عمران خان وزیراعظم بننے کے پہلے ہی دن بدل گئے تھے جہانگیر ترین
عمران خان کے گھر کی تجوری میں پیسے ، ہار اور تحائف آرہے تھے، لعنت ہے ایسے کرپٹ انسان پر، علیم خان
چئیرمین استحکام پاکستان پارٹی جہانگیر خان ترین کا کہنا ہے کہ بڑی امید کے ساتھ روایتی سیاسی پارٹیوں کو چھوڑ کر نیا پاکستان بنانے والے لیڈر کے ساتھ کھڑے ہوئے تھے لیکن وہ صاحب جب وزیراعظم بنے تو امیدیں پوری نہ ہونے پر بہت افسوس ہوا۔
راولپنڈی میں استحکام پاکستان پارٹی کے ڈویژنل سیکرٹریٹ آفس کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جہانگیر خان ترین کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں اپنے اوپر ہونے والے مظالم پر بہت بات کرسکتا ہوں لیکن میں آگے دیکھنا چاہتا ہوں، میں وہ مقصد حاصل کرنا چاہتا ہوں جس کا خواب دیکھا تھا، اپنی ذات کے لیے بہت کچھ کرلیا ہے، اب ملک کی خاطر کچھ کرنا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایک نیا ملک بنائیں گے جہاں انصاف ہوگا، روزگار ملے گا، قیادت ایمان دار ہوگی، آج آپ لوگوں کا جذبہ دیکھ کر بہت خوش ہوا ہوں آپ سب کو مبارک ہو، یہ ایک ابتداء ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا ساتھ بہت امیدوں کے ساتھ دیا تھا مگر وہ وزیراعظم بنتے ہی بدل گئے، پہلے دن جو انسان وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھا تھا وہ کوئی اور ہی انسان تھا، علیم خان کو جیل میں بھیجنا بہت بڑا ظلم تھا، ہم پاکستان کو پہلے ایشا اور پھر دنیا بھر کا اچھا ملک بنائیں گے۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ آپ سے وعدہ کرتا ہوں اپنی باتوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، پوری جستجو کے ساتھ ایمانداری اور پاک سوچ سے محنت کریں گے، جو امیدیں تھیں وہ نہیں ہوسکا، اب ہم خود پورا کریں گے، ابھی زندگی باقی ہے، پاکستان میں کوئی کمی نہیں ہے، ابھی بتداء ہے اب ہماری پارٹی سیاست شروع کرے گی۔
علیم خان
صدر استحکام پاکستان پارٹی علیم خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے نئے پاکستان میں ڈپٹی کمشنر 3 کروڑ اور کمشنر 5 کروڑ روپے میں لگایا جاتا تھا، پی ٹی آئی کا میرٹ بزدار تھا، جو اردو، انگریزی اور پنجابی بھی نہیں پڑھ سکتا تھا، پی ٹی آئی دور میں امانت داری کی بات آئی تو فرح گوگی کو لگا دیا گیا، مجھے اپنی حکومت میں 100 دن بے گناہ جیل میں رکھا گیا۔
سیکریٹریٹ دفتر میں خطاب میں انہوں نے کہا کہ وہ وقت آئے گا عامر کیانی نے 26 سال ایک سیاسی جماعت کو دئیے، 15 سال تک وہ جماعت کوئی ایم پی اے نہ بناسکی لیکن عامر کیانی کا یقین تھا کہ وہ ملک کی خدمت کرے گا، جس نے عامر کیانی کی محنت کا صلہ نہ دیا ہو، عامر کیانی کسی اور جماعت میں جاکر وزارت لے سکتا تھا اس نے نہیں لی اور جس پارٹی کے ساتھ کھڑا رہا اس نے عامر کو ذلیل کیا۔
انہوں ںے کہا کہ زندگی میں پہلی بار جب بنی گالا گیا تو وہاں چئیرمین پی ٹی آئی کو عامر کیانی اپنی گاڑی میں لارہا تھا، صرف دو بندے تھے گاڑی میں کوئی ان کے ساتھ نہ تھا، چئیرمین پی ٹی آئی نے عامر کیانی پر پرچے کرائے، اس نے مجھے بھی اندر کیا اور میں نے 100 دن جیل کاٹی، مجھے اپنی حکومت نے جیل میں ڈال دیا تھا۔
