ایک ہزار افغان ڈاکٹروں کی تربیت کے پراجیکٹ کا آغاز

80 فیصد خواتین ہیں، مزار شریف، خوست، جلال آباد، ننگر ہار اور قندھار میں تربیت جاری

تربیت کا مقصد افغانستان میں اسپشلسٹس کی کمی دور کرنا ہے، سی ای او ایجوکاسٹ۔ فوٹو: فائل

پاکستانی ادارے نے ایک ہزار افغان ڈاکٹروں کی تربیت کے پراجیکٹ کا آغاز کردیا۔

پاکستان کا ادارہ ایجوکاسٹ افغانستان کے ہیلتھ کیئر سسٹم کو مضبوط بنانے اور ڈاکٹروں کی قلت دور کرنے کیلیے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک کی معاونت سے افغانستان کے چھ صوبوں میں ایک ہزار ڈاکٹرز کو تربیت فراہم کر رہا ہے۔

زیر تربیت افغان ڈاکٹرز وہ ہیں جو دو تین سال سے میڈیکل ایجوکیشن سے باہر تھے، تربیت کی فراہمی کا مقصد انہیں اپ گریڈ کرنا ہے تاکہ افغانستان میں اسپشلسٹس کی کمی کو دور کیا جاسکے۔

افغانستان کے ڈاکٹروں کی تربیت اور انھیں ٹیلی میڈیسن کے ذریعے پاکستانی طبی ماہرین سے منسلک کرنے کے پراجیکٹ سے ایک جانب افغانستان کا ہیلتھ کیئر سسٹم مضبوط ہوگا ساتھ ہی پاکستان کے ہیلتھ کیئر سسٹم پر دباؤ کو کم کرنے کے ساتھ افغان باشندوں کی آدورفت سے سیکیورٹی کے خدشات کو بھی کم کرنے میں مدد ملی گی۔

پاکستانی ہیلتھ ٹیک کمپنی کے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک کی معاونت سے چلنے والے اس پراجیکٹ کا مقصد افغانستان میں ریجیم کی تبدیلی سے ڈاکٹرز اور طبی ماہرین کے افغانستان سے انخلا سے پیدا ہونے حالات میں ہیلتھ کیئر سسٹم کو مضبوط بنانے کے ساتھ علاج کے لیے پاکستان کا رخ کرنے والے افغان باشندوں کو درپیش مشکلات میں کمی لانا ہے۔


افغان ڈاکٹروں کی تربیت کرنے والے ادارے ایجوکاسٹ کے سی ای او عبداللہ بٹ نے ایکسپریس کو بتایا کہ افغان حکام نے اسلامی ترقیاتی فنڈ سے افغانستان کے ڈاکٹروں کی کیپسٹی بلڈنگ کے لیے معاونت کی درخواست کی جس پر اسلامی ترقیاتی فنڈ نے پاکستانی ہیلتھ ٹیک کمپنی کی مہارت اور پاکستان سمیت دیگر اسلامی ملکوں میں انجام دی گئی خدمات کے معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے افغانستان کے لیے بھی ایجوکاسٹ کا انتخاب کیا اور گرانٹ مہیا کرکے افغان ڈاکٹروں کی تربیت کی ٹاسک ایجوکاسٹ کو دیا گیا۔

انھوں نے بتایا کہ کورس میں شریک ایک ہزار افغان ڈاکٹروں میں 80فیصد خواتین ہیں جو افغانستان میں رہتے ہوئے افغان باشندوں کی صحت کی بہتری کیلیے خدمات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

عبداللہ بٹ نے بتایا کہ کابل میں پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد افغانستان کے ڈاکٹروں کی مزار شریف، خوست، جلال آباد، ننگر ہار اور قندھار میں تربیت جاری ہے۔

افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے وقت بڑی تعداد میں طبی ماہرین اور ڈاکٹروں نے افغانستان چھوڑ دیا اور زیادہ تر نے مغربی ملکوں میں پناہ لے لی جس سے افغانستان میں طبی ماہرین اور ڈاکٹروں کی قلت کا سامنا ہے۔

اس وقت پاکستان سے افغان باشندوں کی واپسی اور غیرقانونی دستاویزات پر پاکستان کا سفر کرنیوالوں کے خلاف کارروائی سے علاج کی غرض سے پاکستان آنے والے افغان باشندوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

افغانستان میں ڈاکٹروں کی تربیت کے پراجیکٹ کے سلسلے میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق افغانستان سے علاج کے لیے یومیہ ایک ہزار افراد پاکستان کے بڑے شہروں کا رخ کرتے ہیں۔
Load Next Story