امریکا اور برطانیہ براہ راست فلسطین میں اپنی فوجیں لے آیا ہے مولانا فضل الرحمان
اسرائیلی کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا جائے، سربراہ جے یو آئی
جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ امریکا اور برطانیہ براہ راست فلسطین میں اپنی فوجیں لے آیا ہے، اسرائیلی کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا جائے۔
غیر ملکی میڈیا کے نمائندگان سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے قائد اعظم کا جو موقف قیام پاکستان سے پہلے تھا وہی موقف اب بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے اقوام متحدہ کی تجویز کو مسترد کیا اور امریکی صدر کو خط لکھا کہ فلسطین کو دو ریاستی تصور کے ساتھ قبول نہیں کرسکتے، فلسطین کی سرزمین کو تقسیم نہیں کیا جا سکتا، اسرائیل اور فلسطینی حالت جنگ میں ہیں جنگ میں کوئی بھی اقدام کیا جاسکتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حماس کے مجاہدین کے ساتھ جنگ نہیں بلکہ براہ راست غزہ شہر پر حملے کیے جا رہے ہیں، ہسپتالوں سکولوں پر حملے ہو رہے ہیں، قضیہ فلسطین کے براہ راست فریق فلسطینی ہیں ان کے بغیر کوئی حل ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم اُمّہ اپنے بھائیوں کے ساتھ اس طرح نہیں کھڑے جس طرح مغربی دنیا اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں، آج انسانیت کا قتل ہورہا ہے ۔بچوں بوڑھوں اور خواتین کو قتل کیا جا رہا ہے کیا اس کے بعد بھی انسانی حقوق کا علمبردار کہا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کیا ان کو یاد نہیں کہ نازنیوں نے ان کا کیسے قتل عام کیا کیا اس کا بدلہ فلسطینیوں سے لیا جائے گا، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا خواب بکھر گیا اب دنیا کو سوچنا ہوگا ایک اور زاویہ سے، اسرائیل اس خطے میں فرعون کے جانشین ہیں ،موسی کے جانشین فلسطینی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے نمائندگان سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے قائد اعظم کا جو موقف قیام پاکستان سے پہلے تھا وہی موقف اب بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے اقوام متحدہ کی تجویز کو مسترد کیا اور امریکی صدر کو خط لکھا کہ فلسطین کو دو ریاستی تصور کے ساتھ قبول نہیں کرسکتے، فلسطین کی سرزمین کو تقسیم نہیں کیا جا سکتا، اسرائیل اور فلسطینی حالت جنگ میں ہیں جنگ میں کوئی بھی اقدام کیا جاسکتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حماس کے مجاہدین کے ساتھ جنگ نہیں بلکہ براہ راست غزہ شہر پر حملے کیے جا رہے ہیں، ہسپتالوں سکولوں پر حملے ہو رہے ہیں، قضیہ فلسطین کے براہ راست فریق فلسطینی ہیں ان کے بغیر کوئی حل ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم اُمّہ اپنے بھائیوں کے ساتھ اس طرح نہیں کھڑے جس طرح مغربی دنیا اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں، آج انسانیت کا قتل ہورہا ہے ۔بچوں بوڑھوں اور خواتین کو قتل کیا جا رہا ہے کیا اس کے بعد بھی انسانی حقوق کا علمبردار کہا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کیا ان کو یاد نہیں کہ نازنیوں نے ان کا کیسے قتل عام کیا کیا اس کا بدلہ فلسطینیوں سے لیا جائے گا، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا خواب بکھر گیا اب دنیا کو سوچنا ہوگا ایک اور زاویہ سے، اسرائیل اس خطے میں فرعون کے جانشین ہیں ،موسی کے جانشین فلسطینی ہیں۔