائی اڈے میں رن وے پر کارسوار اغوا کار کی فائرنگ کی وجہ سے پروازیں 12 گھنٹے سے معطل ہیں اور سیکیورٹی حکام تاحال اغواکار سے مذاکرات میں مصروف ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کے ہیمبرگ ہوائی اڈے پر ایک تیز رفتار کار دو رکاوٹوں کو توڑ کر کے رن وے میں داخل ہوگئی۔ کار سوار نے فائرنگ کی اور دو جلتی ہوئی بوتلیں بھی پھینکیں۔
گاڑی میں مسلح شخص ایک 34 سالہ مرد ہے جب کہ اس کے ساتھ 4 سالہ لڑکی بھی ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے اسے کار سوار نے اغوا کیا ہے اور اپنے مطالبات منوانے کے لیے ایئرپورٹ لایا ہے۔
پولیس کو موصول ہونے والی ایک کال میں خاتون نے بتایا کہ کارسوار ان کا شوہر ہے اور 4 سالہ بچی ان دونوں کی بیٹی ہے تاہم یہ جوڑا علیحدہ رہ رہا تھا۔ بیٹی ماں کے ساتھ رہتی تھی۔
ہیمبرگ پولیس نے بتایا کہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے امدادی ٹیم جائے وقوعہ پر موجود ہے جب کہ نفسیاتی ماہرین اور مذاکرات میں مہارت رکھنے والے افسران بھی موجود ہیں جو کارسوار سے رابطے میں ہیں۔
ڈی ڈبلیو کے مطابق اس واقعے کے باعث 60 سے زائد پروازیں منسوخ کرنا پڑیں جب سے 3 ہزار سے زائد مسافر متاثر ہوئے۔ ترک اور دیگر ایئر لائنز کے طیاروں کو رن وے سے ہٹادیا گیا، ٹرمینل کی عمارتوں کو خالی کرا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کے ہیمبرگ ہوائی اڈے پر ایک تیز رفتار کار دو رکاوٹوں کو توڑ کر کے رن وے میں داخل ہوگئی۔ کار سوار نے فائرنگ کی اور دو جلتی ہوئی بوتلیں بھی پھینکیں۔
گاڑی میں مسلح شخص ایک 34 سالہ مرد ہے جب کہ اس کے ساتھ 4 سالہ لڑکی بھی ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے اسے کار سوار نے اغوا کیا ہے اور اپنے مطالبات منوانے کے لیے ایئرپورٹ لایا ہے۔
پولیس کو موصول ہونے والی ایک کال میں خاتون نے بتایا کہ کارسوار ان کا شوہر ہے اور 4 سالہ بچی ان دونوں کی بیٹی ہے تاہم یہ جوڑا علیحدہ رہ رہا تھا۔ بیٹی ماں کے ساتھ رہتی تھی۔
ہیمبرگ پولیس نے بتایا کہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے امدادی ٹیم جائے وقوعہ پر موجود ہے جب کہ نفسیاتی ماہرین اور مذاکرات میں مہارت رکھنے والے افسران بھی موجود ہیں جو کارسوار سے رابطے میں ہیں۔
ڈی ڈبلیو کے مطابق اس واقعے کے باعث 60 سے زائد پروازیں منسوخ کرنا پڑیں جب سے 3 ہزار سے زائد مسافر متاثر ہوئے۔ ترک اور دیگر ایئر لائنز کے طیاروں کو رن وے سے ہٹادیا گیا، ٹرمینل کی عمارتوں کو خالی کرا لیا گیا۔