زمینی حقائق کے دہکتے الاؤ

پاکستان جس دہشت ناک عذاب میں نائن الیون کے بعد مبتلا ہے اسکا ازالہ مستحکم اورپرامن جمہوری پاکستان کی منزل سے وابستہ ہے

پاکستان جس دہشت ناک عذاب میں نائن الیون کے بعد مبتلا ہوا ہے اس کا ازالہ مستحکم اور پرامن جمہوری پاکستان کی منزل سے وابستہ ہے فوٹو فائل

یہ حقیقت اب مزید کھل کر سامنے آرہی ہے کہ خطے کی سلامتی کی صورتحال کا نہ صرف مسائل سے نبرد آزما پاکستان کے ساتھ گہرا تعلق ہے بلکہ صبر آزما داخلی امن وامان ، ترقی ، انصاف اور منصفانہ معاشی و سماجی نظام کو عوام کا درد آشنا بنانے کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے کبھی نہ تھی ۔ اسی چیلنجنگ صورتحال کے ادراک کا ایک واضح عکس وزیراعظم نواز شریف کے بیان میں ملتا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ قومی سلامتی ملک کے لیے انتہائی اہم ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سیکیورٹی امورکا جائزہ لیا گیا جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور آئی ایس آئی کے ڈی جی جنرل ظہیرالاسلام سمیت اعلیٰ سیاسی و عسکری شخصیات نے شرکت کی۔

اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ مضبوط اور مستحکم افغانستان پاکستان کے امن کی بھی ضمانت ہے، پاکستان جس دہشت ناک عذاب میں نائن الیون کے بعد مبتلا ہوا ہے اس کا ازالہ مستحکم اور پرامن جمہوری پاکستان کی منزل سے وابستہ ہے۔ لیکن یہ وابستگی اس خیالی امید بہار سے نہیں ہونی چاہیے جس کے پاس کوئی شجر نہ ہو ۔ حکمران زمینی حقائق کے دہکتے ہوئے الائو کی تپش کو نظر انداز نہ کریں، وقت اور سیاسی تدبر کا تقاضہ ہے کہ مشکل اور جرات مندانہ فیصلے کیے جائیں، جمہوری نظام کو لاحق حقیقی اور فرضی خدشات کے بھنور سے نکالنا قیادت کے تدبر کا امتحان ہے ۔ ریاستی رٹ کو نہ ماننے والوں سے مذاکرات کی حکمت عملی کا اب کوئی نتیجہ بھی جلد نکلنا چاہیے۔

ایک اطلاع کے مطابق ملک کے داخلی امن و امان کی صورتحال کے حوالہ سے وفاق نے طالبان قیادت سے خفیہ طور پر فیصلہ کن مذاکرات شروع کردیے ہیں ، اس سلسلہ میں مذاکراتی عمل کے حوالے سے وفاق نے عسکری قیادت سے طویل مشاورت کی ہے اوراس بات پراتفاق کیا گیا ہے کہ اگرطالبان قیادت نے سنجیدہ فیصلے نہ کیے توپھر وفاق مذاکراتی پالیسی پرنظر ثانی کرے گا ۔ اسی طرح کراچی میں شرپسند عناصر کے خلاف جاری آپریشن کومزید مؤثر بنانا ناگزیر ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کراچی اوربلوچستان سمیت ملک بھرکی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی اور کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے حوالے سے بھی اجلاس کو آگاہ کیا جس پر وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت نے منی پاکستان کی روشنیاں واپس لانے کا عزم کر رکھا ہے اور اس مقصد کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے۔

