سینیٹرعرفان صدیقی کا فوجداری ایکٹ میں ترمیم کے گمشدہ بل پر وزیراعظم سے رابطہ
بل کی گمشدگی پارلیمنٹ کے وقار اور بالا دستی کا معاملہ ہے، سینیٹر عرفان صدیقی کا نگراں وزیراعظم کے نام خط
سینیٹر عرفان صدیقی نے ضابطہ فوجداری ایکٹ میں ترمیم کے گم شدہ بل پر وزیراعظم سے مدد مانگ لی۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے گمشدہ بل کے سراغ کے لیے نگران وزیر اعظم سے رابطہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ بل کی گمشدگی پارلیمنٹ کے وقار اور بالا دستی کا معاملہ ہے۔ وزیر اعظم ہاوٴس میں گم ہو جانے والے بل کا سراغ لگانے میں ان کی مدد کی جائے۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کے نام خط میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ انہوں نے جنوری 2022 ء میں ضابطہ فوجداری ایکٹ میں ترمیم کے لیے ایک بل پیش کیا تھا۔ متعلقہ قائمہ کمیٹی کی طرف سے متفقہ سفارش کے بعد یہ بل 23 مئی 2022 ء کو سینیٹ میں اتفاق رائے سے منظور کر لیا، جس کے بعد یہ بل قومی اسمبلی میں گیا جس نے اسے 8 جون 2022 ء کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا۔
خط کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے بل 20 جون 2022ء کومزید کارروائی کے لیے وزارت پارلیمانی امورکو بھیج دیا۔ پارلیمانی امور کی وزارت نے یہ بل 21 جون کو وزیر اعظم آفس بھیج دیا تا کہ اسے صدارتی منظوری کے لیے ایوان صدر بھیج دیا جائے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے نگران وزیر اعظم سے کہا کہ 21 جون 2022 ء کو تقریباً 17 ماہ گزر گئے ہیں لیکن اس بل کا کوئی سراغ نہیں مل رہا، جب کہ ایوان صدر وضاحت کر چکا ہے کہ مذکورہ بل صدر کے پاس نہیں پہنچا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے وزیر اعظم کے نام خط میں مزید بتایا کہ وزارت پارلیمانی امور اور سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے امور داخلہ کے رابطوں کے باوجو د وزیر اعظم آفس سے اس بل کے بارے میں کوئی جواب موصول نہیں ہو رہا۔ اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ آپ اس بل کی تلاش میں میری مدد کریں کیونکہ یہ میرے بل کا نہیں پارلیمنٹ کے وقار اور بالا دستی کا معاملہ ہے۔
واضح رہے کہ سینیٹر عرفان صدیقی نے پرائیویٹ رکن کے طور پر ضابطہ فوجداری ( ترمیمی بل ) 2022 ء سینیٹ میں پیش کیا تھا جس میں اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے عدالتی اختیارات ختم کرنے کے لیے قانون سازی کی گئی تھی، لیکن پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد یہ بل وزیر اعظم ہاوٴس میں گم ہو گیا تھا، جس کا تاحال سراغ نہیں لگایا جا سکا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے گمشدہ بل کے سراغ کے لیے نگران وزیر اعظم سے رابطہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ بل کی گمشدگی پارلیمنٹ کے وقار اور بالا دستی کا معاملہ ہے۔ وزیر اعظم ہاوٴس میں گم ہو جانے والے بل کا سراغ لگانے میں ان کی مدد کی جائے۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کے نام خط میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ انہوں نے جنوری 2022 ء میں ضابطہ فوجداری ایکٹ میں ترمیم کے لیے ایک بل پیش کیا تھا۔ متعلقہ قائمہ کمیٹی کی طرف سے متفقہ سفارش کے بعد یہ بل 23 مئی 2022 ء کو سینیٹ میں اتفاق رائے سے منظور کر لیا، جس کے بعد یہ بل قومی اسمبلی میں گیا جس نے اسے 8 جون 2022 ء کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا۔
خط کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے بل 20 جون 2022ء کومزید کارروائی کے لیے وزارت پارلیمانی امورکو بھیج دیا۔ پارلیمانی امور کی وزارت نے یہ بل 21 جون کو وزیر اعظم آفس بھیج دیا تا کہ اسے صدارتی منظوری کے لیے ایوان صدر بھیج دیا جائے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے نگران وزیر اعظم سے کہا کہ 21 جون 2022 ء کو تقریباً 17 ماہ گزر گئے ہیں لیکن اس بل کا کوئی سراغ نہیں مل رہا، جب کہ ایوان صدر وضاحت کر چکا ہے کہ مذکورہ بل صدر کے پاس نہیں پہنچا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے وزیر اعظم کے نام خط میں مزید بتایا کہ وزارت پارلیمانی امور اور سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے امور داخلہ کے رابطوں کے باوجو د وزیر اعظم آفس سے اس بل کے بارے میں کوئی جواب موصول نہیں ہو رہا۔ اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ آپ اس بل کی تلاش میں میری مدد کریں کیونکہ یہ میرے بل کا نہیں پارلیمنٹ کے وقار اور بالا دستی کا معاملہ ہے۔
واضح رہے کہ سینیٹر عرفان صدیقی نے پرائیویٹ رکن کے طور پر ضابطہ فوجداری ( ترمیمی بل ) 2022 ء سینیٹ میں پیش کیا تھا جس میں اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے عدالتی اختیارات ختم کرنے کے لیے قانون سازی کی گئی تھی، لیکن پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد یہ بل وزیر اعظم ہاوٴس میں گم ہو گیا تھا، جس کا تاحال سراغ نہیں لگایا جا سکا۔