کراچی میں مبینہ سی ٹی ڈی پولیس نے امیزون پر کام کرنیوالے نوجوانوں کو لوٹ لیا
آئی جی سندھ کا ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو انکوائری کا حکام
آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ نے کراچی میں آن لائن کمپنی کا کام کرنیوالے شہری کو درپیش معاملے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر نوٹس لے لیا۔
انہوں نے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو انکوائری کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتہائی شفاف اور غیر جانبدارانہ اقدامات پر مشتمل رپورٹ جلد سے جلد ترتیب دیکر برائے ملاحظہ و مزید ضروری کارروائی ارسال کی جائے۔
آئی جی سندھ کی جانب سے واقعہ کا نوٹس متاثرہ شہری حمزہ کے ویڈیو بیان کے سامنے آنے کے بعد لیا گیا۔
شہری کا کہنا تھا کہ جمعے کی رات کو ڈیڑھ بجے کے قریب 10 افراد میرے دفتر آئے اور خود کو کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اہلکار ظاہر کیا اور دفتر میں گھستے ہی انھوں نے کیمروں پر اسپرے کیا جس کے بعد انھوں نے مجھے اور میرے ملازمین کو بلاجواز حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لائی گئی پولیس موبائل اور کرولا کار میں ڈال کر منہ نیچے کر کے بیٹھا دیا اور نامعلوم مقام پر لیجا کر تشدد کا نشانہ بنایا۔
حمزہ کا کہنا تھا کہ انھیں شک ہے کہ جس مقام پر وہ ہمیں لیکر گئے تھے وہ صدر یا گارڈن کا علاقہ تھا اور ایک کمرے میں بند کر کے ہمیں بہت مارا جبکہ صبح سات بجے مجھے اے ٹی ایم لے گئے وہاں سے 3 لاکھ روپے نقد جبکہ میرے بیگ میں کلائنٹ کی نقدی موجود تھی اور اس سمیت مجموعی طور پر 10 لاکھ روپے اور دفتر سے لاکھوں روپے مالیت کے نصف درجن سے زائد لیپ ٹاپ بھی لے گئے۔
حمزہ کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں کے نام پر حراست میں لینے والوں کی جانب سے مسلسل مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا کام کرتے ہو جبکہ انھوں نے کچھ رقم ایک این جی او کے اکاؤنٹ میں بھی ٹرانسفر کرائی تھی۔
متاثرہ شہری حمزہ کے بیان کے مطابق ان افراد نے ہمیں کورنگی لیجا کر یہ دھمکی دے کر چھوڑا کہ کسی کو کچھ مت بتانا اور نہ ہی پیسوں کے متعلق بتانا ورنہ تمھارے خلاف قانونی کارروائی کرینگے ، متاثرہ شہری کا آن لائن دفتر ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے میں بتایا جاتا ہے ۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر خبرسامنے آئی تھی کہ خود کو سی ٹی ڈی اہلکار ظاہر کرکے مسلح ملزمان امیزون پر کام کرنے والی آن لائن کمپنی کے دفتر میں گھسے اور نوجوانوں سے دس لاکھ روپے رقم لے کر چھوڑا جبکہ چار لاکھ روپے خدمت عوام این جی او میں ٹرانسفر کروائے۔
انہوں نے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو انکوائری کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتہائی شفاف اور غیر جانبدارانہ اقدامات پر مشتمل رپورٹ جلد سے جلد ترتیب دیکر برائے ملاحظہ و مزید ضروری کارروائی ارسال کی جائے۔
آئی جی سندھ کی جانب سے واقعہ کا نوٹس متاثرہ شہری حمزہ کے ویڈیو بیان کے سامنے آنے کے بعد لیا گیا۔
شہری کا کہنا تھا کہ جمعے کی رات کو ڈیڑھ بجے کے قریب 10 افراد میرے دفتر آئے اور خود کو کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اہلکار ظاہر کیا اور دفتر میں گھستے ہی انھوں نے کیمروں پر اسپرے کیا جس کے بعد انھوں نے مجھے اور میرے ملازمین کو بلاجواز حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لائی گئی پولیس موبائل اور کرولا کار میں ڈال کر منہ نیچے کر کے بیٹھا دیا اور نامعلوم مقام پر لیجا کر تشدد کا نشانہ بنایا۔
حمزہ کا کہنا تھا کہ انھیں شک ہے کہ جس مقام پر وہ ہمیں لیکر گئے تھے وہ صدر یا گارڈن کا علاقہ تھا اور ایک کمرے میں بند کر کے ہمیں بہت مارا جبکہ صبح سات بجے مجھے اے ٹی ایم لے گئے وہاں سے 3 لاکھ روپے نقد جبکہ میرے بیگ میں کلائنٹ کی نقدی موجود تھی اور اس سمیت مجموعی طور پر 10 لاکھ روپے اور دفتر سے لاکھوں روپے مالیت کے نصف درجن سے زائد لیپ ٹاپ بھی لے گئے۔
حمزہ کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں کے نام پر حراست میں لینے والوں کی جانب سے مسلسل مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا کام کرتے ہو جبکہ انھوں نے کچھ رقم ایک این جی او کے اکاؤنٹ میں بھی ٹرانسفر کرائی تھی۔
متاثرہ شہری حمزہ کے بیان کے مطابق ان افراد نے ہمیں کورنگی لیجا کر یہ دھمکی دے کر چھوڑا کہ کسی کو کچھ مت بتانا اور نہ ہی پیسوں کے متعلق بتانا ورنہ تمھارے خلاف قانونی کارروائی کرینگے ، متاثرہ شہری کا آن لائن دفتر ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے میں بتایا جاتا ہے ۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر خبرسامنے آئی تھی کہ خود کو سی ٹی ڈی اہلکار ظاہر کرکے مسلح ملزمان امیزون پر کام کرنے والی آن لائن کمپنی کے دفتر میں گھسے اور نوجوانوں سے دس لاکھ روپے رقم لے کر چھوڑا جبکہ چار لاکھ روپے خدمت عوام این جی او میں ٹرانسفر کروائے۔