آرمی چیف نے وزیراعظم کو اپنے حالیہ دورہ کابل کے حوالے سے سرحدی رابطے اور افغان صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے سے متعلق سیکیورٹی کے بارے میں آگاہ کیا ۔ اجلاس میں بلوچستان اورکراچی میں امن وامان کی صورتحال کا جائزہ بھی لیاگیا ۔ اجلاس میں یہ عزم دہرایا گیا کہ پاکستان خطے کے تمام ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر پرامن دوستانہ تعلقات کو فروغ دے گا ۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے بدھ کو اپنے دورہ بلوچستان کے موقع پر ن لیگ کے صوبائی رہنمائوں کے صوبائی حکومتی ذمے داران سے مبینہ اختلافات ختم کرانے کی ایک اور بھرپور کوشش کی ۔ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کی تشکیل پذیر مماثلتی گمبھیرتا کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔


ادھر شمالی وزیرستان میں صورتحال پھر سے کشیدہ ہوگئی ہے۔ قومی سلامتی پر بلاشبہ سمجھوتہ کرنے کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تاہم حکومت بہت سارے محاذوں پر اٹھتے ہوئے شور کے از خود تھمنے کا انتظار نہ کرے بلکہ عوام کو جیسی ثمر بار جمہوریت چاہیے ویسی اسے ملنی چاہیے ۔حکومت معاشی منصوبوں کی تکمیل میں مخلص ہے، اسے اس کے اقتصادی ایجنڈے کی تکمیل سے روکنا ملک کے مفاد میں نہیں تاہم اس تاثر کو مٹنے میں دیر نہیں لگنی چاہیے کہ امن و امان کی موجودہ بحرانی صورتحال سے لے کر فوری معاشی سیاسی، جمہوری اور قانونی اقدامات کے تناظر میں حکومت فیصلہ کے بحران اور تذبذب اور انتظار کی کیفیت کا الزام اپنے سر لینے میں مگن ہے۔

اسے تندیٔ باد مخالف سے گھبرانے کی ضرورت نہیں، جمہوری نظام کے خلاف کوئی محاصرہ اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک حکمراں مسائل کے طوفانوں سے ٹکرانے پر کمربستہ ہوں ۔ ن لیگ کی قیادت اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کو گڈ گورننس اور کرپشن سے آزاد پاکستان کی سمت سفر تیز کرنا چاہیے۔ ارباب اختیار کا فرض ہے کہ قوم کو بحفاظت ساحل مراد تک لے جائیں ۔ ادھر صدر مملکت ممنون حسین نے علاقائی امن و استحکام کے حوالے سے پاکستان کے غیرمتزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں پائیدار امن کا خواہاں ہے ۔ انھوں نے یہ بات اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے شنگھائی میں ''سیکا''سربراہ اجلاس کے موقع پر ملاقات کے دوران کہی ۔

بان کی مون نے یقین دلایا کہ اقوام متحدہ خطے میں پائیدار امن کے لیے پاکستان کی حکومت اور عوام کی کوششوں میں معاونت جاری رکھے گا جب کہ امریکا نے پاکستان میں جمہوریت کے استحکام، انسانی حقوق کے احترام اور قانون کی حکمرانی کے لیے امداد دینے کے حوالہ سے تجاویز 30جون تک طلب کرلی ہیں محکمہ خارجہ کے مطابق سندھ، پنجاب اور فاٹا میں انسانی حقوق کی آگاہی کے لیے خصوصی پروگرام میں سب سے زیادہ گرانٹ رکھی گئی ہے۔

اسی طرح کے منصوبے حکومت بنائے تاکہ عوام اپنی زندگی میں نمایاں تبدیلی محسوس کریں۔ ملک پر قیامت خیز اور محشر نمامنظرنامہ یکسر تبدیل ہو ۔لوگوں کو چین نصیب ہو۔ لہٰذا امید کی جانی چاہیے کہ وزیراعظم ملکی معاملات اور خطے میں قومی سلامتی کے زمینی حقائق سے ملک کے عوام کو مسلسل باخبر رکھیں گے اور معاشی استحکام کی طرف خصوصی توجہ دیں گے کیونکہ فی زمانہ اقتصادی ترقی ہی داخلی امن و استحکام کی ضامن ہے۔
Load Next Story