بھارت میں ایک اور قدیم مزار کو مسمار کرکے مندر بنادیا گیا
بھارت میں مسلسل دوسری بار بھارتیہ جنتا پارٹی کے مودی سرکار کی حکومت ہے اور اس دوران ملک بھر میں اقلیتوں سے مذہبی اور انسانی حقوق چھین کر اُن پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے۔
بابری مسجد کی شہادت اور اس پر رام مندر کی تعمیر کے بعد سے یہ سلسلہ اب بھارت کی دیگر ریاستوں میں بھی زور پکڑنے لگا ہے۔ دس کے قریب تاریخی مساجد کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن پر مودی سرکار کے ہرکارے مندر بنانا چاہتے ہیں۔
ریاست اتراکھنڈ میں انتہاپسند ہندوؤں نے جے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے ایک مزار پر دھاوا بول دیا۔ حملہ آوروں نے مزار اور قبر کی نہ صرف بیحرمتی کی اور اسے مسمار کردیا۔
قبر اور مزار کو مسمار کرنے کے بعد آناً فاناً پوجا پاٹ کا سامان لا کر جنونی ہندوؤں نے اپنی رسومات بھی ادا کرنا شروع کردیں۔ یہ معاملہ دیگر کئی جرائم کی طرح دبا رہتا اگر ایک ہندو صحافی اس کی ویڈیو جاری نہیں کرتا۔
اشوک سوائن بھارتی صحافی اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن ہیں اور بھارت میں مودی سرکار کی بدمعاشیوں اور غنڈہ گردی کے سب سے بڑے ناقد ہیں اور اقلیتوں پر مظالم کو اجاگر کرتے رہتے ہیں۔
انھوں نے مزار اور قبر کی مسماری اور مندر کی تعمیر کی ویڈیو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کی۔
واضح رہے کہ رواں برس کے اوائل میں بھی اتراکھنڈ میں ہی ہندؤ جنونیوں نے ایک مزار کو مسمار کرکے مندر قائم کردیا تھا اور تاحال وہاں پوجا پاٹ جاری ہے جب کہ مسلمانوں کو عدالتوں سے انصاف نہ مل سکا۔