میٹرک بورڈ 160 امتحانی کاپیاں کھو جانے پر 11 ملازمین معطل

معطل کیے گئے افسران میں ڈپٹی اوراسسٹنٹ کنٹرولر کے عہدوں پرکام کرنے والے گریڈ18 اورگریڈ 17کے 2 افسران بھی شامل ہیں

میٹرک جنرل گروپ کے ’’سوک‘‘ کے مضمون کی 160امتحانی کاپیاں غائب ہوجانے کے واقعے کو عملے نے اعلیٰ حکام سے چھپایاتھا۔ فوٹو: فائل فوٹو : ایکسپریس

ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کی انتظامیہ نے میٹرک کی امتحانی کاپیاں غائب اورواقعے سے حکام کوآگاہ نہ کرنے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے 11 ملازمین کومعطل کردیا۔

معطل کیے گئے افسران میں ڈپٹی اور اسسٹنٹ کنٹرولر کے عہدوں پرکام کرنے والے گریڈ18 اورگریڈ 17کے 2 افسران بھی شامل ہیں،افسران سمیت 11ملازمین کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیاگیا جس کے تحت ان افسران اور ملازمین کوکام سے روکتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات بھی شروع کردی گئی ہیں ،امتحانی کاپیاں غائب ہونے کی تحقیقات ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے سینئر افسران پر مشتمل کمیٹی سیکریٹری بورڈ حور مظہرکی نگرانی میں کرے گی، معاملے میں ملوث افرادکی شناخت اورذمے داروں کا تعین کرکے اپنی رپورٹ 7روز میں پیش کرے گی،ملازمین کے خلاف حتمی کارروائی شروع کی جائے گی۔


ثانوی تعلیمی بورڈ سے بدھ کی شام جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق دسویں جنرل گروپ ( ریگولر )سیکشن کے عملے سے گریڈ 17کے اسسٹنٹ کنٹرولرموہن لعل، اسسٹنٹ زاہد حسین خان، جونیئرکلرک محمد منیرخان ، نائب قاصد سراج احمد اور نائب قاصد محمد یاسین کومعطل کیا ہے،امتحانی کاپیاں '' اسسمنٹ سینٹر'' لے جانے کے ذمے داروں میں گریڈ18کے ڈپٹی کنٹرولرمیر احمد علی، سینئر کلرک رفیق عبدالعلی، سینئر کلرک ذوالفقاراحمد ، سابق اسسٹنٹ کنٹرولر جلال الدین ، نائب قاصد علی احمد اور نائب قاصد دلاورحسین کو بھی غفلت اورلاپروائی برتنے کے الزام میں معطل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے تحت نویں اوردسویں جماعتوںکی امتحانی کاپیاں جانچ کے دوران چندروز قبل میٹرک جنرل گروپ کے ''سوک'' کے مضمون کی 160امتحانی کاپیاں غائب ہوگئی تھیں ، بتایا جارہا ہے کہ یہ کاپیاں اسسمنٹ سینٹرسے واپس میٹرک بورڈ بھجوانے کے دوران غائب ہوئیں جبکہ حیرت انگیزطورپر امتحانی کاپیاں اسسمنٹ سینٹربھجوانے اورواپس لانے کے امورپر تعینات ملازمین اور متعلقہ سیکشن کے ملازمین نے اس واقعے کی اطلاع بورڈ حکام کونہیں دی بلکہ واقعے کوکئی روزتک حکام سے پوشیدہ رکھا گیا ، میٹرک بورڈ حکام نے اس واقعے کی ایف آئی آ ر پہلے ہی درج کرادی ہے۔
Load Next Story