ان کا کہنا تھاکہ جہانگیر خان ترین جب کینسر کا علاج کراکر آیا تو گھر نہیں گیا سیدھا دھرنے میں گیام جہانگیر ترین کی بیٹیوں پر پرچے کرائے گے، ہمیں کوئی نہ سمجھائے ہمیں سب پتا ہے، کیا منشور تھا پی ٹی آئی کا، ایک منشور تھا میرٹ ہوگا، دوسرا منشور تھا امانت دار لیڈر۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نمل یونیورسٹی دکھائی گئی، آج بھی شوکت خانم کا سب سے بڑا ڈونر ہوں، کہا جاتا تھا کہ یہاں میرٹ ہے غریب اور امیر دونوں کا علاج ایک جیسا ہوتا ہے، جب حکومت آئی چئیرمین پی ٹی آئی کا میرٹ تھا بزدار، ہمارے پاس اڑھائی سو ممبر تھے مگر عثمان بزدار کو وزیراعلی لگادیا گیا، دوسری طرف کے پی میں محمود خان کو لگایا کو دہرا بزدار تھا، دونوں نکمے ترین اور کرپٹ ترین انسان تھے، ایمان داری کی بات آئی تو آپ نے فرخ گوگی کو لگادیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈی سی آفس کی سیٹیں کروڑوں روپے کی فروخت ہوتی تھیں، تم لوگوں نے اس ملک کا برا حال کردیا، 15 سال تک تمھاری محبت میں لگے رہے، تم نے نیا پاکستان بنایا جس میں 3 کروڑ کا ڈی سی اور 5 کروڑ کا کمشنر لگایا جاتا رہا، چئیرمین پی ٹی آئی کے گھر کی تجوری میں پیسے آرہے تھے، ہار آرہے تھے، زمینوں کا کاروبار کرنے والے نے بڑے تحفے تحفے دئیے، لعنت ہے ایسے کرپٹ انسان پر۔
علیم خان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین ایک بہترین آدمی ہے، بہترین سیاست دان، کاشت کار اور بزنس مین ہے، جہانگیر خان ترین سے بہتر کوئی آدمی نہیں ہے، پچھلی حکومت میں جو ہمارے ساتھ ہاتھ ہوا وہ تمام وعدے استحکام پاکستان پارٹی پورے کرے گی۔
راولپنڈی میں استحکام پاکستان پارٹی کے ڈویژنل سیکرٹریٹ آفس کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جہانگیر خان ترین کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں اپنے اوپر ہونے والے مظالم پر بہت بات کرسکتا ہوں لیکن میں آگے دیکھنا چاہتا ہوں، میں وہ مقصد حاصل کرنا چاہتا ہوں جس کا خواب دیکھا تھا، اپنی ذات کے لیے بہت کچھ کرلیا ہے، اب ملک کی خاطر کچھ کرنا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایک نیا ملک بنائیں گے جہاں انصاف ہوگا، روزگار ملے گا، قیادت ایمان دار ہوگی، آج آپ لوگوں کا جذبہ دیکھ کر بہت خوش ہوا ہوں آپ سب کو مبارک ہو، یہ ایک ابتداء ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا ساتھ بہت امیدوں کے ساتھ دیا تھا مگر وہ وزیراعظم بنتے ہی بدل گئے، پہلے دن جو انسان وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھا تھا وہ کوئی اور ہی انسان تھا، علیم خان کو جیل میں بھیجنا بہت بڑا ظلم تھا، ہم پاکستان کو پہلے ایشا اور پھر دنیا بھر کا اچھا ملک بنائیں گے۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ آپ سے وعدہ کرتا ہوں اپنی باتوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، پوری جستجو کے ساتھ ایمانداری اور پاک سوچ سے محنت کریں گے، جو امیدیں تھیں وہ نہیں ہوسکا، اب ہم خود پورا کریں گے، ابھی زندگی باقی ہے، پاکستان میں کوئی کمی نہیں ہے، ابھی بتداء ہے اب ہماری پارٹی سیاست شروع کرے گی۔
