صرف کرکٹ نہیں فٹ بال پر بھی توجہ دیجئے
جہاں ایک جانب کرکٹ کے عالمی مقابلے میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی مایوس کن رہی اور سیمی فائنلز تک رسائی سے بھی محروم ہوکر وطن واپس پہنچ گئی، وہیں دوسری جانب پاکستان فٹ بال ٹیم نے عالمی سطح پر کامیابی کا ایک نیا جھنڈا گاڑ دیا ہے۔
گزشتہ ماہ فیفا ورلڈکپ کوالیفائرز کے پہلے راؤنڈ میں مدمقابل کمبوڈیا کو ہرا کر تاریخ میں پہلی دفعہ پاکستان فٹ بال ٹیم نے ورلڈ کپ کوالیفائنگ راؤنڈ کے پہلے مرحلے کو عبور کیا ہے۔
چونکہ تمام میڈیا، شائقین، سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور کھیلوں کے تجزیہ کاروں نے اپنے لاڈلے کھیل کرکٹ کو مرکز نگاہ بنایا ہوا تھا، لہٰذا کسی نے بھی اس تاریخی کامیابی کا ذکر تک چھیڑنا مناسب نہیں سمجھا۔
پاکستان فٹ بال ٹیم کی تاریخی جیت پر دنیا بھر میں تبصرے ہوئے، عالمی اخبارات میں شہ سرخیاں شائع ہوئیں، عالمی سطح کے فٹ بال تجزیہ کاروں نے اسے ایک 'بہترین تجربہ' قرار دیا مگر میرے ملک میں 'اگر بارش ہوئی اور سری لنکا نے فلاں کو ہرادیا اور قدرت کا نظام چل گیا' کے علاوہ کسی موضوع پر بات ہی نہیں ہورہی تھی۔
خیر، تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہماری فٹ بال ٹیم نے ورلڈ کپ کوالیفائنگ راؤنڈ کے دوسرے مرحلے کےلیے کامیابی سے کوالیفائی کرلیا ہے۔ فیفا ورلڈ رینکنگ میں 17 پوائنٹس کی بہتری کے ساتھ پاکستان 197 سے 193 نمبر پر آگیا ہے۔ کمبوڈیا جس کو پاکستان نے گزشتہ ماہ اسٹرائیکر ہارون حمید کے گول کی بدولت شکست سے دوچار کیا، اس وقت رینکنگ میں 177 نمبر پر تھا۔ اپنے سے 20 درجے بہتر ٹیم کو شکست دے کر گرین شرٹس نے تاریخی کامیابی حاصل کی اور رینکنگ میں بھی 4 درجے کی بہتری لے آئے۔
پاکستان دوسرے راؤنڈ کا اپنا پہلا میچ سعودی عرب کے خلاف 16 نومبر کو کھیلے گا جو فیفا ورلڈ رینکنگ میں اس وقت 57 ویں نمبر پر ہے۔ یاد رہے کہ یہ وہی سعودی ٹیم ہے جس نے فٹ بال کے عالمی مقابلے میں حال ہی میں نمبر ون ٹیم ارجنٹینا کو شکست سے دوچار کیا۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہماری ٹیم ان کو شکست دے سکتی ہے مگر ممکنات کی دنیا میں امید کا دامن تھامے رکھنے سے کوئی ہمیں نہیں روک سکتا۔ اگر شکست بھی ہوئی تو شکوہ کرنے کا حق شاید نہیں بنتا کیونکہ ہم نے اس کھیل کو دیگر کھیلوں کی طرح ہمیشہ نظر انداز ہی کیا ہے۔
ذرائع کے بقول پاکستان فٹ بال ٹیم کے کھلاڑی بغیر تنخواہ لیے صرف میچ فیس کے ساتھ گزارا کر رہے ہیں۔
اس راؤنڈ میں پاکستان کے دو دو میچز سعودی عرب، تاجکستان اور اردن سے ہیں، جو فیفا رینکنگ میں پاکستان سے کئی گنا آگے ہیں۔ اتنی بڑی ٹیموں کے ساتھ میچز کھیل کر نہ صرف ہمارے کھلاڑیوں کو بہترین تجربہ حاصل ہوگا بلکہ دنیا کو ایک پیغام بھی جائے گا کہ پاکستان کے فٹ بال کھلاڑی اپنی مدد آپ کے تحت ہی سہی، لیکن بہت محنت کر رہے ہیں۔
حکومت، نظام اور اداروں کی عدم دلچسپی اور پوری توجہ صرف ایک کھیل پر مرکوز کرنے کی وجہ سے پاکستان میں کھیلوں کا مستقبل تاریک سے تاریک تر ہوتا جارہا ہے۔ ہاکی جس میں پاکستان نے سب سے زیادہ عالمی کپ جیتے، معدوم ہونے کے قریب ہے۔ فٹ بال میں ہمارے پڑوسی ممالک ہم سے بہت آگے نکل چکے ہیں۔ عالمی رینکنگ میں ایران اس وقت 21 ویں نمبر پر براجمان ہے، بھارت 102 نمبر پر جبکہ افغانستان اور چائنا بھی بالترتیب 154 اور 79 نمبر پر براجمان ہیں۔ اور تو اور ہم سے ہی الگ ہونے والے ملک بنگلہ دیش بھی رینکنگ میں ہم سے بہت آگے ہے۔
اس تمام صورتحال کے باوجود پاکستان فٹ بال ٹیم نے تاریخی کم بیک کیا ہے۔ آنے والے 6 میچز میں سے اگر پاکستان ایک میچ بھی جیتنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو ایک نئی تاریخ رقم ہوسکتی ہے۔
کرکٹ، کرکٹ پر تجزیوں، ان پر تبصروں، ان پر بننے والی میمز اور ان پر لکھے گئے مضامین سے اگر آپ کو تھوڑی بھی فرصت ملے تو پاکستان فٹ بال ٹیم کے یہ اہم میچز ضرور دیکھئے گا۔ ہوسکتا ہے آپ کی توجہ سے کھیلوں کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے کا رجحان جنم لے سکے اور آپ ہی کی آگہی، شعور اور اصرار سے قانون ساز اسمبلیوں میں لاڈلی کرکٹ کے علاوہ دیگر کھیلوں کےلیے بھی بجٹ میں کچھ رقم مختص ہوسکے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