بھارت 19 سال سے مردہ قرار دیے جانے والا شہری ’زندہ‘ ہوگیا
لال بہاری نے اپنی جان کا خطرہ بتاتے ہوئے چیف سیکریٹری سے AK-47 رائفل کے لائسنس کا بھی مطالبہ کیا ہے
19 سال تک بھارت کے ریونیو ریکارڈ میں مردہ قرار دیے جانے والے لال بہاری مرتک نے اب اپنی زندہ حیثیت کو دوبارہ حاصل کرلیا ہے تاہم اب انہیں حقیقت میں اپنی زندگی کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق لال بہاری کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ وہ اپنی طرح ان افراد جنہیں ریونیو ریکارڈ میں مردہ قرار دیا گیا ہے، زندہ حیثیت دلانے میں مدد کررہے ہیں۔ انہوں نے اپنی جان کا خطرہ بتاتے ہوئے AK-47 رائفل کے لائسنس کا بھی مطالبہ کیا ہے جو کہ کسی شہری کیلئے اے اکے 47 رکھنا غیرقانونی ہے۔
لال بہاری کو اپنی 'موت' کا اس وقت معلوم ہوا جب انہوں نے بینک لون کے لیے درخواست دی اور انہیں ریونیو ریکارڈ میں مردہ قرار دیا ہوا تھا۔ دراصل ان کے چچا نے ایک اہلکار کو رشوت دے کر اسے مردہ درج کرایا اور لال بہاری کی زمین اپنے نام کرلی۔
لال بہاری نے بتایا کہ میں چیف سکریٹری سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے AK-47 رائفل کا لائسنس حاصل کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ مجھے اپنے لیے اور ان لوگوں کے لیے اپنی جدوجہد کی وجہ سے جان کو خطرہ ہے جو زندہ ہیں لیکن سرکاری ریکارڈ میں مر چکے ہیں۔
"واضح رہے کہ لال بہاری مرتک 1994 سے لے کر 1975 تک ریونیو ریکارڈ میں 'مردہ' رہے۔ اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دینے کے لیے 19 سال تک بیوروکریسی سے لڑتے رہے۔ اپنے آپ کو زندی ثابت کرنے کیلئے انہوں نے الیکشن بھی لڑا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق لال بہاری کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ وہ اپنی طرح ان افراد جنہیں ریونیو ریکارڈ میں مردہ قرار دیا گیا ہے، زندہ حیثیت دلانے میں مدد کررہے ہیں۔ انہوں نے اپنی جان کا خطرہ بتاتے ہوئے AK-47 رائفل کے لائسنس کا بھی مطالبہ کیا ہے جو کہ کسی شہری کیلئے اے اکے 47 رکھنا غیرقانونی ہے۔
لال بہاری کو اپنی 'موت' کا اس وقت معلوم ہوا جب انہوں نے بینک لون کے لیے درخواست دی اور انہیں ریونیو ریکارڈ میں مردہ قرار دیا ہوا تھا۔ دراصل ان کے چچا نے ایک اہلکار کو رشوت دے کر اسے مردہ درج کرایا اور لال بہاری کی زمین اپنے نام کرلی۔
لال بہاری نے بتایا کہ میں چیف سکریٹری سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے AK-47 رائفل کا لائسنس حاصل کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ مجھے اپنے لیے اور ان لوگوں کے لیے اپنی جدوجہد کی وجہ سے جان کو خطرہ ہے جو زندہ ہیں لیکن سرکاری ریکارڈ میں مر چکے ہیں۔
"واضح رہے کہ لال بہاری مرتک 1994 سے لے کر 1975 تک ریونیو ریکارڈ میں 'مردہ' رہے۔ اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دینے کے لیے 19 سال تک بیوروکریسی سے لڑتے رہے۔ اپنے آپ کو زندی ثابت کرنے کیلئے انہوں نے الیکشن بھی لڑا۔