علیم خان
صدر استحکام پاکستان پارٹی علیم خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے نئے پاکستان میں ڈپٹی کمشنر 3 کروڑ اور کمشنر 5 کروڑ روپے میں لگایا جاتا تھا، پی ٹی آئی کا میرٹ بزدار تھا، جو اردو، انگریزی اور پنجابی بھی نہیں پڑھ سکتا تھا، پی ٹی آئی دور میں امانت داری کی بات آئی تو فرح گوگی کو لگا دیا گیا، مجھے اپنی حکومت میں 100 دن بے گناہ جیل میں رکھا گیا۔
سیکریٹریٹ دفتر میں خطاب میں انہوں نے کہا کہ وہ وقت آئے گا عامر کیانی نے 26 سال ایک سیاسی جماعت کو دئیے، 15 سال تک وہ جماعت کوئی ایم پی اے نہ بناسکی لیکن عامر کیانی کا یقین تھا کہ وہ ملک کی خدمت کرے گا، جس نے عامر کیانی کی محنت کا صلہ نہ دیا ہو، عامر کیانی کسی اور جماعت میں جاکر وزارت لے سکتا تھا اس نے نہیں لی اور جس پارٹی کے ساتھ کھڑا رہا اس نے عامر کو ذلیل کیا۔
انہوں ںے کہا کہ زندگی میں پہلی بار جب بنی گالا گیا تو وہاں چئیرمین پی ٹی آئی کو عامر کیانی اپنی گاڑی میں لارہا تھا، صرف دو بندے تھے گاڑی میں کوئی ان کے ساتھ نہ تھا، چئیرمین پی ٹی آئی نے عامر کیانی پر پرچے کرائے، اس نے مجھے بھی اندر کیا اور میں نے 100 دن جیل کاٹی، مجھے اپنی حکومت نے جیل میں ڈال دیا تھا۔
ان کا کہنا تھاکہ جہانگیر خان ترین جب کینسر کا علاج کراکر آیا تو گھر نہیں گیا سیدھا دھرنے میں گیام جہانگیر ترین کی بیٹیوں پر پرچے کرائے گے، ہمیں کوئی نہ سمجھائے ہمیں سب پتا ہے، کیا منشور تھا پی ٹی آئی کا، ایک منشور تھا میرٹ ہوگا، دوسرا منشور تھا امانت دار لیڈر۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نمل یونیورسٹی دکھائی گئی، آج بھی شوکت خانم کا سب سے بڑا ڈونر ہوں، کہا جاتا تھا کہ یہاں میرٹ ہے غریب اور امیر دونوں کا علاج ایک جیسا ہوتا ہے، جب حکومت آئی چئیرمین پی ٹی آئی کا میرٹ تھا بزدار، ہمارے پاس اڑھائی سو ممبر تھے مگر عثمان بزدار کو وزیراعلی لگادیا گیا، دوسری طرف کے پی میں محمود خان کو لگایا کو دہرا بزدار تھا، دونوں نکمے ترین اور کرپٹ ترین انسان تھے، ایمان داری کی بات آئی تو آپ نے فرخ گوگی کو لگادیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈی سی آفس کی سیٹیں کروڑوں روپے کی فروخت ہوتی تھیں، تم لوگوں نے اس ملک کا برا حال کردیا، 15 سال تک تمھاری محبت میں لگے رہے، تم نے نیا پاکستان بنایا جس میں 3 کروڑ کا ڈی سی اور 5 کروڑ کا کمشنر لگایا جاتا رہا، چئیرمین پی ٹی آئی کے گھر کی تجوری میں پیسے آرہے تھے، ہار آرہے تھے، زمینوں کا کاروبار کرنے والے نے بڑے تحفے تحفے دئیے، لعنت ہے ایسے کرپٹ انسان پر۔
علیم خان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین ایک بہترین آدمی ہے، بہترین سیاست دان، کاشت کار اور بزنس مین ہے، جہانگیر خان ترین سے بہتر کوئی آدمی نہیں ہے، پچھلی حکومت میں جو ہمارے ساتھ ہاتھ ہوا وہ تمام وعدے استحکام پاکستان پارٹی پورے کرے گی۔