لاہور میں رواں سال میں اب تک 89 مردوں و خواتین کی خودکشیاں

خودکشی کےبڑھتے کیسزپر قابو پانے کی ضرورت ہے، ایس ایس پی آپریشنز

خودکشی کے سب سے زیادہ واقعات نومبر کے 15 روز میں پیش آئے (فوٹو فائل)

غربت ،مہنگائی ، بے روز گاری ، والدین کی ڈانٹ ڈپٹ اور عشق میں ناکامی پر رواں سال صرف پنجاب کے دارالحکومت میں 89 افراد نے خودکشی کر کے اپنی قیمتی زندگیوں کا خاتمہ کرلیا۔ خودکشی کرنے والوں میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھی شامل ہیں۔

ایکسپریس کو حاصل اعداد وشمار کے مطابق جنوری کے مہینے میں 4 مرد اور 1 خاتون جبکہ فروی کے مہینے میں 5 مرد اور 3خواتین نے خود کشیاں کیں ۔ اسی طرح مارچ کے مہینے میں 2 مردوں اور 3 خواتین نے خود کشیاں کیں۔ اپریل کے مہینے میں 4 مردوں اور 5 خواتین نے خود کشیاں کیں۔

مئی کے مہینے میں 5 مرد اور 4 خواتین نے خودکشیاں کیں جبکہ جون کے مہینے میں 6 مردوں اور 4 خواتین، جولائی کے مہینے میں 4 مردوں اور 4 خواتین نے خودکشیاں کیں۔ اسی طرح اگست کے مہینے میں 5 مرد اور 3 خواتین نے خود کشیاں کیں اور اکتوبر کے مہینے میں 7 مردوں اور 3 خواتین نے خود کشیاں کیں۔


نومبر کے مہینے کے پہلے پندرہ روز میں 8 مرد اور 3 خواتین نے خود کشیاں کیں۔ سب سے زیادہ خودکشی کے کیسز نومبر کے مہینے میں رپورٹ ہوئے۔

اطلاعات کے مطابق خودکشی کے واقعات میں متوفین نے مختلف طریقوں زہر خوانی، پستول فائر، پھندے سے جھول کر خودکشیاں کیں۔

ایس ایس پی آپریشنز لاہور سید علی رضا کا کہنا ہے کہ دن بدن خودکشی کےبڑھتے کیسزپر قابو پانے کی ضرورت ہے۔سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ سوسائٹی کو بھی اس حوالے سے کردار ادا کرنا ہوگا۔
Load Next Story