حکومت جیو اور جنگ گروپ کی حمایت کرکے اداروں کو کمزور کررہی ہے شیریں مزاری

حکومت جیو اور جنگ گروپ کو بچانے کے لئے ملک کے قوانین اور اداروں کو نظر انداز کررہی ہے، ترجما تحریک انصاف

جیو کے کئی ملازم وفاق اور پنجاب حکومت میں اہم عہدوں پر فائز ہیں۔، شیریں مزاری فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی سکریٹری اطلاعات شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ جیو اور جنگ گروپ بلیک میلنگ کی صحافت کرتا ہے حکومت میڈیا ہاؤس کی حمایت کرکے اداروں کو کمزور کررہی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ جنگ نے ٹیکس نوٹس آنے پر 1999 میں مسلم لیگ (ن) کے خلاف بھرپور اشتہاری مہم چلائی تھی، اس وقت بھی نواز شریف ہی وزیر اعظم تھے جنہوں نے کہا تھاکہ یہ آزادی صحافت نہیں ٹیکس کا معاملہ ہے۔ اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ جیو اور جنگ گروپ شروع ہی سے بلیک میلنگ کی صحافت کرتا ہے جس کی ساری ذمہ داری گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان پر عائد ہوتی ہے۔ حکومت جیو اور جنگ گروپ کو بچانے کے لئے ملک کے قوانین کو نظر انداز کررہی ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور جیو ایک ہے۔

تحریک انصاف کی رہنما کا کہنا تھا کہ جیو گروپ کی جانب سے یہ غلط بیانی کی جارہی ہے کہ انتخابات میں سب سے زیادہ کوریج تحریک انصاف کو ملی تھی حالانکہ یورپی یونین کے جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جیو اور پی ٹی وی نے سب سے زیادہ انتخابی مہم مسلم لیگ (ن) کی چلائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیلی وژن عوام کے پیسوں سے چلنے والا سرکاری ادارہ ہے لیکن وزارت اطلاعات اوراس وقت کے ایم ڈی پی ٹی وی نے پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کرکٹ سیریز کے نشریاتی حقوق کی نیلامی میں شرکت سے اس ادارے کو روک دیا۔ نیلامی کی بولیوں کے بارے میں جیو کو مکمل معلومات فراہم کی گئیں، جیو نے نشریاتی حقوق حاصل کرنے کے باوجود پی سی بی کو ایک پیسہ بھی پیشگی ادا نہیں کیا۔ سیریز ختم ہونے کے باوجود جیو نے رقم کی ادائیگی نہیں کی جس پر ان کی بینک گارنٹی کو کیش کرایا گیا۔ جب جیو نے اپنے آپ کو نادہندہ ظاہر کردیا تو پھر اسے بلیک لسٹ کیوں نہیں کیا گیا، اس کے علاوہ جیو کے کئی ملازم وفاق اور پنجاب حکومت میں اہم عہدواں پر فائز ہیں۔




شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ 8 گھنٹے تک ملک کے اہم ترین ادارے کے سربراہ کی تصویر نشر کرکے الزام تراشی کی گئی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں لیا گیا، ہمیں ملنے والی معلومات کے مطابق اس نشریات پر آئی ایس پی آر نے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کو آگاہ کیا تو انہوں نے گول مول جواب دیا۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جیو کو اس حوالے سے حکومت کی مکمل حمایت حاصل تھی۔ کئی دنوں بعد وفاقی وزیر اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہیں لیکن پھر بھی اس ادارے کے خلاف کاروائی نہیں کی جاتی اور اب بھی تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔

شیریں مزاری نے کہا کہ ان کی جماعت آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے اور اس بات کو مانتی ہے کہ ملک میں کوئی بھی مقدس گائے نہیں ہر ادارہ قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرے لیکن ثبوت کے بغیر کسی پر الزام تراشی نہیں کی جاسکتی، انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی میڈیا ہاؤس پر پابندی نہیں چاہتے لیکن اگر کوئی غلط کام کرے تو قانون کے مطابق اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے، جنگ اور جیو کے تمام اثاثوں کا آڈٹ ہونا چاہیئے، جیو اور جنگ گروپ کے مالکان اپنی غلطیوں پر قوم اور ریاستی اداروں سے معافی مانگیں اس کے علاوہ حکومت بھی معافی مانگے کہ انہوں نے قانون کے خلاف نشریات پر کوئی ایکشن نہیں لیا، تحریک انصاف کے چیئرمین کےخلاف جیو اور جنگ میں جاری منفی پروپیگینڈا پر معافی مانگی جائے۔
Load Next Story