ڈالر کی قیمت بڑھنے کا رجحان جاری اوپن مارکیٹ میں 287 روپے کا ہوگیا
کاروباری ہفتے کے پہلے ہی روز کرنسی ایکسچینج کی دونوں مارکیٹوں میں روپے کی قدر کم ہوگئی
ملک میں ڈالر کی قیمت بڑھنے کا رجحان جاری ہے۔ کاروباری ہفتے کے پہلے دن ہی اوپن مارکیٹ میں ڈالر 287 روپے کی سطح پر آگیا ۔
آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود پاکستان کو رواں سال درپیش 6.5ارب ڈالر کی اضافی مالیاتی ضروریات، قرضوں پر سود کی مد میں نظرثانی شدہ تخمینے کے بعد 1.2ٹریلین روپے کی کمی کے سامنے جیسے عوامل کے باعث پیر کو بھی ڈالر کی پرواز جاری رہی جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 285روپے سے تجاوز کرگئے جبکہ اوپن ریٹ 287روپے کی سطح پر آگئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جاری مذاکرات میں پاکستان نے آئی ایم ایف سے فنانشل گیپ کے خاتمے کی درخواست کی ہے کیونکہ پاکستان بین الاقوامی مارکیٹ میں بلند شرح سود اور درپیش مالیاتی مشکلات میں کوئی یورو بانڈ، پانڈا بانڈ یا سکوک کے اجرا سے اپنی مالیاتی ضروریات پوری کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں پاکستان صرف سستے شرح سود پر قرضے حاصل کرسکتا ہے جو صرف بائی لیٹرل یا ملٹی لیٹرل قرضوں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سال 2022 میں آنے والے طوفانی سیلاب کے نقصانات کو پورا کرنے اور بحالی کے عالمی برادری نے فنڈز بھیجنے کے اعلانات کیے تھے لیکن آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر کی وجہ سے مطلوبہ فنڈز کا اجرا نہ ہوسکا جسکے سبب پاکستان کو فنانشل گیپ کا سامنا ہے جبکہ آئی ایم ایف کا جاری 3ارب ڈالر مالیت کے قرض پروگرام اپریل 2024 میں ختم ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے انفورسمنٹ ایکشن کے بعد معیشت درست سمت پر گامزن ہوگئی ہے جس پر آئی ایم ایف حکام نے اعتماد کا بھی اظہار کیا ہے اور پاکستان کے لیے قرضے کی اگلی قسط کا اجرا بھی یقینی ہوگیا ہے،تاہم معیشت میں شعبہ جاتی بنیادوں پر ڈالر کی ڈیمانڈ اور شرح تبادلہ کے تعین کو مارکیٹ فورسز پر چھوڑنے کی حکمت عملی ڈالر کی قدر میں اضافے کا باعث ہیں۔
مستقبل قریب میں ڈالر کی قدر بڑھنے کی پیش گوئیاں بھی مارکیٹ پر اثرانداز ہیں، انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر ڈالر کی قدر 17پیسے گھٹ کر 284روپے 14پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن اس دوران وقفے وقفے سے ڈیمانڈ آنے سے ڈالر کی پیش قدمی شروع ہوئی۔
نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 97پیسے کے اضافے سے 285روپے 28پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر یکدم 2روپے کے اضافے سے 285روپے 28پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے بتایا کہ ایکس چینج کمپنیاں یومیہ بنیادوں پر ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں سرنڈر کررہی ہیں لیکن آنے والے دنوں میں ڈالر کی قدر میں اضافے کے خدشات کے باعث اوپن مارکیٹ میں فروخت کی تعداد گھٹ گئی ہے جبکہ طلب گاروں کی تعداد بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سے ڈالر طلب ورسد کا توازن بگڑ گیا ہے اور ڈالر کی قدر میں اضافے کا رحجان غالب ہے۔
آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود پاکستان کو رواں سال درپیش 6.5ارب ڈالر کی اضافی مالیاتی ضروریات، قرضوں پر سود کی مد میں نظرثانی شدہ تخمینے کے بعد 1.2ٹریلین روپے کی کمی کے سامنے جیسے عوامل کے باعث پیر کو بھی ڈالر کی پرواز جاری رہی جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 285روپے سے تجاوز کرگئے جبکہ اوپن ریٹ 287روپے کی سطح پر آگئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جاری مذاکرات میں پاکستان نے آئی ایم ایف سے فنانشل گیپ کے خاتمے کی درخواست کی ہے کیونکہ پاکستان بین الاقوامی مارکیٹ میں بلند شرح سود اور درپیش مالیاتی مشکلات میں کوئی یورو بانڈ، پانڈا بانڈ یا سکوک کے اجرا سے اپنی مالیاتی ضروریات پوری کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں پاکستان صرف سستے شرح سود پر قرضے حاصل کرسکتا ہے جو صرف بائی لیٹرل یا ملٹی لیٹرل قرضوں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سال 2022 میں آنے والے طوفانی سیلاب کے نقصانات کو پورا کرنے اور بحالی کے عالمی برادری نے فنڈز بھیجنے کے اعلانات کیے تھے لیکن آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر کی وجہ سے مطلوبہ فنڈز کا اجرا نہ ہوسکا جسکے سبب پاکستان کو فنانشل گیپ کا سامنا ہے جبکہ آئی ایم ایف کا جاری 3ارب ڈالر مالیت کے قرض پروگرام اپریل 2024 میں ختم ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے انفورسمنٹ ایکشن کے بعد معیشت درست سمت پر گامزن ہوگئی ہے جس پر آئی ایم ایف حکام نے اعتماد کا بھی اظہار کیا ہے اور پاکستان کے لیے قرضے کی اگلی قسط کا اجرا بھی یقینی ہوگیا ہے،تاہم معیشت میں شعبہ جاتی بنیادوں پر ڈالر کی ڈیمانڈ اور شرح تبادلہ کے تعین کو مارکیٹ فورسز پر چھوڑنے کی حکمت عملی ڈالر کی قدر میں اضافے کا باعث ہیں۔
مستقبل قریب میں ڈالر کی قدر بڑھنے کی پیش گوئیاں بھی مارکیٹ پر اثرانداز ہیں، انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر ڈالر کی قدر 17پیسے گھٹ کر 284روپے 14پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن اس دوران وقفے وقفے سے ڈیمانڈ آنے سے ڈالر کی پیش قدمی شروع ہوئی۔
نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 97پیسے کے اضافے سے 285روپے 28پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر یکدم 2روپے کے اضافے سے 285روپے 28پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے بتایا کہ ایکس چینج کمپنیاں یومیہ بنیادوں پر ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں سرنڈر کررہی ہیں لیکن آنے والے دنوں میں ڈالر کی قدر میں اضافے کے خدشات کے باعث اوپن مارکیٹ میں فروخت کی تعداد گھٹ گئی ہے جبکہ طلب گاروں کی تعداد بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سے ڈالر طلب ورسد کا توازن بگڑ گیا ہے اور ڈالر کی قدر میں اضافے کا رحجان غالب ہے۔