حکومت ورلڈ بینک کے فنڈڈ منصوبوں پر پیش رفت میں ناکام

6.7ارب ڈالر کے منصوبوں میں سے صرف 2.9 ارب ڈالر کے منصوبے تسلی بخش قرار پائے

زیادہ بے قاعدگیاں واپڈا میں پائی گئیں،تعطل کا شکار کئی منصوبے لیپس کرچکے ہیں۔ فوٹو: فائل

ورلڈ بینک کی جانب سے اسپانسر کیے جانے والے6.7 ارب ڈالر مالیت کے نصف سے زائد وفاقی منصوبوں پر پیش رفت غیر تسلی بخش ہے جب کہ ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں ان منصوبوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے منصوبوں پر پیش رفت کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا ہے۔

ورلڈ بینک نے وزارت معاشی امور کے ساتھ مل کر 6.7 ارب ڈالر کے20 منصوبوں کا جائزہ لیا ہے، حکام کے مطابق جائزے میں انکشاف ہوا ہے کہ صرف 2.9 ارب ڈالر کے منصوبے ٹریک پر پائے گئے ہیں،3.4 ارب ڈالر کے منصوبوں پر پیش رفت جزوی طور پر اطمینان بخش پائی گئی ہے جبکہ 453 ملین ڈالر کے منصوبوں کو مسائل کا شکار قرار دیا گیا ہے۔

سب سے زیادہ بے قاعدگیاں واپڈا کے محکمے میں پائی گئی ہیں، جس پر دہائیوں سے ریٹائرڈ جرنیل حکمرانی کر رہے ہیں، اس کے علاوہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی، ایف بی آر، وزارت منصوبہ بندی، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک سے متعلق منصوبے بھی مسائل کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے ان منصوبوں سے حاصل ہونے والے فوائد میں تاخیر ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ورلڈ بینک وفد کی فراہمی ونکاسی آب نظام کی بہتری کیلیے تعاون کی یقین دہانی


جائزہ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے رواں سال جولائی میں بلوچستان میں سیلات متاثرین کی بحالی کیلیے ورلڈ بینک سے 213 ملین ڈالر کا قرضہ لیا تھا، لیکن تاحال پراجیکٹ منیجمنٹ یونٹ غیر فعال ہے اور فنڈز وصولی کیلیے کوئی بینک اکاؤنٹ بھی نہیں کھولا گیا ہے، جس کی وجہ سے ابھی تک ورلڈ بینک سے ایک پائی بھی وصول نہیں کی جاسکی ہے۔

پاکستان نے2019 میں ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلیے ورلڈ بینک سے400 ملین ڈالر کا قرضہ لیا تھا، لیکن منصوبے پر عمل نہ کیا جاسکا اور ایک بار پھر دونوں فریق منصوبے کو ری اسٹرکچر کر رہے ہیں،137 ارب ڈالر کا اسٹیٹ بینک کا فنانشل انکلوژن اینڈ انفراسٹرکچر پراجیکٹ جس کو دسمبر 2022 میں مکمل ہونا تھا، دو بار توسیع حاصل کرچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان انتہائی خطرے میں ہے، ورلڈ بینک

اسی طرح پبلک فنانشل منیجمنٹ اینڈ اکاؤنٹیبلیٹی کا 380 ملین ڈالر کا منصوبہ دو بار توسیع کے بعد لیپس ہوچکا ہے، 340 ملین ڈالر کی نیشنل ہیلتھ سپورٹ پروگرام کی اسکیم سست روی کا شکار ہے، مہاجرین کی دیکھ بھال کیلیے ادارہ جاتی صلاحیتوں کو بڑھانے کیلیے 50 ملین ڈالر کا جاری منصوبہ بھی دستاویزاتی معاملات کی وجہ سے سست روی کا شکار ہے۔

اسی طرح ایجوکیشن سیکٹر میں کووڈ 19 کے اثرات سے نمٹنے کا 200 ملین ڈالر کا منصوبہ، 460 ملین ڈالر کا خیبرپاس اکنامک کوریڈور کا منصوبہ، تربیلا ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کی صلاحیت بڑھانے کا 1.1 ارب ڈالر کا منصوبہ، 390 ملین ڈالر کی ٹنل فائیو اسکیم، 588 ملین ڈالر کا داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کے 425 ملین ڈالر کے منصوبے سمیت متعد ایسے منصوبے ہیں جو مختلف وجوہات کی بنا پر تعطل کا شکار ہیں۔
Load Next Story