لاہور ہائی کورٹ کا ہفتے کے روز تعلیمی ادارے بند کرنے کا حکم
اسموگ کے خلاف انتظامات بہتر نہ ہونے پر ڈی جی ماحولیات کو ہٹانے، دفاتر میں دو روز ورک فراہم ہوم کی پالیسی بنانے کا حکم
لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کے تدارک کے انتظامات بہتر نہ ہونے پر ڈی جی ماحولیات کو تبدیل کرنے اور ہفتے کے روز تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رکھنے، دفاتر میں دو روز ورک فراہم ہوم کی پالیسی بنانے کا حکم دےدیا اور کہا کہ حکومت کے پاس صرف یہ حل ہے کہ پورے پنجاب میں چھٹیاں کردیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کے تدارک کے لیے درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالتی حکم پر کمشنر لاہور سمیت دیگر سرکاری افسران عدالت پیش ہوئے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کمشنر لاہور یہاں آکر باتیں کرتے ہیں مگر کارکردگی کچھ نہیں ہے، عدالت نے باور کرایا کہ حالات خراب ہورہے ہیں مختلف علاقوں سے ویڈیوز آرہی ہیں۔
عدالت نے نگراں پنجاب حکومت کو ہدایت دی کہ شیخو پورہ، حافظ آباد، گوجرانولہ کے ڈپٹی کمشنر کے تبادلے کریں ان افسران کو توہین عدالت کے نوٹسز بھی جاری کررہا ہوں۔ عدالت نے حکم دیا کہ ہفتے کے روز تمام سرکاری اور نجی اسکولز اور کالجز بند کریں اور ہفتے میں دو روز ورک فارم ہوم کی پالیسی پر عمل کرائیں۔
عدالت نے ڈی جی انوائرمنٹ کو فوری طور پر تبدیل کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت نے دوران سماعت اظہار برہمی کرتے ہوئے آپ نے چھٹی دی تو اب خود چھٹی پر چلیں جائیں گھروں میں بیٹھ کر انجوائے کریں، حکومت کے پاس اسموگ کا صرف یہ حل ہے کہ پورے پنجاب میں چھٹیاں کردیں۔
وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پانچ تھانوں کی حدود سے لاکھوں ٹن ٹائر برآمد ہوئے ہیں، چیف سیکرٹری نے کیا کرنا ہے وہ خود سوئے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سب سے زیادہ اسموگ گاڑیوں کے دھویں سے ہوتی ہے، عدالت نے ہدایت دی کہ سائیکلنگ اور پبلک ٹرانسپورٹ کو فروغ دیں، اگر پانچ منٹ میں ٹریفک بند ہو تو پورے شہر میں نظام درم برہم ہوجاتا ہے۔
وکیل کا موقف تھا کہ ہم نے صرف 70 روز میں انڈر پاس تعمیر کرایا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس پر آپ کو ستارہ امتیاز ملنا چاہیے؟ اس تعمیر کے بعد جو اسموگ آئے گی وہ پوری سردیاں ہم بھگتیں گے، آپ تو انڈر پاس بنانے میں ماہر ہوگئے لیکن باقی چیزوں کو بھی دیکھیں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ چیف سیکرٹری پنجاب کے ساتھ ممبر جوڈیشل واٹر کمشن کی میٹینگ کروائی جائے اور دفاتر میں ہفتے میں دو روز ورک فرام ہوم کی پالیسی پر عمل کیا جائے۔
جسٹس شاہد کریم نے ہدایت دی کہ ممبر کمیشن چیف سیکرٹری پنجاب کے ساتھ میٹنگ کریں، ممبر کمیشن اس میٹنگ میں عدالتی احکامات کے بارے میں چیف سیکرٹری کو آگاہ کریں۔
بعدازاں عدالت نے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کے تدارک کے لیے درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالتی حکم پر کمشنر لاہور سمیت دیگر سرکاری افسران عدالت پیش ہوئے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کمشنر لاہور یہاں آکر باتیں کرتے ہیں مگر کارکردگی کچھ نہیں ہے، عدالت نے باور کرایا کہ حالات خراب ہورہے ہیں مختلف علاقوں سے ویڈیوز آرہی ہیں۔
عدالت نے نگراں پنجاب حکومت کو ہدایت دی کہ شیخو پورہ، حافظ آباد، گوجرانولہ کے ڈپٹی کمشنر کے تبادلے کریں ان افسران کو توہین عدالت کے نوٹسز بھی جاری کررہا ہوں۔ عدالت نے حکم دیا کہ ہفتے کے روز تمام سرکاری اور نجی اسکولز اور کالجز بند کریں اور ہفتے میں دو روز ورک فارم ہوم کی پالیسی پر عمل کرائیں۔
عدالت نے ڈی جی انوائرمنٹ کو فوری طور پر تبدیل کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت نے دوران سماعت اظہار برہمی کرتے ہوئے آپ نے چھٹی دی تو اب خود چھٹی پر چلیں جائیں گھروں میں بیٹھ کر انجوائے کریں، حکومت کے پاس اسموگ کا صرف یہ حل ہے کہ پورے پنجاب میں چھٹیاں کردیں۔
وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پانچ تھانوں کی حدود سے لاکھوں ٹن ٹائر برآمد ہوئے ہیں، چیف سیکرٹری نے کیا کرنا ہے وہ خود سوئے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سب سے زیادہ اسموگ گاڑیوں کے دھویں سے ہوتی ہے، عدالت نے ہدایت دی کہ سائیکلنگ اور پبلک ٹرانسپورٹ کو فروغ دیں، اگر پانچ منٹ میں ٹریفک بند ہو تو پورے شہر میں نظام درم برہم ہوجاتا ہے۔
وکیل کا موقف تھا کہ ہم نے صرف 70 روز میں انڈر پاس تعمیر کرایا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس پر آپ کو ستارہ امتیاز ملنا چاہیے؟ اس تعمیر کے بعد جو اسموگ آئے گی وہ پوری سردیاں ہم بھگتیں گے، آپ تو انڈر پاس بنانے میں ماہر ہوگئے لیکن باقی چیزوں کو بھی دیکھیں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ چیف سیکرٹری پنجاب کے ساتھ ممبر جوڈیشل واٹر کمشن کی میٹینگ کروائی جائے اور دفاتر میں ہفتے میں دو روز ورک فرام ہوم کی پالیسی پر عمل کیا جائے۔
جسٹس شاہد کریم نے ہدایت دی کہ ممبر کمیشن چیف سیکرٹری پنجاب کے ساتھ میٹنگ کریں، ممبر کمیشن اس میٹنگ میں عدالتی احکامات کے بارے میں چیف سیکرٹری کو آگاہ کریں۔
بعدازاں عدالت نے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