فیض آباد دھرنا کیس پر نظر ثانی درخواستوں کو 3 سابق چیف جسٹس نے سماعت کیلیے مقرر نہیں کیا

تین سابق چیف جسٹس صاحبان کو مختلف وقتوں میں دکھایا گیا، درخواستیں 4 سال 8 ماہ تک زیر التوا رہیں، سپریم کورٹ حکمنامہ

فوٹو: فائل

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری حکم نامے میں انکشاف ہوا ہے کہ فیض آباد دھرنا کیس کے حوالے سے نظر ثانی درخواستوں کو ماضی کے تین چیف جسٹس صاحبان نے سماعت کیلیے مقرر ہی نہیں کیا۔

عدالت کی جانب سے جاری تحریری حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ فیض آباد دھرنے کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی درخواستیں دائر تو ہوئیں مگر وہ سماعت کیلیے مقرر نہ ہوسکیں۔ حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ 'عدالتی عملے کے مطابق نظرثانی درخواستیں وقت فوقتاً مختلف چیف جسٹس صاحبان کے سامنے رکھی جاتی رہیں، تینوں ماضی کے چیف جسٹس صاحبان نے نظرثانی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کیلئے کوئی ہدایات نہیں دیں'۔

حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ نظرثانی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر نہ ہونے کے سبب عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ ہوا، عدالتی فیصلے کے تناظر میں کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور نہ ہی تشدد و احتجاج پر کسی کا احتساب ہوا، جس کے نتیجے میں نو مئی کو پیش آنے والے واقعات دیکھنے پڑے۔


مزید پڑھیں: فیض آباد دھرنے پر کسی کا احتساب نہ ہونے سے سانحہ 9 مئی دیکھنا پڑا، سپریم کورٹ

حکم نامے میں شیخ رشید کی جانب سے نظر ثانی درخواست واپس لینے پر عدالتی نے حیرانی کا اظہار کیا۔ تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ 'شیخ رشید کے وکیل نے کہا میں نظرثانی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں، جس پر عدالت نے بار بار پوچھا درخواست دائر کیوں کی، چار سال آٹھ ماہ تک التوا رہا، شیخ رشید کے وکیل نے جواب دیا غلطی فہمی کے سبب نظرثانی دائر کی'۔

عدالتی حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ 'تعجب ہے شیخ رشید جیسا سیاست دان جو طویل عرصہ تک رکن پارلیمنٹ رہا اسے غلط فہمی ہوگئی، تعجب ہے ایسا سیاست دان جو وفاقی وزیر جیسے اعلیٰ منصب پر فائز رہا اس نے غلطی فہمی کے سبب نظرثانی درخواست دائر کی، جبکہ عدالت نے یہ بھی استفسار کیا کہ آخر شیخ رشید نے کس کے کہنے پر فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائر کی تھی'۔
Load Next Story