اسرائیلی برّی فوج کی غزہ میں داخل ہونے کی کوشش افسر سمیت 5 فوجی ہلاک
اسرائیلی برّی فوج زمینی کارروائی کیلیے غزہ میں داخل ہونے کی کوشش میں حماس کے ہاتھوں اب تک اپنے 42 فوجی گنوا چکی ہے
اسرائیل نے فضائی کارروائی کے بعد غزہ میں زمینی راستے سے داخل ہوکر فوجی آپریشن کرنے کی دھمکی دی تھی، صیہونی ریاست کی برّی فوج غزہ میں گھس کر کارروائی کی کوشش تو کر رہی ہے لیکن ہمیشہ اسے منہ کی کھانی پڑ رہی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوج ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں حماس کے ساتھ ہونے والی زمینی لڑائی میں مزید 5 فوجی مارے گئے جن میں ایک افسر بھی شامل ہے جب کہ ایک بٹالین کمانڈر شدید زخمی ہوا۔
ٹائمز آف اسرائیل اخبار کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ میں برّی فوج کی کارروائی میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 42 ہوگئی جب کہ دو درجن کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
حماس نے اسرائیل پر 7 اکتوبر کو اچانک اور غیر متوقع حملہ کیا تھا جس میں 1400 اسرائیلی مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر فوجی شامل تھے جب کہ 250 سے زائد اسرائیلیوں کو یرغمال بناکر غزہ لے جایا گیا تھا۔
اس حملے کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کے جنوبی علاقے میں مسلسل بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 12 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ 25 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
غزہ میں شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد بچوں اور خواتین کی ہے جب کہ ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اسرائیل نے غزہ میں ناکہ بندی کر رکھی ہے۔
اس ناکہ بندی کے باعث بجلی، خوراک، پانی اور ایندھن کی فراہمی منقطع ہے۔ غیر ملکی امداد کو بھی قطر کی ثالثی اور اقوام متحدہ کے دباؤ پر رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی لیکن وہ بھی بہت محدود پیمانے پر دی گئی۔
اب تک صرف 500 سے زائد غیر ملکیوں کو غزہ سے مصر میں علاج کے لیے داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس پوری صورت حال میں غزہ ایک قید خانہ بن چکا ہے جس پر اسرائیل ایک ماہ سے مسلسل وحشیانہ بمباری کر رہا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوج ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں حماس کے ساتھ ہونے والی زمینی لڑائی میں مزید 5 فوجی مارے گئے جن میں ایک افسر بھی شامل ہے جب کہ ایک بٹالین کمانڈر شدید زخمی ہوا۔
ٹائمز آف اسرائیل اخبار کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ میں برّی فوج کی کارروائی میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 42 ہوگئی جب کہ دو درجن کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
حماس نے اسرائیل پر 7 اکتوبر کو اچانک اور غیر متوقع حملہ کیا تھا جس میں 1400 اسرائیلی مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر فوجی شامل تھے جب کہ 250 سے زائد اسرائیلیوں کو یرغمال بناکر غزہ لے جایا گیا تھا۔
اس حملے کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کے جنوبی علاقے میں مسلسل بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 12 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ 25 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
غزہ میں شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد بچوں اور خواتین کی ہے جب کہ ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اسرائیل نے غزہ میں ناکہ بندی کر رکھی ہے۔
اس ناکہ بندی کے باعث بجلی، خوراک، پانی اور ایندھن کی فراہمی منقطع ہے۔ غیر ملکی امداد کو بھی قطر کی ثالثی اور اقوام متحدہ کے دباؤ پر رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی لیکن وہ بھی بہت محدود پیمانے پر دی گئی۔
اب تک صرف 500 سے زائد غیر ملکیوں کو غزہ سے مصر میں علاج کے لیے داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس پوری صورت حال میں غزہ ایک قید خانہ بن چکا ہے جس پر اسرائیل ایک ماہ سے مسلسل وحشیانہ بمباری کر رہا ہے۔